Inquilab Logo Happiest Places to Work

یو پی :۵۸؍ ایکڑ وقف کی زمین کو سرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ کردیا گیا: رپورٹ

Updated: April 17, 2025, 5:17 PM IST | Lukhnow

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش حکومت نے کوشامبی ضلع میں۵۸؍ ایکڑ وقف کی جائیداد کو سرکاری زمین کے طور پر رجسٹر کر لیا ہے، اہلکاروں نے کہا کہ تصدیق کے بعد مزید وقف کی زمین کو `واپس لے کرسرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔

Uttar Pradesh Chief Minister Yogi Adityanath seems to be quite active in implementing the Waqf Amendment Bill. Photo: INN
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ وقف ترمیمی بل پر عمل کرنے میں کافی فعال نظر آرہے ہیں۔تصویر: آئی این این

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش حکومت نے کوشامبی ضلع میں۵۸؍ ایکڑ وقف کی جائیداد کو سرکاری زمین کے طور پر رجسٹر کر لیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ وہ زمین کو `واپس لے رہی ہے، جبکہ مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے بہانے وقف کی زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔  تاہم اس قانون کو سڑکوں اور عدالت دونوں جگہ شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ضلع میں کل۹۸؍ اعشاریہ ۹۵؍ ہیکٹر زمین وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ ہے، جس میں سے۹۳؍ بیگھا (تقریباً۵۸؍ ایکڑ) زمین کو سرکاری کھاتے میں درج کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کوشامبی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مدھوسودن ہلگی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: وقف قانون پر سماعت، مرکز سے سوال ’’مذہبی اداروں میں مداخلت کیوں ہو رہی ہے؟‘‘

اہلکاروں نے مزید کہا کہ تصدیق کے بعد مزید وقف کی زمین کو `واپس لے کرسرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔واضح رہے کہ نئے وقف قانون میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اختیارات دینے والی کئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔بدھ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ ۲۰۲۵ء کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے ایک عبوری آرڈر جاری کرنے کی تجویز دی جس میں کہا گیا کہ عدالتوں کے ذریعے وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو کارروائی کے دوران غیر اعلان شدہ نہیں کیا جائے گا،کلکٹر کی سرکاری ملکیت کی تحقیقات کے دوران وقف جائیدادوں کو خارج کرنے کی شق پر عمل نہیں ہوگا، اور وقف بورڈ اور سنٹرل وقف کونسل کے تمام اراکین (سوائے ایگزیکٹو ممبران کے) مسلمان ہونے چاہئیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی قانون کی وجہ سے ۲۵۶؍ تاریخی عمارتوں پر وقف بورڈ کا دعویٰ ختم ہوجانےکا اندیشہ

ہندوستان کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ’’ہماراعبوری حکم نامہ انصاف کو متوازن کرے گا۔ جو جائیدادیں عدالت نے وقف قرار دی ہیں، انہیں غیر اعلان شدہ یا غیر وقف نہیں سمجھا جائے گا،چاہے وہ استعمال سے وقف ہو یا نہ ہو۔ ‘‘  ہندوستان کے سولیسٹر جنرل اور دیگر جواب دہندگان کے وکلا کی درخواست پر، سپریم کورٹ نے عبوری حکم نامہ جاری کرنے میں تاخیر کی اور معاملے کی سماعت جمعرات کو دوپہر۲؍ بجے کیلئے ملتوی کر دی تاکہ تجویز کردہ ہدایات پر دلائل سنے جا سکیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK