ایک امریکی صحافی رافیل سیٹرنے ہندوستانی حکومت کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے، جس نے ایک ممتاز ہندوستانی تاجر کے بارے میں تنقیدی رپورٹ شائع کرنے کے بعد یکطرفہ طور پر اس کی بیرون ملک ہندوستانی شہریت منسوخ کر دی تھی۔
EPAPER
Updated: March 16, 2025, 5:21 PM IST | Washington
ایک امریکی صحافی رافیل سیٹرنے ہندوستانی حکومت کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے، جس نے ایک ممتاز ہندوستانی تاجر کے بارے میں تنقیدی رپورٹ شائع کرنے کے بعد یکطرفہ طور پر اس کی بیرون ملک ہندوستانی شہریت منسوخ کر دی تھی۔
ایک امریکی صحافی رافیل سیٹر نے ہندوستانی حکومت کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے، جس نے ایک ممتاز ہندوستانی تاجر کے بارے میں تنقیدی رپورٹ شائع کرنے کے بعد یکطرفہ طور پر اس کی بیرون ملک ہندوستانی شہریت منسوخ کر دی تھی۔ دسمبر۲۰۲۳ء میں، ہندوستان کے وزارت داخلہ نے رافیل سیٹر کو ایک خط بھیجا، جو امریکہ میں رائٹرز نیوز ایجنسی کیلئے سائبر سیکیورٹی کا احاطہ کرتے ہیں، ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایسا کام کیا ہے جوبدنیتی پر مبنی ہے اور جس سے ہندوستان کی ساکھ مجروح ہوئی ہے اور انہیں مطلع کیا کہ ان کا بیرون ملک ہندوستانی شہریت کارڈ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیٹر، جنہوں نے شادی کے ذریعے او آئی سی حاصل کیا تھا، اب ہندوستان کا سفر نہیں کر سکتے، جہاں ان کے خاندان کے افراد رہتے ہیں۔
خط کے مطابق، ان کی او آئی سی حیثیت اس الزام پر منسوخ کی گئی تھی کہ’’ انہوں نے صحافت کا کام بغیر مناسب اجازت کے کیا اور ایسا کام کیا جو بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی اداروں کے خلاف منفی اور متعصبانہ رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘تاہم، سیٹر نے ہندوستان میں کبھی بھی صحافت کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا کہ صرف خاندان سے ملنےکیلئے ملک کا سفر کیا ہے۔ سیٹر کے وکلاء نے نوٹ کیا کہ ان کا او آئی سی اسی وقت منسوخ کیا گیا جب ہندوستان میں ان کے خلاف ایک ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے ہندوستانی سائبر سیکیورٹی کمپنی ایپین اور اس کے شریک بانی رجت کھرے کے بارے میں ایک رپورٹ لکھی تھی، جیسا کہ گارڈین نے رپورٹ کیا۔
واضح رہے کہ رافیل سیٹر کی رائٹرز کیلئے کی گئی اچھی طرح سے تحقیق پر مبنی تحقیقات، جس کا عنوان تھا ’’ایک ہندوستانی اسٹارٹ اپ نے دنیا کو کیسے ہیک کیا‘‘، نے ایپین کے کام کو بے نقاب کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ یہ ’’ہائر فار ہائر کی ایک طاقتور کمپنی بن گئی ہے جس نے دنیا بھر کے ایگزیکٹوز، سیاستدانوں، فوجی اہلکاروں اور امیر افراد کے راز چرائے ہیں۔‘‘کلئیر لوک، جو امریکہ میں رجت کھرے کی نمائندگی کرنے والی قانونی فرم ہے، نے کھرے اور سائبر کرائے کے کاروبار کے درمیان کسی بھی تعلق سے انکار کیا، اور رائٹرز کو بتایا کہ کھرے نے کبھی بھی کسی غیر قانونی `ہیک فار ہائر صنعت کو چلایانا اس کی حمایت کی، اور یقیناً ہندوستان یا کہیں اور اسے تخلیق نہیں کیا۔‘‘ کھرے ان خبروں کی تنظیموں پر دباؤ ڈالنے میں سرگرم رہے ہیں جنہوں نے ایپین کی سرگرمیوں پر مضامین شائع کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: صومالیہ نے فلسطینیوں کو افریقہ میں بسانے کی امریکی اسرائیل سازش کو مسترد کر دیا
اس سے قبل، سیٹر نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں کمپنی سے وابستہ افراد کی جانب سے سلسلہ وار دھمکیاں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے ایک نے ممکنہ ` سفارتی کارروائی کی طرف اشارہ کیا جب تک کہ میں اپنی رپورٹنگ ترک نہیں کرتا۔‘‘
ایک ہندوستانی عدالت نے مضمون کو ہتک عزت کی نشاندہی کرنے والا قرار دیا اور اسے انٹرنیٹ سے ہٹانے کا حکم دیا۔ بعد میں، رائٹرزنے عالمی سطح پر مضمون کو ہٹا دیا اور۱۰؍ ماہ بعد اسے بحال کر دیا۔ سیٹر کے کیس کے بارے میں تبصرے کی درخواستوں پر وزارت داخلہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔