تنظیم نے مطالبہ کیا کہ مڈڈے میل میں مقامی پیداوار اور ثقافتی ترجیحات کے ساتھ، جانوروں سے حاصل ہونے والی غذائیت سے بھرپور غذائیں بھی شامل ہونی چاہئے۔ اسکیم کے بجٹ میں اضافہ کیا جانا چاہئے تاکہ پھلوں، سبزیوں، دالوں، انڈوں، دودھ، گوشت، مچھلی، تیل/چکنائی وغیرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود غذائی تنوع کو یقینی بنایا جا سکے۔
غذائیت اور خوراک کے شعبے میں سرگرم کارکنوں کی ایک تنظیم، رائٹ ٹو فوڈ کیمپین، نے مرکزی حکومت کے سرکاری اسکولوں کے مڈڈے میل یا پی ایم پوشن پروگرام میں تیل کی مقدار میں ۱۰ فیصد کمی کرنے کے اقدام کی سخت مذمت کی۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے شروع کی گئی موٹاپے کے خلاف مہم کے تحت یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ تنظیم نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو "غیر سائنسی" قرار دیا اور کہا، "ہمارا ماننا ہے کہ وزیراعظم اور وزارت تعلیم کی جانب سے سرکاری اسکولوں کے بچوں کے کھانے کے مینو سے ایک اہم غذائی حصہ کو بغیر کسی ثبوت یا مشاورت کے خارج کرنے کے فیصلے کو غیر ذمہ دارانہ اور من مانی پر مبنی قرار دیا جا سکتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بچوں کیلئے صحت بخش چکنائی اور تیل کی زیادہ ضرورت ہے، اس میں کمی کی نہیں۔ ہمارے تجربہ کے مطابق، غریب طبقے کیلئے چکنائی اور تیل کی تجویز کردہ مقدار تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔ ملک کے بیشتر حصوں میں بچوں اور نوجوانوں کو چکنائی اور تیل کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس رپورٹ ۲۰۲۵ء : فن لینڈ ایک بار پھرسرفہرست، جانئےغمزدہ ملک کا نام
رائٹ ٹو فوڈ کیمپین نے کہا کہ مرکزی حکومت کے مشورے میں مڈ ڈے میل کے مینو میں غذائیت کے معیار یا کھانوں کی متنوعیت کو بہتر بنانے کے طریقوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ تنظیم نے نوٹ کیا کہ یہ مشورہ اس وقت سامنے آیا جب وزیراعظم نریندر تنظیم نے ایک بیان میں "تشویش" کا اظہار کیا تھا کہ ہندوستان میں اسکولی بچوں میں موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے۔ تنظیم کا اشارہ وزیراعظم مودی کے حالیہ بیانات کی طرف تھا، جو انہوں نے`پریکشا پہ چرچا ۲۰۲۵ء` اور `من کی بات` کے ایک ایپی سوڈ میں دیئے تھے۔ وزیراعظم نے برطانوی طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کا حوالہ دیا تھا جس میں بتایا گیا کہ ۲۰۲۲ء میں ۵ سے ۱۹ سال کی عمر کے تقریباً ایک کروڑ ۲۵ لاکھ بچے موٹاپے کا شکار تھے جبکہ ۱۹۹۰ء میں یہ تعداد صرف ۴ لاکھ تھی۔ رائٹ ٹو فوڈ کمپین کے بیان میں کہا گیا، "یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت عالمی بھوک اشاریہ جیسی بین الاقوامی رپورٹس کو مسترد کرتی ہے، قومی سروے میں غذائی قلت کے اہم اعداد و شمار کو نظر انداز کرتی ہے لیکن موٹاپے کے اعداد و شمار کو دی لانسیٹ کی رپورٹ سے قبول کر لیتی ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم نریندر مودی کے غیر ملکی دورے پر ۲۵۸؍کروڑ روپے کی رقم خرچ ہوئی ہے
تنظیم نے دعویٰ کیا کہ بڑی تعداد میں بچے کم وزن یا قد کے اعتبار سے کمزور ہیں اور انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بیان میں تنظیم نے مزید کہا، "ایسا لگتا ہے کہ موٹاپا صرف ایک بہانہ ہے تاکہ مڈ ڈے میل اسکیم کے پہلے سے ہی ناکافی بجٹ میں مزید کمی کی جا سکے۔ اسکول کے کھانوں کیلئے بجٹ کے معیارات بچوں کو متوازن، غذائیت سے بھرپور اور تازہ کھانا فراہم کرنے کیلئے ناکافی ہیں۔ مزید برآں، مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ کی مختص رقم میں گزشتہ ۱۰ برسوں میں حقیقی معنوں میں ۴۰ فیصد کمی کی گئی ہے۔"تنظیم نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کھانے کی سفارشات کرنے سے پہلے موجودہ غذائی مقدار اور صورتحال پر قومی سروے کروانا چاہئے تھا۔ مڈ ڈے میل کی متنوعیت اور تیل کی مقدار کے بارے میں کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے کہ آیا تیل واقعی کھانے میں شامل کیا جا رہا ہے اور اگر ہاں، تو کتنا۔
تنظیم نے فوری طور پر اس تجویز کو واپس لینے اور ریاستی حکومتوں کو اس پر عمل درآمد روکنے کیلئے سرکیولر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ رائٹ ٹو فوڈ کمپین نے یہ بھی کہا کہ ایسی کمیٹیاں قائم کی جانی چاہئیں جن میں ضروری مہارت، پسماندہ طبقوں کی مناسب نمائندگی اور تکنیکی سفارشات کرنے سے پہلے وسیع مشاورت کا اختیار ہو۔ تنظیم نے مزید کہا، "تمام کوششیں غذائی تنوع کو بڑھانے کیلئے کی جانی چاہئیں، جس میں مقامی پیداوار اور ثقافتی ترجیحات کے ساتھ، جانوروں سے حاصل ہونے والی غذائیت سے بھرپور غذائیں بھی شامل ہوں۔ مڈڈے میل کے بجٹ میں اضافہ کیا جانا چاہئے تاکہ پھلوں، سبزیوں، دالوں، انڈوں، دودھ، گوشت، مچھلی، تیل/چکنائی وغیرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باوجود غذائی تنوع کو یقینی بنایا جا سکے۔"
یہ بھی پڑھئے: امریکی امداد میں تخفیف سے متاثر افغان طالبات کو عارضی راحت
واضح رہے کہ ۱۵ مارچ کو، مرکزی وزارت تعلیم نے ریاستی حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ پردھان منتری پوشن شکتی نیرمان اسکیم کے تحت مڈ ڈے میل پروگرام میں کھانے پکانے کے تیل کے استعمال میں ۱۰ فیصد کمی کریں۔ وزارت نے کہا کہ اساتذہ، والدین، طلبہ اور کمیونٹی ممبران میں پکانے کے تیل کے استعمال میں ۱۰ فیصد کمی کے متعلق آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزارت نے مزید کہا، "اسکولوں میں تمام باورچیوں کو پکانے کے تیل کے استعمال میں ۱۰ فیصد کمی کرنے کی تربیت دی جانی چاہئے۔ ہم تمام طلبہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے تیل کے استعمال کے بارے میں محتاط رہیں اور تلنے کے بجائے گرِلنگ، اسٹیمنگ یا بیکنگ جیسے صحت بخش طریقے اپنائیں۔"