• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روس: قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنیوالے مجرم کو غداری کے الزام میں مزید ۱۴؍ سال قید

Updated: November 26, 2024, 10:03 PM IST | İstanbul

روس نے پیر کو۲۰؍ سالہ نکیتا نامی ایک ایسے طالب علم کو، جسے پہلے ہی مبینہ طور پر قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنے کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا تھا، غداری کے الزام میں مزید ساڑھے ۱۳؍سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

Nikita Zhuravel (right) during his treason trial in a Volgograd court. Photo: INN.
نکیتا زواویل (دائیں جانب) وولگوگراڈ کی عدالت میں اپنے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کے موقع پر۔ تصویر: آئی این این۔

روس نے پیر کو ایک ایسے طالب علم کو، جسے پہلے ہی مبینہ طور پر قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنےکے جرم میں مجرم قرار دیا گیا تھا، غداری کے الزام میں مزید ساڑھے ۱۳؍سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ نکیتا کو، جس کی عمر ۲۰؍سال ہے، پہلی بار مئی۲۰۲۳ء میں جنوبی شہر وولگوگراڈ میں اسلام کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں حکام نے اسے چچنیا کے مسلم اکثریتی علاقے کے حوالے کر دیا جہاں ایک طاقت ور لیڈر رمضان قادیروف کی حکومت تھی۔ وہاں اسے مسلمانوں کے جذبات کی توہین کے جرم میں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ وہاں حراست کے دوران قادیروف کے نوعمر بیٹے نے اسے مارا پیٹا بھی تھا۔ روس نے پچھلے مہینے نکیتا پر یوکرین کیلئے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا اور غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے اسے وولگوگراڈ کے حکام کے حوالے کر دیا۔ وولگوگراڈ کی علاقائی عدالت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عدالت نے نکیتا کوملک سے غداری کے جرم کا مرتکب پایا ہے۔ مقامی میڈیا میں دکھائی جانے والی عدالت کی ایک ویڈیو فوٹیج میں جج ساڑھے۱۳؍ سال قید کی سزا سناتے ہوئے نظر آتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: عمران خان کے حامیوں کے پرتشدد احتجاج میں۶؍ ہلاک، فوج تعینات

نکیتا کی پچھلی سزا کے پیش نظر عدالت نے کہا ہے کہ اب اسے مجموعی طور پر۱۴؍ سال قید کاٹنا ہو گی۔ استغاثہ نے کہا ہے کہ نکیتا نے پچھلے سال موسم بہار میں یوکرین کی سیکوریٹی فورسیزکو فوجی ساز و سامان لے جانے والی مال گاڑیوں کی ویڈیو بھیجی تھی۔ انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہے کہ روس میں حکومت مخالفین کے خلاف بڑے پیمانے پر پکڑدھکڑ کی جاتی ہے اور انہیں یوکرین کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں باقاعدگی سے سزائیں دی جاتی ہیں۔ ایسے مقدموں کی سماعت بند دروازوں میں کی جاتی ہے۔ نکیتا کی گرفتاری ایک ایسے واقعہ پر عمل میں آئی تھی جب انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو اپنی انگلیوں میں قرآن کا ایک نسخہ پکڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں اس کا چہرہ نہیں دکھایا گیا تھا اور اس کے ہاتھوں کی انگلیاں بھی بمشکل نظر آ رہی تھیں۔ ویڈیو کے مطابق مذکورہ شخص وولگوگراڈ کی ایک مسجد کے سامنے قرآن کا نسخہ جلا رہا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: شمالی غزہ: ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار بچے ۵۰؍ دنوں سےخوراک اور ادویات سے محروم ہیں

گزشتہ سال گرفتاری کے وقت ایف ایس بی سیکوریٹی سروس نے نکیتا پر یوکرین کے احکامات پر عمل کرنے کا الزام لگایا تھا۔ میموریل رائٹس گروپ نے قرآن کا نسخہ جلانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نکیتا ایک سیاسی قیدی ہے، کیونکہ اس چیز کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ قرآن کو جلانے والا شخص یہی ۲۰؍سالہ نوجوان ہی تھا۔ واضح رہے کہ نکیتا، وولگوگراڈ میں زیر تعلیم تھا لیکن اس کا تعلق روس کے ساتھ ملحقہ کرائمیا کے علاقے سیواسٹوپول سے ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK