Updated: March 12, 2025, 9:54 PM IST
| Kaif
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو کہا کہ ’’روس امریکہ کے ساتھ ۳۰؍دن کی عارضی جنگ بندی کیلئے راضی ہوگیا ہے۔‘‘تاہم، امریکہ کے ذریعے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز پر روس نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیاہے۔یوکرین امریکہ کے ساتھ ’’معدنیات اورسلامتی ‘‘ کے معاہدے پر دستخط کیلئے بھی تیار ہوگیا ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنکسی۔ تصویر:آئی این این
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کو کہا کہ کیف روس کے ساتھ ۳۰؍ دن کی جنگ بندی کیلئے راضی ہوگیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز پر ماسکو نے کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ زیلنسکی نے ویڈیو کے ذریعے جاری کئے گئے اپنے بیان میںکہا کہ ’’مذاکرات بہترین اور تعمیری تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ملک میں تیز رفتار انٹرنیٹ کیلئے ایئرٹیل۔اسٹارلنک معاہدے کے ایک دن بعد اسپیس ایکس معاہدہ
یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ ’’ان کے نمائندوں نے امریکہ کے ساتھ تین نکات پر مبنی تجویز پیش کی تھی جس کا مقصد یوکرین پر میزائل کے حملے، بمباری، بڑے پیمانے پر ڈرون حملوں کو روکنا، جنگ میں حراست میں لئے اور قید کئے گئے افراد کی رہائی اور مبینہ طور پر زبردستی روس منتقل کئے گئے یوکرینی بچوں کی واپسی ہے۔ ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ’’آج مذاکرات کے درمیان امریکہ نے ۳۰؍ دن پر مبنی عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی جس میں میزائل، ڈرون اور بمباری پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین امریکہ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کو قبول کرنے کیلئے تیار ہے۔ ہم اسے ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسے قبول کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر کرتا ہے کہ وہ روس کو جنگ بندی کی اس تجویز کو قبول کرنے پر راضی کرے۔ اگر روس مان جاتا ہے تو فوری طور پر جنگ بندی عمل میں آجائے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: میانمار تھائی لینڈ سرحد پر سائبر فراڈ مرکز میں پھنسے ۵۴۹؍ ہندوستانی وطن لوٹ آئے
ولادیمیر زیلنسکی کے بیان کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یوکرین کو فراہم کی جانے والی انٹیلی جینس اور فوجی امداد پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ ۴؍ مارچ ۲۰۲۵ءکو ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’’وہ روس کے ساتھ جنگ کو ختم کرنے کیلئے امریکہ کی’’مضبوط قیادت‘‘ میں کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’’کیف واشنگٹن کے ساتھ معدنیات اور سلامتی سے متعلق معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کشمیر: یو اے پی اے کے تحت اے اے سی اور جے کے آئی ایم پر ۵؍ سال کی پابندی
اس متنازع معاہدے کے بعد اس منفرد معدنیات تک امریکہ کی رسائی بھی ممکن ہوجائے گی۔ یاد رہے کہ زیلنسکی کا بیان اس واقعے کے ۴؍ دن بعد سامنے آیا ہے جب ڈونالڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں پبلک کانفرنیشن کے دوران زیلنکسی پر ’’جنگ عظیم سوم کے ساتھ کھلواڑ‘‘ کا الزام عائد کیا تھا۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا تھا کہ ’’جب وہ امن کیلئے تیار رہیں تب گفتگو کیلئے آئیں۔‘‘یہ میٹنگ اس وقت تنازع کا شکار ہوگئی تھی جب معدنیات کے معاہدے پر دونوں ممالک نے نااتفاقی کا اظہار کیا تھا۔ یاد رہے کہ فروری ۲۰۲۲ء کو روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد یہ جنگ عظیم کے بعد تباہ کن تنازعات میں سے ایک ثابت ہوا تھا۔