سپریم کورٹ نے پیر کو سوال کیا کہ کیا آسام پولیس مبینہ طور پر فرضی فائرنگ کے ذریعے ریاست میں ایک مخصوص سماج کو نشانہ بنا رہی ہے۔
EPAPER
Updated: October 23, 2024, 10:21 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے پیر کو سوال کیا کہ کیا آسام پولیس مبینہ طور پر فرضی فائرنگ کے ذریعے ریاست میں ایک مخصوص سماج کو نشانہ بنا رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیر کو سوال کیا کہ کیا آسام پولیس مبینہ طور پر فرضی فائرنگ کے ذریعے ریاست میں ایک مخصوص سماج کو نشانہ بنا رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے آسام میں مبینہ طور پر فرضی انکاونٹرز میں ہو رہی ہلاکتوں سے متعلق ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ زبانی مشاہدہ کیا جن میں بیشتر مہلوکین کا تعلق ریاست کے اقلیتی طبقہ سے یے۔ جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ریاستی حکومت سے اس قسم کے معاملات میں پولیس کی "سست تحقیقات" کو بھی سوالات کے کٹہرے میں کھڑا کیا۔
درخواست گزار عارف جواد دار نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ مئی ۲۰۲۱ میں بی جے پی لیڈر ہیمنت بسوا شرما کے زیر قیادت حکومت بننے کے بعد ریاست میں ۸۰ سے زیادہ فائرنگ کے واقعات پیش آئے جن میں ۲۸ افراد ہلاک اور ۴۸ زخمی ہوئے ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس بھویان نے ریاستی حکومت سے پوچھا کہ کیا پولیس اہلکار کسی مخصوص سماج کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی درخواستوں کو قبل از وقت قرار دے کر خارج نہیں کیا جا سکتا۔ ان واقعات میں مجسٹریل انکوائری ابھی تک ختم ہو جانی چاہئے تھی کیونکہ یہ واقعات ۲۰۲۱ء اور ۲۰۲۲ء میں پیش آئے تھے۔ بار اور بنچ کے مطابق عدالت نے کہا کہ معاملہ چاہے کچھ بھی ہو، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انکاؤنٹر نہیں ہوا۔ آسام کا ماضی بہت پریشان کن رہا ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھئے: سنبھل، یوپی: حکام نے ۸۰؍ مسلم خاندانوں کو اپنے مکان خالی کرنے پر مجبور کیا
کارروائی کے دوران، درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ آسام میں سینکڑوں مسلح لڑائیاں ہوئیں ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر معاملات میں فرانزک اور بیلسٹک تجزیہ کیا گیا اور نہ مجسٹریل یا آزادانہ انکوائری ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی فائرنگ میں متاثرین کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے ۱۷۱ "انکاؤنٹر" کے معاملات کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے کہا تھا جس کے بعد یہ معاملہ ۲۶ نومبر ۲۰۲۳ء کو سماعت کیلئے درج کیا گیا تھا۔ ۱۰ ستمبر کو اس سے پہلے کی سماعت میں، عدالت نے کہا کہ وہ اس قسم کی اموات کی جانچ کیلئے ایک کمیشن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ شرما کے آسام کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ریاست میں متعدد انکاؤنٹز ہوئے ہیں جن میں زخمی اور ہلاک ہونے والے بیشتر افراد ریاست کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔