• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے شہروں میں نالیوں اور مین ہول کی دستی صفائی پر پابندی عائد کی

Updated: January 30, 2025, 7:13 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ملک کے تمام اعلیٰ میٹروپولیٹن شہروں دہلی، ممبئی، چنئی، کولکتہ، بنگلورو اور حیدرآباد میں گٹر کی دستی صفائی کو روک دیا جائے۔

Cleaning up dirt by hand will be banned after the Supreme Court order. Photo: INN
سپریم کورٹ حکم کے بعد ہاتھوں کے ذریعے گندگی کی صفائی ممنوع ہوجائے گی۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے ملک سےنالیوں اور مین ہول کی دستی صفائی کے خاتمہ کی طرف ایک قدم بڑھاتے ہوئے ۶ شہروں میں دستی صفائی پر پابندی عائد کردی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے منگل کو ۶ میٹروپولیٹن شہروں میں مین ہول اور گٹر کی دستی صفائی (Manual Scavenging) پر پابندی عائد کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ 

سپریم کورٹ، ڈاکٹر بلرام سنگھ کی دائر کردہ مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کررہی تھی جس میں بتایا گیا کہ دستی صفائی کرنے والوں کی ملازمت اور خشک لیٹرین کی تعمیر (ممانعت) ایکٹ، ۱۹۹۳ء کے ساتھ دستی صفائی کرنے والوں کی ملازمت کی ممانعت اور ان کی بازآبادکاری ایکٹ، ۲۰۱۳ کی متعلقہ دفعات، آئین، مینڈیٹ کے باوجود غیر نافذ رہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن منانے پر۱۲؍ فلسطینیوں کوحراست میں لے لیا

منگل کو مرکزی حکومت نے ایک تازہ حلف نامہ داخل کیا اور بتایا کہ ملک کے ۷۷۵ اضلاع میں ۴۵۶ اضلاع میں دستی صفائی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ جب جسٹس کمار نے نیشنل کیپٹل ریجن دہلی کی کارکردگی کے متعلق پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ دہلی نے ہدایات کی تعمیل نہیں کی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا، عدالت حکم دیتی ہے کہ ملک کے تمام اعلیٰ میٹروپولیٹن شہروں دہلی، ممبئی، چنئی، کولکتہ، بنگلورو اور حیدرآباد میں گٹر کی دستی صفائی کو روک دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ داخل کردہ جامع حلف نامہ میں دستی صفائی اور گٹر کی صفائی کے خاتمے کے بارے میں "کوئی وضاحت" موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا۳۰؍ ہزار تارکین وطن کیلئے گوانتاناموبے میں حراستی مرکز تعمیر کرنے کا حکم

عدالت نے ہدایت جاری کی کہ ہر میٹروپولیٹن شہر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر، ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں انہیں بتانا ہوگا کہ شہر میں مین ہول اور گٹر کی دستی صفائی کو کب اور کیسے روکا جائے گا۔ تازہ ترین حلف نامہ ۱۳ فروری تک داخل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK