• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیبی سربراہ کا معاملہ: کانگریس نے پھر حکومت کو گھیرا، نئے سوالات قائم

Updated: September 04, 2024, 11:57 AM IST | Agency | New Delhi

آئی سی آئی سی آئی کے تردیدی بیان پر کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا :’’بینک نے جس طرح وضاحت دی ہے، اس سے مزید سوالات قائم ہوگئے ، دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم کب اس پر لب کشائی کرتے ہیں۔‘‘

Pawan Kheda termed the corruption case against Sebi chief as a game of chess. Photo: INN
پون کھیڑا نے سیبی سربراہ پر بدعنوانی کے معاملے کو شطرنج کا کھیل قرار دیا۔ تصویر : آئی این این

کانگریس نے سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی ) کی سربراہ مادھوی پوری بُچ کے خلاف منگل کو ایک بار پھر پریس کانفرنس منعقدکی ہے ۔ جس کے ذریعہ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے سیبی سربراہ پر مزید سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور اس معاملے میں  مودی حکومت کی خاموشی پر شدید تنقیدکی۔ 
 کانگریس پارٹی نے پیر کو سیبی کی سربراہ مادھوی پوری بُچ پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگایا تھا۔ اس معاملے میں ’آئی سی آئی سی آئی‘ کی جانب سے جواب دیا گیا ہے۔ جس پر منگل کو پارٹی کی جانب سے ایک بار پھر سوالوں کی جھڑی لگا دی گئی ہے۔ کانگریس نے سیبی کی چیئرپرسن مادھوی پوری بُچ، آئی سی آئی سی آئی، وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر تلخ اور طنزیہ انداز میں حملہ کیا ہے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے سنگین الزامات عائد کئے جانے کے ایک دن بعد آئی سی آئی سی آئی کے جواب پر پھر سے سوال کیا کہ ’’کیا کسی کو ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والے فائدے ریٹائر ہونے والے شخص کی تنخواہ سے زیادہ ہوتے ہیں ؟‘‘
 پون کھیڑا نے شطرنج کے کھیل کی مثال ایک بار پھر دہرائی اور کہاکہ ’’مجھے یہ نہیں معلوم کہ اس کھیل میں پیادہ اور مہرہ کون ہے اور کون کس کو بچا رہا ہے؟‘‘ انہوں نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں آئی سی آئی سی آئی بینک کی جانب سے فوراً وضاحت اور تردید کرنے سے مزید کئی سوالات قائم ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ کیا کسی کی پنشن اس کی تنخواہ سے زیادہ ہو سکتی ہے؟ کیا کسی کو کبھی پنشن ملتی ہے اور کبھی نہیں ملتی؟ اور کیا اس میں کوئی رکاوٹ بھی آ جاتی ہے؟اس سلسلے میں ہمارے پاس جو معلومات موجود ہے، اس میں ایسا ہی کچھ نظر آ رہا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:نتیش رانے کی شر انگیزی پر سنجے راؤت چراغ پا

کانگریس کے ترجمان نے ’ای ایس او پی‘ پر بھی سوال کیا، جس کے تعلق سے بینک نے جواب میں کہا تھا کہ ریٹائر ہونے والا ملازم اپنے ای ایس او پی کو اگلے دس سال میں کبھی بھی بھُنا سکتا ہے یعنی حاصل کر سکتا ہے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ ویسے تو بینک کی ہندوستانی ویب سائٹ پر اس کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن امریکہ میں اس بینک کی ویب سائٹ پر اس کا ذکر ہے کہ اپنی مرضی سے ریٹائر ہونے والے ملازم کو اپنے ای ایس او پی کو ریٹائر ہونے کی تاریخ سے ۳؍ ماہ کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس تعلق سے بینک وضاحت کرے۔ 
 پون کھیڑا نے کانگریس ہیڈکوارٹر میں  منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ’’ ہم نے دو دن بعد اس تعلق سے تفاصیل عام کرنے کا اعلان کیا لیکن جس طرح کا بینک کی جانب سے جواب آیا ہے ہمیں یہ پریس کانفرنس اگلے ہی دن کرنی پڑی۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ بینک، سیبی کی سربراہ، وزیر اعظم یا وزیر داخلہ کا کوئی جواب آتا ہے یا نہیں ۔ جواب آنے کے بعد ہم پھر کچھ سوال پوچھیں گے۔‘‘
کانگریس نے سیبی سربراہ کے خلاف کیا الزامات لگائے ہیں ؟
 کانگریس نے پیر کے روز الزام لگایا تھا کہ ’’سیبی کی کل وقتی رکن منتخب ہوجانے کےبعد بھی مادھوی پوری بُچ آئی سی آئی سی آئی بینک اور آئی سی آئی سی آئی پروڈینشیل سے تنخواہ لیتی رہیں، یہ مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ ہے۔ ‘‘ کانگریس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ مادھوی پوری کو سیبی سربراہ کے عہدہ سے برطرف کیا جائے اور سپریم کورٹ معاملے کا از خود نوٹس لے کر جانچ کا حکم دے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ سیبی سے وابستہ ہونے کے بعد بھی مادھوی کو آئی سی آئی سی آئی سے ۱۶ء۸؍ کروڑ روپے تنخواہ اور دیگر امور میں  دیئے گئے ہیں ۔  کانگریس کا کہناہے کہ یہ رقم سیبی کے رکن کی حیثیت سے اسی وقفے میں انہیں  ملنے والی تنخواہ کے مقابلے میں   ۵ء۰۹؍گنا زیادہ ہے۔ کانگریس نے پیر کے روز یہ سوال بھی کیا تھا کہ مادھوی سیبی کی رکن اور سربراہ کی حیثیت سے اور کن کن کمپنیوں  کو فائدہ پہنچا رہی تھیں ۔ چونکہ سیبی مارکیٹ ریگولیٹری ادارہ ہے اس لئے آئی سی آئی سی آئی سے ان کا تنخواہ لینا مفادات کے ٹکراؤ کا معاملہ بنتا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ سیبی کے سربراہ کی تقرری جو کمیٹی کرتی ہے اس کے سربراہ وزیراعظم اور رکن وزیر داخلہ ہیں اس لئے وہ جواب دیں  کہ تقرری میں کیا کیا سمجھوتے کئے گئے ہیں ؟

یہ بھی پڑھئے:جاپان کےاینیمیٹید فلم ساز ہیائو میازاکی میگسیسے ایوارڈ سے سرفراز

مجھےپورا یقین ہے کہ سیبی سربراہ  بدعنوان ہیں:سبھاش چندرا
سیبی سربراہ مادھوی بُچ کے خلاف زی گروپ کے بانی سبھاش چندرا نے محاذ آرائی کی ہے۔ چندرانے مادھوی بُچ پر بدعنوانی، اقرباء پروری اور غیراخلاقی رویہ برتنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ سیبی کی چیئرپرسن بدعنوان ہیں، کیونکہ سیبی کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے وہ اور انکے شوہر کی مجموعی آمدنی ایک کروڑ روپے فی سال تھی، جو اَب ۴۰؍ سے ۵۰؍ کروڑ روپے فی سال ہوگئی ہے۔ میڈیا اور جانچ ایجنسیوں  کی جانب سے اس کی تفتیش ہونی چاہئے۔ جس میں  سیٹل اور کمپاؤنڈ کئے گئے معاملات اور کمپنیوں  کی جانب سے دی گئی کنسلٹیشن فیس کا تجزیہ شامل ہے۔ یہ کئی طریقے جن کی وجہ سے وہ اور ان کے شوہر کمپنیوں  اور شیئر بازار کے بدعنوان آپریٹروں  اور فنڈ منیجرز سے پیسے وصولتے ہیں ‘‘ چندرا کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سیبی کے اہلکار نے کہا کہ ’’یہ موقع پرست تبصرے بازی ہے اور پوری طرح سے بے بنیاد ہے۔ ‘‘چندرا نے یہ الزام بھی لگایا کہ زی انٹرٹینمنٹ اور سونی کے انضمام کامعاہدہ ٹوٹ جانے کیلئے بھی مادھوی بُچ مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’سیبی کی کارروائی کے باعث زی اور جاپان کی سونی کی ہندوستانی یونٹ کے درمیان ۱۰؍ بلین ڈالر کا انضمام کا سودا منسوخ ہوگیا۔ ‘‘ چندرا نے کہا کہ زی سونی کے انضمام کا معاملہ ٹھیک ٹھاک طریقے سے آگے بڑھ رہا تھا اور اسے اسٹاک ایکسچینج سے منظوری بھی مل گئی تھی۔ لیکن سیبی نے بی ایس ای /این ایس سی کو این سی ایل ٹی کی کارروائی میں  مداخلت کرنے اور سونی کو ڈرانے کیلئے کہا جس کے سبب سونی نے آخر کار اس مرجر کو منسوخ کردیا ہے ۔ اس سے چھوٹے شیئر ہولڈرز کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ چندرا نے یہ بھی الزام لگایا کہ آئی سی آئی سی آئی کی سابق سی ای او چندا کوچر، بُچ کو ’بھاری رقم‘ دے رہی تھیں  اور وہ دونوں  ہر دن کم سے کم ۲۰؍ بار فون پر بات کرتے تھے۔ چندرا نے کہا کہ آج صبح پتہ چلا ہے کہ آئی سی آئی سی آئی بینک سے کروڑ روپے غیرقانونی طریقے سے لے رہی تھی۔ ۲۰۲۳ء میں سیبی کی ایک کمپنی کے پروموٹرس پر دھوکہ دہی کا الزام لگا تھا۔ سیبی نے اگست ۲۰۲۳ء میں ایک حکم نامہ میں چندرا اور ان کے بیٹے پنیت گوئنکا کو چار گروپ کمپنیوں  میں  اہم عہدوں  پر رہنےسے روک دیا تھا۔ جون ۲۰۲۳ء میں سیبی نے شیر پور گولڈ ریفائنری، جو کہ ایسل گروپ کی ایک کمپنی ہے، کے پروموٹر پر فریب دہی اور فنڈ ڈائیورژن کا بھی الزام لگایا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK