Updated: September 04, 2024, 11:38 AM IST
| Tokyo
جاپان کے انیمیٹیڈ فلم ساز ہیائو میازاکی کو میگسیسے ایوارڈ تفویض کیا گیا ، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین اینیمیٹر اور ہدایتکار ہیں، یہ ایوارڈ فلپنس کے سابق صدر کےنام پر رکھا گیا ہے۔ان کی فلمیں جمالیات اورشائستگی کا بہترین امتزاج ہیں۔
میگسیسے ایوارڈ یافتہ جاپانی انیمیٹیڈ فلم ساز ہیائو میازاکی۔ تصویر: ایکس
جاپان کے انیمیٹیڈ فلم ساز ہیائو میازاکی کو میگسیسے ایوارڈ تفویض کیا گیا ، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین اینیمیٹر اور ہدایتکار ہیں، یہ ایوارڈ فلپنس کے سابق صدر کےنام پر رکھا گیا ہے۔ان کی فلمیں جمالیات اورشائستگی کا بہترین امتزاج ہیں۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اسٹوڈیو گبلی کے بانی ہیائو میازاکی نے میگسیسے ایوارڈ حاصل کیا، ان کی شاہکار فلمیں ’’مائی نیبر ٹوٹورو ‘‘ اور’’ کیکیس ڈیلوری سروس‘‘ایسی ہیں جنہیں بار بار بھی دیکھنے کی خواہش ہوتی ہے۔اس میں بچوں کے پس منظر میں وسیع تناظر پیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: آئی سی ۸۱۴؍ تنازع :نیٹ فلکس کو وزارت کی طرف سےمذہبی جذبات ملحوظ رکھنے کی ہدایت
کون ہیں ہیائو میازاکی؟
ہیائو میازاکی کی پیدائش ۱۹۴۱ء میں جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہوئی، ان کے والد دوسری جنگ عظیم کے دوران جنگی جہازوں کے کل پرزے بنانے والی کمپنی میں ملازمت کرتے تھے۔میازاکی نے اپنی کتاب اسٹارٹنگ پوائنٹ ۱۹۷۹ء سے۱۹۹۶ء میں اپنے شروعاتی دنوں کی یاد داشت، شہروں پر بمباری لکھی ہے،محض چار سال کی عمر میں وہ اٹسونومیا پر بمباری کے شاہد تھے۔
جاپانی طرز کی مشہور کامک اور گرافک ناول سے مماثلت کے باوجود انہیں ابتدائی دنوں میں انسانی خاکہ تیار کرنے میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کئی سال کی محنت کے بعد ہوائی جہاز، جنگی جہاز، توپ بنانا سیکھا جو ان کی فلموں میں ایک انوکھے انداز میں پیش کئے گئے۔انہوں نے معاشیات اور سیاست کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۹۶۳ء میں اپنا کیرئیر بطور اینیمیٹرکے شروع کیا۔اپنی ذاتی کمپنی اسٹوڈیو گبلی شروع کرنے سے پہلے انہوں نے کئی مشہور فلمیں بنائیں، جن میں فیوچر بوائے کونان، پس این بوٹ، قابل قدر ہیں۔ان کے اسٹوڈیو نے کیکیز ڈیلوری سروس کے بعد خاطر خواہ ترقی کی۔ان کی فلموں میں فن اور سماجی خدمت کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تلنگانہ سیلاب: ۲۶؍ سالہ سائنسداں اور ان کے والد بہہ گئے
ان کی مشہور فلم ’’پر ہیپس اسپیریٹیڈ اوے‘‘ایک دس سالہ جاپانی لڑکی کی کہانی ہے جو پر اسرار طور پر جاپانی حکایات میں کھو جاتی ہے اورانسانی دنیا میں دوبارہ لوٹنے کی کوشش کرتی ہے۔یہ پہلی غیر انگریزی فلم تھی جسے اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، حالانکہ میازاکی نے عراق جنگ کی مخالفت میں اس تقریب میں شرکت نہیں کی تھی۔ ڈیجیٹل دور میں بھی ان کی فلموں کے اکثر کردار کو خود اپنے ہاتھوں سے تخلیق کرتے ہیں۔ان کی فلمیں جنگ اور فسطائیت مخالف ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے ماحولیات کو بھی اپنی فلموں کا موضوع بنایا، ۲۰۰۸ء میں انہوں نے جاپان ٹائمس سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پروان چڑھتے ہوئے کافی اضطراب محسوس کر رہے ہیں، کیونکہ فطرت کو معاشی ترقی کے نام پر برباد کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئیے: ’حضور محمد ؐسب کیلئے‘ مہم سے متعلق خواتین کی اہم نشست
اپنی فلموں کے ذریعے انہوں نے روزمرہ زندگی کے کئی کرداروں کو پیش کیا ۔ وہ بائیں بازو کے نظریات سے متاثر تھے۔انہوں نے کارل مارکس کے کمیونزم کو اپنے اقدار کے مطابق سمجھا۔جاپان میں بہت سے قدامت پسندوں نے ان کی فلموں پر تنقید کی ہے۔