صومالیہ پولیس کے مطابق دارالحکومت مقدیشو کے ایک ساحل پر واقع ہوٹل میں الشباب کے حملے میں ۳۲؍ سے زائد شہری ہلاک جبکہ ۶۳؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ الشباب نے اپنی ویب سائٹ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
EPAPER
Updated: August 03, 2024, 3:42 PM IST | Maqdishu
صومالیہ پولیس کے مطابق دارالحکومت مقدیشو کے ایک ساحل پر واقع ہوٹل میں الشباب کے حملے میں ۳۲؍ سے زائد شہری ہلاک جبکہ ۶۳؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ الشباب نے اپنی ویب سائٹ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
صومالیہ پولیس کے مطابق دارالحکومت مقدیشو کے ایک ساحل پر واقع ہوٹل میں الشباب کے خودکش بمبار اور ایک بندوق بردار کے حملے میں ۳۲؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں پولیس کے ترجمان عبدی فاتح عدن حسن نے پریس کانفرنس کے درمیان نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’۳۲؍ سے زائد شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۶۳؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ۳۲؍ شہریوں کو نشانہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ ان خوراجیوں (الشباب) کا مقصد صرف حکومتی مراکز، فوجیوں یا حکام کو نشانہ بنانا نہیں ہے۔ پولیس اور عینی شاہدین نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ جمعہ کی شام اس وقت ہوا تھا جب ایک خودکش بمبار نے ایک ڈیوائس میں دھماکہ کیا اور مسلح افراد نے علاقے میں دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھئے: امول مٹکری کا راج ٹھاکرے پر سنگین الزام، ایم این ایس کی جانب سے پھر دھمکی
آفیسر محمدعمر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’مسلح افراد نے براہ راست شہریوں پر گولی چلائی۔‘‘ انہوں نے مزیدکہا کہ سیکوریٹی اہلکاروں نے مسلح افراد کو روکا اور ۵؍ مسلح افراد کو مار دیا جبکہ گروپ کے چھٹے ممبرنے ساحل پر دھماکہ کر کے خود کو اڑا لیا۔ عینی شہدین نےکہا کہ جب یہ حملہ ہوا تب ساحل پر بہت سارے شہری تھی ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مسلح افراد نے جائے حملہ پر کس طرح دھاوا بولا تھا۔ ایک عینی شاہد عبداللطیف نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’سب خوف زدہ تھے اور یہ سمجھنا مشکل تھا کہ کیا ہو رہا ہے کیونکہ دھماکے کے فوراً بعد ہی شہریوں پر گولی چلائی گئی تھی۔ میں نے کئی افراد کو فرش پر گرتے دیکھا۔ کچھ افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ متعدد ہلاک ہو گئے تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ میں مسلمانوں کیخلاف پُرتشدد مظاہروں کو روکنے کیلئے حکومت الرٹ
دوسرے عینی شاہد احمد یارے نے بتایا کہ میں نے ساحل پر کئی زخمی افراد کو دیکھا۔ لوگ خوف سےچیخ رہے تھے جبکہ یہ معلوم کرنا مشکل تھا کہ کون زندہ ہے اور کون ہلاک ہوگیا ہے۔ الشباب نے اپنی ویب سائٹ پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔قبل ازیں الشباب نے مقدیشو اور ملک کے دیگر شہروں میں ہونے والے حملوں اور بمباری کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ القاعدہ سے منسلک گروپ ۱۷؍ سال سے زائد عرصے سے بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ وفاقی حکومت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں اور اس سے قبل وہ لیڈو کے ساحلی علاقے کو نشانہ بنا چکے ہیں۔