جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کی اہم شاہراہ کو فلسطینی آزاد ی کے تحریک سے وابستہ لیلیٰ خالد کے نام پر رکھنے کی تجویز، لیلیٰ خالد نے ۵۰؍ سال قبل روم سے تل ابیب جارہے ایک اسرائیلی طیارے کا اغوا کیا تھا۔
EPAPER
Updated: October 02, 2024, 3:27 PM IST | Johannesburg
جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کی اہم شاہراہ کو فلسطینی آزاد ی کے تحریک سے وابستہ لیلیٰ خالد کے نام پر رکھنے کی تجویز، لیلیٰ خالد نے ۵۰؍ سال قبل روم سے تل ابیب جارہے ایک اسرائیلی طیارے کا اغوا کیا تھا۔
جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے شہر جوہانسبرگ کے حکام نے شہرکی اہم شاہراہ کا نام فلسطین کی خاتون جہاز اغواکار لیلیٰ خالد کے نام پر رکھنے کی تجویز کو دیگر سیاسی پارٹیوں اور یہودی معاشرے کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ لیلیٰ خالد لبریشن آف فلسطین گروپ کی رکن تھیں، انہوں نے ۵۰؍ سال قبل ایک اسرائیلی طیارہ کا اغوا کیا تھا۔ لیلیٰ جو اس وقت ۸۰؍ سال کی ہیں، ۱۹۶۷ء میں اس وقت شہرت حاصل کی جب انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر روم سے اسرائیل کی راجدھانی جارہے ٹرانس ورلڈ ایئر لائن کا ایک طیارہ اغوا کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل لبنان تنازع: جنگ میں توسیع شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرے گی: یو این
حالانکہ اسرائیل لیلیٰ کو ایک دہشت گرد قرار دیتا ہے، لیکن عمومی طور پر فلسطین، اور فلسطین کی آزادی کے حامی افریقی ممالک میں انہیں مجاہد آزادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے فلسطین کے ساتھ تاریخی روابط ہیں، یہی وجہ ہے کہ جنوبی افریقہ کے ذریعے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ لیلیٰ اس سے قبل جنوبی افریقہ کا دورہ کر چکی ہیں۔ ان کے نام پر شاہراہ کا نام رکھنے کا معاملہ ۲۰۱۸ء میں بھی سامنے آیا تھا۔ یہ تجویز الجامہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جسے جنوبی افریقہ کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی افریقی نیشنل کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چین: لبنان پر اسرائیلی حملے کی مخالفت، اسرائیل کو جنگ سے باز رہنے کی تاکید
نام کی تبدیلی کی تجویز پر اپنی رائے درج کرانے کیلئے درمیان اکتوبر تک وقت دیا گیا ہے۔ جنوبی افریقہ کی یہودی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ چونکہ اسی شاہراہ پر امریکی سفارتخانہ واقع ہے اس لئے اس کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے، جو افریقی معاشرے میں تقسیم کا سبب بنے گا۔ سینڈ ٹون ڈرائیو نامی یہ شاہراہ شہر کی سب سے اہم سڑک ہے۔ جس پر حالیہ دنوں میں فلسطین حامی کئی مظاہرے ہوئے ہیں۔ افریقہ میں سفید فاموں کی نو آبادیات کے خلاف کئی مقامات کے نام تبدیل کئے گئے ہیں، تاکہ ملک کی سیاہ فام آبادی نے ۱۹۹۴ء میں جو ملک کی آزادی کیلئے جدوجہد کی تھی اسے بھی نمائندگی مل سکے۔ حالانکہ جنوبی افریقہ کی عیسائی آبادی نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ لیکن الجامہ کا کہنا ہے کہ نام کی یہ تبدیلی فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی جدوجہد کا اعتراف کرنے کے مترادف ہوگی۔ ۲۰۱۸ء میں نام کی تبدیلی کی تجویز پیش کرنے والے جوہانسبرگ کے سابق مئیر اور الجامہ کے چئیر پرسن کا کہنا ہے کہ ’’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہمیں قومی ہیرو پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، لیکن ہمیں بین الاقوامی سطح پر حق، انصاف اور آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے مجاہدین کو بھی نہیں بھولنا چاہئے۔‘‘