Updated: October 24, 2024, 10:09 PM IST
| Kremlin
روس کے کازان میں برکس سمٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے اپنی تقریر میں کھل کر فلسطین کی حمایت کی اور اسرائیل پر لگام لگانے کیلئے عالمی برادری سے ساتھ آنے کی اپیل کی، انہوں نے اسرائیل کی جنگی مالی امداد کے تعلق سے عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا ۔ تصویر: آئی این این
روس کے کازان میں منعقد برکس سمٹ میں جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے اپنی تقریر میں کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے واضح کر دیا ہے کہ یہ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے ذریعے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکیں۔۱۶؍ ویں برکس سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہ دنیا کے ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کش جنگ کی مالی معاونت کو روکیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے یہ عالم اقوام پر واجب ہوجاتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کریں۔انہوں نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی ہلاکت اور غزہ کی تباہی پر فکر مند ہے۔جبکہ دنیا غزہ کی تباہی کی گواہی دے رہی ہے افریقہ نے اظہار یکجہتی کیا ہے، اورافریقہ عالمی حمایت کی قیمت سمجھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ، میکڈونالڈز ’ای کولائی‘ معاملہ: پیاز کی واپسی کا نوٹس، ۴۰؍ افراد بیمار
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے۔اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے نسل کشی سے متعلق ۱۹۴۸ءکے جنیوا قرارداد کی خلاف ورزی کی ہے۔جنوبی افریقہ کےساتھ یگر ممالک جیسے ترکی، نکاراگوا ، فلسطین، اسپین، میکسیکو، لیبیا، اور کولمبیا بھی شامل ہو گئے ہیں۔اس معاملے کی عوامی سماعت جنوری سے شروع ہوگی۔ مئی میں عالمی عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا تھاکہ وہ غزہ کے شہر رفح پر اپنا حملہ روک دے۔یہ تیسرا موقع ہے جب ۱۵؍ ججوں کے پینل نےعام فلسطینیوں کی ہلاکت پر لگام لگانے کا حکم نامہ جاری کیا تھا، اور محصور غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے کے اقدامات کرنے کہا تھا۔جبکہ شہید ہونے والے عام فلسطینیوں کی تعداد ۴۴۰۰۰؍ سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ اور بیروت پر اسرائیل کی بمباری، حماس اور حزب اللہ کے اسرائیلی فوج پر حملے
راما فوسا نے کہا کہ خطے میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب فلسطینیوں کو ان کا وطن،آزادی اور انصاف ملے گا۔انہوں نے اقوام متحدہ کو بھی دنیا میں جاری جنگوں کو روکنے میں ناکامی پرتنقید کا نشانہ بنایا۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ عالم اقوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔انہوں نے مزید کہا کہ برکس دنیا میں کثیر المرکزی ورلڈ آرڈر ترتیب دے رہا ہے۔لہٰذا ہمیں تبدیلی کیلئے اپنی آواز بلند کرنی چاہئے۔خیال رہے کہ برکس دنیا کے ابھرتے ممالک کا ایک ادارہ ہے جس میں ایران، مصر، ایتھوپیا اور متحدہ عرب امارات ، برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔