جنوبی کوریا کی جاپان، جرمنی اور فرانس کے ساتھ "نہایت عمر رسیدہ معاشرہ" کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 3:58 PM IST | Inquilab News Network | Seoul
جنوبی کوریا کی جاپان، جرمنی اور فرانس کے ساتھ "نہایت عمر رسیدہ معاشرہ" کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔
جنوبی کوریا، ایک "انتہائی عمر رسیدہ معاشرہ" بن کر ابھر رہا ہے۔ منگل کو حکومت کے ذریعہ جاری کئے گئے اعداد و شمار نے انکشاف کیا کہ ملک کی ۲۰ فیصد آبادی ۴۵ سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ، شرحِ پیدائش میں خطرناک حد کمی واقع ہوئی ہے۔ آبادی کے اس رجحان نے حکومت کو فکرمند کر دیا ہے۔ جنوبی کوریا کی وزارت داخلہ نے منگل کو ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ ملک کی ۵ کروڑ ۱۲ لاکھ نفوس پر مشتمل رجسٹرڈ آبادی میں ۶۵ سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد تقریباً ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے جو کل ابادی کا ۲۰ فیصد ہے۔ ان میں تقریباً ۴۴ فیصد مرد ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پولینڈ: گرفتاری کے خوف سے نیتن یاہو نے ہولوکاسٹ کی تقریب میں شرکت منسوخ کی
وزارت نے بتایا کہ ۲۰۰۸ء میں معمر افراد کی تعداد ۵۰ لاکھ سے بھی کم تھی جو اب دگنی ہو چکی ہے۔ آبادی کی اوسط عمر میں اضافہ کی بدولت، جنوبی کوریا کی درجہ بندی جاپان، جرمنی اور فرانس کے ساتھ "انتہائی عمر رسیدہ معاشرہ" کے طور پر کی گئی ہے۔ براعظم ایشیاء کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جنوبی کوریا میں گزشتہ سال صرف ۷ء۰ فی خاتون کی شرح پیدائش ریکارڈ کی گئی۔ یہ شرح، موجودہ آبادی کو برقرار رکھنے کیلئے درکار ۱ء۲ کی شرح سے نہایت کم ہے۔ جنوبی کوریا کی شرح پیدائش، دنیا بھر میں سب کم شرح پیدائش میں سے ایک ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کی آبادی تیزی سے سکڑ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سربیا: حکومت کیخلاف ہزاروں افراد سڑک پر اترے!
حکومت، شرح پیدائش میں اضافہ کیلئے کوشاں ہے اور اس نے عوام کی حوصلہ افزائی اور اسپرم کو محفوظ کرنے کیلئے سبسڈی پر اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں۔ تاہم، حکومت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ۲۰۶۷ء تک ملک کی آبادی صرف ۳ کروڑ ۹۰ لاکھ رہ جائے گی جس کی اوسط عمر ۶۲ سال ہوگی۔ ماہرین کے مطابق، شادیوں میں کمی، بچوں کی پرورش کے بڑھتے اخراجات، جائیداد کی قیمتوں میں اضافے، اچھی تنخواہ والی ملازمتوں کے حصول میں مشکلات، آبادی میں کمی کی اہم وجوہات ہیں۔