Updated: July 09, 2024, 6:11 PM IST
| Juba
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کا اثر اس سے آزادی حاصل کرنے والے ملک جنوبی سوڈان پر پڑرہا ہے۔ تیل کی پائپ لائن بند ہونے کے سبب جنوبی سوڈان کو حاصل ہونے والے محصولات میں ۷۰؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ افراط زر کے سبب چیزوں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ حکومت کے پاس فوج ، پولیس، سرکاری ملازمین اور ارکان پارلیمنٹ کو تنخواہ دینے کیلئے زر مبادلہ نہیں ہے۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے برے اثرات اس کے پڑوسی ملک جنو بی سوڈان پرپڑرہے ہیں۔اس ماہ میں تیل پر منحصر ملک کی معیشت تیل کی پائپ لائن کو نقصان پہنچنے سے رک سی گئی ہے۔۷۵ ؍ سالہ گالیش بوا نے کافی عرصہ خانہ جنگی کے درمیان گزار دیا انہوں نے قحط اور وبائی امراض کا سامنا کیا اوراپنی پرچون کی دکان کی بدولت وہ ان تمام حالا ت کا سامنا کر سکیں لیکن آج حالات یہ ہیں کہ گھرکا گزارہ ہی مشکل سےہو پاتا ہے۔ان کا معاشی نظام متزلزل ہو چکا ہے۔ٹوٹی ہوئی پائپ لائن ملک کی معیشت میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔جنوبی سوڈان کی ۹۰؍آمدنی اس کے محصول کی صورت میں حاصل ہوتا ہے۔اس کے اثرات بہت دور رس ہیں ،اور افراط زر بڑھتا جارہا ہے،جنوبی سوڈان کے پائونڈ کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے مارچ میں ۲۱۰۰؍ تھی جوحالیہ دنوں میں بڑھ کر ۳۱۰۰؍ ہو چکی ہے۔سرکاری قیمت بھی جو فروری میں ۱۱۰۰؍ تھی اب بڑھ کر اس مہینے میں ۱۵۵۰؍ ہو گئی ہے۔راجدھانی کے کونیوکونیو بازار میں دکان لگائے بوا نے کہا کہ ۱۹۷۰ء سے میں یہاں ہو ں لیکن ان حالات کا سامنا نہیں کیا انہوں نے بتایا کہ ہول سیل قیمتیں لگاتار بڑھ رہی ہیں، جس کا اثر ریٹیل قیمتوں پر تڑتا ہے، ایک ڈبہ مکئی کی قیمت مارچ میں ۸۰۰؍ سوڈانی پائومڈ تھی جو آج ۲۰۰۰؍ ہے۔اسی طرح ایک دوسری خاتون ٹیڈی جن کے دو بچے ہیں نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں دو وقت کے کھانے کا انتظام کرنے میں کافی دقت ہو رہی ہے لہٰذا ان کا خاندان دن میں صرف ایک بارکا کھانے پر مجبور ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آپ بازار جاتے ہیں ایک چیز کی آج ایک قیمت ہوتی ہے اورکل بڑھ جاتی ہے، مجھے کچھ لئے بناہی بازار سے لوٹنا پڑا، زندگی واقعی دشوار ہو گئی ہے۔ جوبا کے سب سے بڑے بازار کی یہ ایک عام حقیقت ہے، جبکہ کئی تاجروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں روزانہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔گوشت کے ایک دکاندار نے بتایا کہ پہلے جو گاہک ایک کلو خرید تا تھا اب آدھا کلو خرید رہا ہے، جو آدھا کلو خرید تا تھا اب وہ پائو کلو خرید رہا ہے اور جو پہلے پائو کلو خرید تا تھا اب وہ بازار ہی نہیں آرہا ہے، جب کبھی گاہک نہیں آتے اور گوشت خراب ہونے سے پہلے بیچ نہیں پاتے تو انہیں بنا پیسوں کے ہی گھر لوٹنا پڑتا ہے۔ان کے کئی ساتھیوں نے یہ کار روبار ہی ترک کر دیا ہے۔ یہ حال دیگر کار روبار کا ہے جہاں بڑھتی قیمتوں نے تاجروں کے سامنے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔کپڑے کے ایک کاروباری نے بتایا کہ جو جینس پہلے۰ ۲۵۰۰؍ سوڈانی پائونڈ کی تھی اب وہ ۳۵۰۰۰؍ کی ہو گئی ہے، ان کے سامنے مشکل یہ ہے انہیں نیا اسٹاک منگوانے کیلئے مزید روپئے درکار ہیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: بیریل طوفان کا قہر ہزاروں پروازیں منسوخ
افراط زر کی مار سے حکومت بھی مبرا نہیں رہ سکی مئی مہینے میں وزیر مالیات اوو ڈینیل نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت کو ارکان پرلیمنٹ ، پولیس ، فوج اور دیگر سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے جد و جہد کر نی پڑ رہی ہے، جس کی وجہ محصولات میں کمی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ ملک نے محصولات کا۷۰؍ فیصدحصہ کھو دیا ہےجو تیل کی پائپ لائن سے نیل بلینڈ اور دار بلینڈ کروڈ کو بر آمد کرنےپر وصول کیا جا تا تھا۔جبکہ جنوبی سوڈان میں یہ حالات پائپ لائن کے بند ہونے سے پہلے سے خراب ہو چکے ہیں جس کے سبب خدشہ ہے کہ دسمبر میں ہونے والے انتخاب ملتوی ہو جائیں۔
ان حالات میں ملک کی حکمراں جماعت اور اشرافیہ پر مسلسل بد عنوانی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، ملک کا خزانہ خالی ہونے کے ساتھ ایک اور بڑا جھٹکا یہ ہے کہ ملک زرعی پیداوار کے ساتھ تمام چیزیں در آمد کر تا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوڈان کی خانہ جنگی نے صورت حال کومزید خراب کیا ہے۔ اس خانہ جنگی میں دسیوں ہزار لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے، تقریباً ۷؍لاکھ جنوبی سوڈانیوں کے، جس کی وجہ سے قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’پیپر لیک کا فائدہ اُٹھانے والے طلبہ کی نشاندہی نہ ہوئی تو دوبارہ امتحان ضروری ہوگا‘
ماہر معاشیات ابراہم مالیت مامیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جنوبی سوڈان جس نے سوڈان سے ۲۰۱۱ء میں آزادی حاصل کی تھی، اسے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ایک پائدار لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ہمارا ملک متاثر ہو رہا ہے، ہمارے پاس زر مبادلہ کی قلت ہے، ہماری خدمات متاثر ہو رہی ہیں، ہمارے یہاں امن کی صورت حال کو خطرہ ہے۔انہوں نے حکومت سے تیل رفائنیری اور دیگر ملکوں میں تیل کے پائپ لائن بچھا نے کا مطالبہ کیا ہے۔سوڈان پہلے جیسا کبھی نہیں رہ جائے گا اگر ہم نے آنے والے مسائل کے حل کیلئے کوئی متبادل تلاش نہیں کیا۔