اسپین کے وزیر اعظم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ’’ اجتماعی قتل ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں انصاف کی پیروی کرنے کا عہد کیا۔
EPAPER
Updated: February 05, 2025, 1:47 PM IST | Gaza
اسپین کے وزیر اعظم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ’’ اجتماعی قتل ‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں انصاف کی پیروی کرنے کا عہد کیا۔
اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیزنے غزہ میں ہونے والے واقعات کو اجتماعی قتل قرار دیتے ہوئے ، اسرائیلی جرائم کے خلاف آسی جے، آئی سی سی میں انصاف کی پیروی کرنے کا عہد کیا۔اسپین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہسپانوی حکومت غزہ میں ہونے والے جرائم کی سزا کو یقینی بنانے کیلئےہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ہسپانوی نشریاتی ادارے آر ٹی وی ای کے ساتھ ایک انٹرویو میں، جوز مینوئل الباریس سے پوچھا گیا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پراسپین کیا ردعمل دے گا،اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسے’’اجتماعی قتل‘‘ قرار دیا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کے ذریعے ۴۷؍ ہزار ۵؍ سو سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ اور مغربی کنارہ میں اسرائیلی حملے، ۶؍فلسطینی شہید،۵؍زخمی متعددعمارتیں تباہ
الباریس نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں رضاکارانہ شراکت اختیار کی ہے تاکہ وہ غزہ میں ہونے والے جرائم کی تحقیقات کر سکے۔نومبر میں، آئی سی سی نے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یو گیلانٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسپین نے انتہاپسند غیر قانونی آباد کاروںپر بھی پابندی عائد کی، اس کے علاوہ فلسطین کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئےامداد تین گنا بڑھا دی،اوراقوام متحدہ کی امدادی ادارے کی امداد بڑھادی،جبکہ دیگر ممالک نے امداد روک دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ناروے: فٹبال کلب نے مکابی تل ابیب کے خلاف مقابلہ سے ہوئی آمدنی غزہ کو عطیہ کردی
الباریس نےکہا کہ موجودہ جنگ بندی غزہ کیلئے ایک بہترین موقع ہے، ساتھ ہی اسپین اس جنگ بندی کو مستقل بنانے کیلئے جدوجہد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے محفوظ ہونے کے بعد،’’تعمیر نو کے مرحلے‘‘پر کام شروع ہونا چاہیے جس میں اسپین غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کا کنٹرول سنبھالنے میں فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرے گا۔انہوں نے اصرار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی امن کیلئے دو ریاستی حل کو نافذ کرنا ضروری ہے۔یہ محض علامتی نہ ہو بلکہ ان پر عمل درآمد بھی ہونا چاہئے۔ یعنی ایک فلسطینی ریاست جو اسرائیل کی سلامتی اور مشرق وسطیٰ کی تمام ریاستوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی ضمانت دے۔