برطانوی ریپر اسٹورمزی نے میکڈونلڈ کے ساتھ شراکت داری پر تنقیدوں کے بعد وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جن برانڈز کے ساتھ میں کام کرتا ہوں، وہ مجھے یہ نہیں بتا سکتے کہ میں کیا کروں اور نہ ہی وہ مجھے یہ بتاتے ہیں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 10:40 PM IST | London
برطانوی ریپر اسٹورمزی نے میکڈونلڈ کے ساتھ شراکت داری پر تنقیدوں کے بعد وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جن برانڈز کے ساتھ میں کام کرتا ہوں، وہ مجھے یہ نہیں بتا سکتے کہ میں کیا کروں اور نہ ہی وہ مجھے یہ بتاتے ہیں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔
برطانوی ریپر اسٹورمزی نے میکڈونلڈ کے ساتھ شراکت داری پر تنقیدوں کے بعد اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’جن برانڈز کے ساتھ میں کام کرتا ہوں، وہ مجھے یہ نہیں بتا سکتے کہ میں کیا کروں اور نہ ہی وہ مجھے یہ بتاتے ہیں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔‘‘انہوں نے فلسطین کے تعلق سے اپنے موقف میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی تردید کی۔ دراصل بین الاقوامی ریستوراں چین میکڈونلڈ کو عالمی سطح پر اس وقت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا جب اسرائیلی فرنچائز مالک نے غزہ جنگ میں شامل اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا۔برطانوی ریپر اسٹورمزی نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے مالی فائدےکیلئے اپنے عقائد سے سمجھوتہ کیا ہے، جبکہ فلسطین کے حامی کارکنوں نے میکڈونلڈز کے ساتھ ان کی شراکت داری پر تنقید کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: بیباس خاندان نے نیتن یاہو پر یرغمالوں کی حفاظت میں ناکامیابی کا الزام عائد کیا
گارجین کی رپورٹ کے مطابق، ۳۱؍سالہ ریپر نے گزشتہ ہفتے ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے ’’اسٹورمزی میل‘‘ متعارف کرایا، جس میں ان کے پسندیدہ کھانے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ جنگ میں میکڈونلڈ کے کردار کے تعلق سے کمپنی کو سخت تنقید کا سامنا تھا۔ تاہم اس وقت کمپنی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ اس تنازع میں ملوث کسی بھی حکومت کو امداد یا حمایت نہیں کر رہی ہے۔‘‘ساتھ ہی اسٹورمزی نے انسٹا گرام پر اپنے خلاف فلسطین حامیوں کے ہزاروں تبصروں کے بعد اپنے موقف کی وضاحت کی۔
اس سے قبل اسٹورمزی نے فلسطین کی حمایت میں عوامی بیان دیے تھے۔ ۲۰۲۳ءمیں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد، انہوں نے انسٹاگرام پر کہا تھا’’ فلسطین آزاد کرو، اگر دنیا میں کبھی کوئی واضح ناانصافی ہو، چاہے وہ کتنی ہی بڑی یا چھوٹی کیوں نہ ہو، ۱۰۰؍ میں سے۱۰۰؍ بار میں مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔‘‘اس کے علاوہ جنوری۲۰۲۴ء میں، انہوں نے فلسطین اور سوڈان کی حمایت میں ایک کنسرٹ میں پرفارم بھی کیا تھا۔ تاہم ان کی ۲۰۲۳ء کی انسٹا گرام کی پوسٹ فی الحال مخفی ہے۔ جس پر اسٹورمزی نے میکڈونلڈز کے ساتھ شراکت داری کی وجہ سے پوسٹ ہٹانے کی تردید کی ہے۔ اور بتایا کہ دیگر پوسٹ کے ساتھ انہوں نے فلسطین والی پوسٹ کو بھی آرکائیو کیا تھا۔مزید یہ کہ فلسطین معاملے پر اپنے موقف کی تبدیلی کی تردید کی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : معاہدہ برقرار، آج پھر قیدیوں اور یرغمالوں کا تبادلہ
اپنے بیان میں اسٹورمزی نےکہاکہ’’ جن برانڈز کے ساتھ میں کام کرتا ہوں، وہ مجھے یہ نہیں بتا سکتے کہ میں کیا کروں اور نہ ہی وہ مجھے یہ بتاتے ہیں کہ کیا کرنا ہے، ورنہ میں ان کے ساتھ کام نہیں کرتا۔میں جن برانڈز کے ساتھ کام کرتا ہوں، ان سب پر اپنی تحقیق کرتا ہوں، اپنی معلومات اکٹھی کرتا ہوں، اپنی رائے بناتا ہوں اور کاروبار کرنے سے پہلے نتائج پر پہنچتا ہوں۔‘‘