• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جے این یو میں ایڈوائزری کے باوجود مودی پر ممنوعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ

Updated: December 18, 2024, 8:06 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

فلم کی اسکریننگ کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ نے ایڈوائزری جاری کرکے سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔

Jawaharlal Nehru University, New Delhi. Photo: INN
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی۔ تصویر: آئی این این

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے متعدد طلبہ نے منگل کو یونیورسٹی کیمپس میں وزیر اعظم نریندر مودی پر مبنی بی بی سی کی ایک ممنوعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا انعقاد کیا۔ واضح رہے کہ اس ڈاکیومینٹری فلم پر ہندوستان میں پابندی لگادی گئی ہے۔ فلم کی اسکریننگ کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ نے ایڈوائزری جاری کرکے سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔
بائیں بازو کی طلبہ تنظیم آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن (اے آئی ایس ایف) کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں ڈاکیومینٹری کی اسکریننگ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ابتداء میں اسے پروجیکٹر پر دکھائے جانے کا منصوبہ تھا، تاہم، منتظمین نے دعویٰ کیا کہ سیکیوریٹی اہلکاروں نے پروجیکٹر کو نقصان پہنچایا ہے۔ جس کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی کے گنگا ڈھابہ پر ایک لیپ ٹاپ کے ذریعہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا انعقاد کیا۔ سیکوریٹی اہلکاروں کی موجودگی میں سینکڑوں طلبہ فلم دیکھنے کیلئے جمع ہوئے۔

یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اپوزیشن کی حکمراں محاذ پر تنقید

اس سے قبل، جے این یو انتظامیہ نے پیر کو ایک ایڈوائزری جاری کرکے طلبہ کو اسکریننگ میں حصہ لینے سے خبردار کیا گیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے کیمپس میں "فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑ سکتا ہے"۔ یونیورسٹی نے ہدایت کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت تادیبی اقدامات کا انتباہ دیا تھا۔
اے آئی ایس ایف لیڈران نے الزام لگایا کہ انتظامیہ اور سیکیوریٹی اہلکار، اختلاف رائے کو دبانے اور آزادی اظہارِ رائے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ طلبہ تنظیم کے ایک نمائندے نے الزام لگایا کہ جے این یو سیکورٹی اہلکاروں نے طلبہ اور جے این یو اسٹوڈنٹ یونین (جے این یو ایس یو) کے جوائنٹ سیکریٹری ساجد کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور پروجیکٹر کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کو نہرو پر اور کانگریس کو ساورکر پر تنقید بند کر دینی چاہئے : ادھو ٹھاکرے

جے این یو ایس یو نے ایک بیان میں یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے اسے طلباء کے بنیادی حقوق پر حملہ قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ "دی کیرالا اسٹوری"، "دی کشمیر فائلز"، "جہانگیر نیشنل یونیورسٹی" اور "سابرمتی رپورٹ" جیسی فلموں کو کیمپس میں بغیر کسی سوال کے اجازت دی گئی تھی، جو کھلے عام تفرقہ انگیز، فاشسٹ نظریات کو فروغ دیتی ہیں۔ یہ انتہائی منافقانہ عمل ہے کہ انتظامیہ، حکومت پر تنقید کرنے والی دستاویزی فلموں کی نمائش کو دبانے کی مسلسل کوشش کرتی ہے، وہیں ایسی فلموں کو کھلی چھوٹ دیتی ہے جو آر ایس ایس-بی جے پی کے ایجنڈے کا پرچار کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK