امریکی امیگریشن وکلاء اسوسی ایشن (AILA) کے مطابق جب سے ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، امریکہ میں جن۳۲۷؍ بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کئےگئے، ان میں ۵۰؍ فیصد ہندوستانی نژاد طلبہ شامل ہیں۔ کانگریس نے اس رجحان کو’’تشویشناک ‘‘قرار دیا۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 10:12 PM IST
امریکی امیگریشن وکلاء اسوسی ایشن (AILA) کے مطابق جب سے ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، امریکہ میں جن۳۲۷؍ بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کئےگئے، ان میں ۵۰؍ فیصد ہندوستانی نژاد طلبہ شامل ہیں۔ کانگریس نے اس رجحان کو’’تشویشناک ‘‘قرار دیا۔
امریکی امیگریشن وکلاء اسوسی ایشن (AILA) کے مطابق جب سے ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، امریکہ میں جن۳۲۷؍ بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کئےگئے، ان میں ۵۰؍ فیصد ہندوستانی نژاد طلبہ شامل ہیں۔ ایک پالیسی بریف میں تنظیم نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ اور امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) بین الاقوامی طلبہ کو جارحانہ انداز میں نشانہ بنا رہے ہیں، خواہ ان کا کوئی احتجاجی پس منظر نہ بھی ہو۔ ان کے خلاف ویزا منسوخی، اسٹیٹس ختم کرنےاور ملک بدری جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے ذریعے سوشل میڈیا نگرانی
امریکی امیگریشن وکلاء اسوسی ایشنکے مطابق امریکہ نے ’’کیچ اینڈ ریووک‘‘ پروگرام کے تحت طالب علموں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ یہ ڈیٹا وکلاء، طلبہ اور یونیورسٹی کے عملے نے جمع کیا ہے۔
ہندوستانی حکومت اور کانگریس پارٹی کا ردعمل
ہندوستانی کی سیاسی پارٹی کانگریس نے اس رجحان کو’’تشویشناک ‘‘قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ آیا نئی دہلی حکومت اس معاملے کو واشنگٹن کے ساتھ اٹھائے گی یا نہیں۔ کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش نے کہا’’"ویزے کی منسوخی کی وجوہات بے ترتیب اور غیر واضح ہیں۔ خوف اور بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ‘‘ہندوستانی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ہندوستانی سفارت خانہ اور قونصل خانے طلبہ سے رابطے میں ہیں تاکہ انہیں معاونت فراہم کی جا سکے۔ وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ متعدد ہندوستانی طلبہ کو امریکی حکومت کی جانب سےایف وَن ویزا اسٹیٹس سے متعلق اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ہم اس معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔
مزید حقائق اور اعداد و شمار
۲۷؍مارچ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ اب تک۳۰۰؍ سے زائد ویزے منسوخ کئے جا چکے ہیں۔ ’’اے آئی ایل اے ‘‘کے مطابق، تب سے درجنوں طلبہ کو مزید ویزا منسوخی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن کی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے معمولی نوعیت کی ’’ملاقات‘‘ ہوئی، جن میں اکثر کوئی سزا یا مقدمہ نہیں تھا۔ صرف۲؍ طلبہ نے سیاسی احتجاج میں شرکت کی کوئی تاریخ بتائی۔ ۸۶؍ طلبہ نے پولیس سے کسی نہ کسی حد تک رابطے کی اطلاع دی، جبکہ ۳۳؍کیسز میں کوئی چارج، مقدمہ یا سزا نہیں ہوئی۔ دو طلبہ گھریلو تشدد کے متاثرہ کے طور پر پولیس سے رابطے میں آئے تھے۔ دیگر وجوہات میں اسپیڈنگ ٹکٹ، پارکنگ خلاف ورزیاں شامل تھیں۔
وکلاء کی اپیل
امریکی امیگریشن وکلاء اسوسی ایشننے مطالبہ کیا کہSEVIS ریکارڈ کی منسوخی پر شفافیت، نگرانی، اور جوابدہی کو یقینی بنایا جائے تاکہ بے ترتیب فیصلے روکے جا سکیں۔ طلبہ کو غلط منسوخی کے خلاف اپیل کرنے کا حق دیا جائے، بغیر روزگار میں خلل کے، اور بغیر یونیورسٹی کو لازمی شامل کئے۔