• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوڈانی فوج اور آر ایس ایف جنگی جرائم میں ملوث ہیں: ایچ آر ڈبلیو

Updated: August 31, 2024, 1:56 PM IST | Khartoum

نیویارک، امریکہ کے ادارے ایچ آر ڈبلیو نے کہا ہے کہ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ سوشل میڈیا سے حاصل کی گئی تصویروں کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً ۴۰؍ افراد کو پھانسی دی گئی ہے، انہیں ٹارچر کیا گیا ہے اور ۱۸؍ قیدیوں کے ساتھ برا سلوک کیا گیا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

ہیومن رائٹس واچ نے جنگ زدہ سوڈان میں سوڈانی فوج اور آر ایس ایف پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے جن میں ٹارچر،لاشوں کو مسخ کرنا اور قیدیوں کو پھانسی دینا شامل ہے۔اپریل ۲۰۲۳ء سےسوڈانی فوج، جس کی قیادت عبدل فاتح البرہان کر رہے ہیں،اور آر ایس ایف کے درمیان جنگ جاری ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ نیویارک پر مبنی حقوق انسانی کے گروپ نے کہا کہ سوشل میڈیا سے حاصل کی گئی تصویروں کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً  ۴۰؍ افراد کو پھانسی دی گئی ہے، انہیں ٹارچر کیا گیا ہے اور ۱۸؍ قیدیوں کے ساتھ برا سلوک کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گھاٹکوپر: معمولی تنازع پر اولا ڈرائیور کے ساتھ مارپیٹ، ایف آئی آر درج

انسانی حقوق کے ادارے نے مزید کہا کہ ’’۲۰؍ میں سے ۹؍ ویڈیو کے تجزیے میں واضح ہے کہ تقریباً ۸؍ لاشوں کو مسخ کیا گیا ہے۔ ‘‘ ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا ہے کہ تمام واقعات میں قیدی غیر مسلح نظر آرہے تھے اور ان کے اغواکاروں کیلئے کوئی خطرہ نہیں تھا جبکہ کچھ واقعات میں قیدیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ ایچ آر ڈبلیوسوڈان کے ریسرچر محمد عثمان نے کہا کہ سوڈانی فوج اپنے آپ کو سزا سے مستثنیٰ محسوس کرتی ہے ۔ وہ مسلسل قیدیوں کو ٹارچر کر رہی ہے، انہیں پھانسی دے رہی ہے، ان کی تذلیل کر رہی ہے اور لاشوں کو مسخ کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: موسلادھار بارش کے دوران طوفان کا خدشہ، اسکولیں بند

ان جرائم کی تفتیش جنگی جرائم کے طور پر ہونی چاہئے اور اس کیلئے ذمہ دارافراد ، جن میں فوجی کمانڈرز بھی شامل ہیں، کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔ حقوق انسانی کے گروپ نے جنگی فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر قیدیوں اور دیگر شہریوں کے استحصال کو روکے اور متاثر کن تفتیش کا آغاز کرے۔ انسانی حقوق کے ادارے نے مزید کہا ہے کہ ان جرائم کی جنگی جرائم کےطور پر تفتیش ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK