• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اقوام متحدہ کی اہلکار نے سوڈان کے حالات کو ’’خطرناک‘‘ قرار دیا

Updated: September 14, 2024, 10:14 PM IST | Khartoum

اقوام متحدہ کے پاپیولیشن فنڈ کیلئے عرب ممالک کی مقامی ڈائریکٹر لیلیٰ بیکر نے سوڈان کا دورہ کرنے کے بعد وہاں کے حالات کو ’’خطرناک اور خوفناک قرار دیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’سوڈان میں کئی خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے، صاف پانی اور دیگر بنیادی اشیاء تک لوگوں کی رسائی ناممکن ہو گئی ہے، شہریوں کیلئے کافی غذا موجود نہیں اور طبی سسٹم تباہ ہو گیا ہے۔ یہ جنگ شہریوں کے خلاف ہے۔‘‘

Leila Baker speaking to women in Sudan. Photo:X
لیلیٰ بیکر سوڈان میں خواتین سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

جمعہ کو اقوام متحدہ(یو این) کی ایک حکام نے جنگ زدہ سوڈان کے حالات کو ’’خطرناک ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اب تک جن ممالک کا دورہ کیا ہے ان میں سے سوڈان میں جنگ کے سبب جو حالات پیدا ہوئے ہیں وہ سب سے زیادہ خوفناک ہیں۔ افریقی ملک میں ۲۶؍ملین افراد شدید بھکمری کا سامنا کر رہے ہیں اور کروڑوںبے گھرخواتین اور لڑکیاں اہم خدمات سے محروم ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: کولکاتا :جائے احتجاج پر ممتا بنرجی کا اچانک دورہ، ڈاکٹروں سے ڈیوٹی بحال کرنے کی اپیل

سوڈان کا دورہ کرنے کے بعد ، لیلیٰ بیکر، جویو این پاپیولیشن فنڈ کیلئے عرب ممالک کی مقامی ڈائریکٹر ہیں، نے کہا کہ ’’ہم سب جانتے ہیں کہ جنگ خطرناک ہوتی ہے لیکن میں نے اب تک اپنی پوری زندگی، خاص طور پر اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں، جن حالات کا سامنا کیا ہے، ان میں سوڈان کے حالات سب سے زیادہ خوفناک ہیں۔‘‘انہوں نے جنگ زدہ سوڈان کے دورے کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’خواتین جن خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں وہ لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک خیمے میں کئی افراد رہ رہے ہیں۔ صاف پانی، صاف صفائی تک ان کی رسائی ناممکن ہو گئی ہے ، زندگی گزارنے کیلئے کافی غذا موجود نہیں ہے اور طبی خدمات کا نام ونشان نہیں ہے۔‘‘

سوڈان میں ایک خیمے کی حالت دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کے زم زم کیمپ، جہاں تارکین وطن نے پناہ لی ہوئی ہے، میں قحط جیسے حالات کا سرکاری اعلان کیا تھا۔ کیمپ میں ہر ۲؍ گھنٹے میں ایک بچہ فاقہ کشی کے سبب ہلاک ہو رہا ہے۔ادارے نے کہا کہ جنگ زدہ افریقی ملک کے کئی پناہ گزین کیمپوں میں قحط جیسے حالات ہیں۔سوڈان میں آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان جنگ کے سبب حالات تباہ کن ہو گئے ہیں۔ اپریل ۲۰۲۳ء سے اب تک افریقی ملک میں جنگ کے سبب ۱۹؍ ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

عید ۲۰۲۶ء: باکس آفس پر شاہ رخ خان اور سنجے لیلا بھنسالی تیسری مرتبہ ٹکرائیں گے

اس جنگ کی وجہ سے سوڈان دنیا کے سب سے بڑے نقل مکانی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔سوڈان میں ۱۰؍ ملین سے زائد افرادنے نقل مکانی کی ہے ۔ بے گھر افراد نے یا تو خیموں میں پناہ لی ہوئی ہے یا وہ کسی دوسرے ملک نقل مکانی کر گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی حکام نے سوڈان کے حالات بیان کرتے ہوئےوہاں کی ایک ۲۰؍ سالہ لڑکی ثناء کا ذکر کیا،جن کی عصمت دری کی گئی ہے اور وہ گزشتہ ۱۵؍ماہ سے خاموش زندگی گزار رہی ہیں۔

عمان، اردن میں بیکر نے کہا کہ ’’جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ خوفزدہ کیا وہ یہ ہے کہ وہ ملک جو ایک مرتبہ پورے براعظم کی ’’بریڈ باسکٹ‘‘ ہواکرتا تھا ، وہاں گندم کی اتنی پیدوار ہوتی تھی کہ سوڈان افریقہ کے دیگر ممالک کو بھی گندم تقسیم کرتا تھا۔ وہ ملک جس کی ۲۶؍ ملین آبادی مستحکم تھی اور آج وہ قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے سوڈان میں خواتین کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’۶؍ لاکھ حاملہ خواتین میں سے ایک لاکھ ۸؍ ہزار کے قحط کے سبب ہلاک ہونے کا خطرہ ہے۔ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ انہیں دوسری مرتبہ غذا کب میسر ہوگی۔ میں یہ واضح کردوں کہ یہ جنگ پوری طرح سے شہریوںکے خلاف ہے ۔ تنازعے کے سبب صرف خواتین اورلڑکیوں کا نہیں بلکہ جان و مال دونوں کانقصان ہوتا ہے۔ بے گھر ہونے کا دکھ اوراپنے پیاروں کو کھونے کا دکھ سب سے سنگین ہوتا ہے۔

جنگ کے سبب جنسی تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہم جنگ کے نتائج کے تعلق سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں پر جنگ کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘‘  سوڈان میں امدادی کارکنان کا استحصال بھی جاری ہے۔متعدد مرتبہ امدادی کارکنان پر حملے کئے جاتے ہیں اور انہیں قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔

سوڈان میں شہری مشکلات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تصویر: ایکس

امدادی قافلے، جو جنگ زدہ ملک میں ادویات، غذ ا اور ایندھن تقسیم کرنے کی غرض سے آتے ہیں، لوٹ لئے جاتے ہیں۔بیکر نے سوڈان میں فوری انسانی امداد کی رسائی پر زور دیا جہاں ۴؍ طبی سہولیات میں سے صرف ایک ہی فعال ہے۔ جنگ کے سبب افریقی ملک کا ۸۰؍ فیصد طبی سسٹم یا تباہ ہو گیا ہے یا اسے بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ سوڈان کے متعدد علاقے، خاص طور پر مغربی علاقے، امدادی کارکنان کے لئے غیر محفوظ بن چکے ہیں۔ عرب نیوز کے یہ پوچھنے پرکہ وہ جنگی فریقین کو کیا پیغام دینا چاہیں گی، بیکر نے کہا کہ ’’میں یہ کہا چاہتی ہوں کہ وہ افراد جو تنازعے میں ملوث ہیں اور وہ جو اس تنازعے کو ختم کرسکتے ہیں، فوری طور پر اسے ختم کرنے کی کوشش کریں۔ ملک میں امن کی بحالی پر زوردیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK