Updated: February 13, 2025, 3:59 PM IST
| Khartoum
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیرون ملکی امداد پرپابندی کے بعد سوڈان کے کئی سوپ کچن بند کر دیئے گئے ہیں اور خواتین اور بچوں کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا گیا ہے۔ رضاکاروں کیلئے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہ فنڈنگ کی کمی کے سبب اگلے ماہ سے لوگوں کو امداد کیسے فراہم کریں گے؟‘‘
سوڈان میں فنڈنگ کی کمی کے سبب لوگ امداد سے محروم ہورہے ہیں۔ تصویر: ایکس
جنگ کے ۲؍برسوں میں ایسا پہلی مرتبہ ہواہے جب بھکمری سے متاثرہ سوڈان میں سوپ کچن (ایسے کچن جہاں بے گھر افراد کو مفت میں کھانا دیا جاتا ہے) کو لوگوں کی فراہمی روکنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سوڈان کے فنڈرائسنگ والنٹیر خرطوم ، سوڈان میں دسیوں ہزاروں افراد کو خوراک فراہم کرنے کی غرض سے پیسے جمع کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے دسیوں ہزاروںفلسطینی خوراک کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘ایک اور سوڈانی رضاکار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ملک بھر میں ہمارے ۴۰؍کچن ہیں جن کے ذریعے ہم روزانہ کی بنیاد پر ۳۰؍ہزارتا ۳۵؍ ہزارافراد کو خوراک فراہم کرتےہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے بیرون ملکی امداد ختم کرنے اور امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) کے خاتمے کے فیصلے کے بعد یہ تمام کچن بند کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے نام مخفی رکھنے کی شرط پربتایا کہ ’’خواتین اور بچوں کو لوٹا دیا گیا ہے اور ہم ان سے وعدہ نہیں کر سکتے کہ ہم انہیں خوراک فراہم کر سکیں گے۔‘‘اپریل ۲۰۲۳ء سے اب تک سوڈان جنگ سے گھراہے جس کی وجہ پارلیمنٹری رپیڈ فورسیز (آر ایس ایف) اور سوڈانی فوج کے درمیان لڑائی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سیف علی خان کی فلم ’جیول تھیف کا ٹیزر ریلیز
سوڈان کے زیادہ تر علاقوں میں کمیونٹی کی جانب سے چلائے جانے والے ’’سوپ کچن‘‘ ہی بڑے پیمانے پر بھکمری کو روکنے کا ذریعہ ہیں اور ان میں سے زیادہ ترامریکی امداد پرمنحصر ہیں۔ ام درمان میں ڈاکٹرز وتھ آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کےمیڈیکل ٹیم لیڈر جاوید عبدالمنیم نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ان حالات میں فنڈنگ واپس لینے کے ’’زندگی کو خطرے میں ڈالنے‘‘ والے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔یہ سوڈان کے لوگوں کیلئے تباہی ہی ہے جو پہلے ہی تشدد، بھکمری، طبی سسٹم اوربین الاقوامی امدادپر منحصر ہیں۔‘‘
’’لوگ مررہے ہیں‘‘
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بطورصدر حلف لینے کے فوراً بعد ہی بیرون ملکی امداد اور یو ایس اے آئی ڈی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ان کی انتظامیہ نے ’’زندگی کو بچانے والی انسانی امداد‘‘ پر چھوٹ کا اعلان کیا تھا لیکن اسے اب تک سوڈان میں نافذ نہیں کیا گیا ہے اور طبی کارکنان کا کہنا ہے کہ ان کی تمام جدوجہد کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ (یو این)نے عالمی سطح پر اس کی مذمت کی ہے۔ امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کےسبب سوڈان میں ایجنسیاں خوراک، شیلٹرز اور طبی آپریشن بند کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ سوڈان کے ایک اور امدادی کارڈینیٹر نے کہا کہ ’’امداد کے تمام سرکاری ادارے اندھیرے میں ڈوب گئے ہیں۔ صرف کچن باقی ہیں جو ذرائع کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور جتنا بھی ایک دوسرے شیئر کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔لیکن یہ کافی نہیں ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کے دور میں بچوں سمیت سیکڑوں ماورائے عدالت قتل: اقوام متحدہ
ایم ایس ایف نے کہا کہ’’ہم مقامی جواب دہندگان سے فوری طور پر قدم اٹھانے کی درخواست کر رہے ہیں۔‘‘عبدالمنیم نے کہا کہ ’’تاہم، ایم ایس ایف امریکی فنڈنگ واپس لینے کے خلا کو پر نہیں کر سکتی۔‘‘یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکہ سوڈان کو امداد فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک تھا جس نے ’’امریکی رسپونس پلان‘‘کے ذریعے سوڈان کو ۸۰۰؍ ملین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی جو مجموعی امداد کا ۴۶؍ فیصدہے۔‘‘اقوام متحدہ (یو این) نے اندازہ لگایا ہے کہ ادارے کے پاس ۲۰۲۵ء میں سوڈان میں درکار امداد کا صرف ۶؍ فیصد موجود ہے۔‘‘انٹی گریٹیڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی)کے مطابق سوڈان میں ۸؍ ملین افراد بھکمری کے دہانے پر ہیں۔‘‘ مئی ۲۰۲۵ء تک سوڈان کے تقریباً ۵؍ علاقوں میں بھکمری پھیل سکتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان اور فرانس دفاع وشہری جوہری توانائی کے شعبوں میں تعاون کیلئے پُرعزم
پیسوں کی کمی
اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق سوڈان میں بھکمری کا بحران درج کئے گئے اعدادوشمار سے بھی بدتر ہےجبکہ ڈیٹا کی کمی کے سبب سوڈان کے مختلف علاقوں، جن میں خرطوم بھی شامل ہے،میں حکام نے بھکمری کا اعلان نہیں کیا ہے۔ حالات مزید ابترہوسکتے ہیں۔افریقی ملک میں طبی کارڈینیٹر نے کہا کہ ’’سب سے زیادہ تباہ کن یہ ہے کہ ہم نے لوگوں سے وعدہ کیا تھا۔‘‘
متعدد رضاکار، امدادی ایجنسیاں، جنہوں نے سوڈان میں ملین ڈالروں کی امداد، ہیلتھ کیئر اور شیلٹرفراہم کئے ہیں، ٹرمپ کے بیرون ملکی امداد ختم کرنے سےقبل امریکی امداد پر منحصر تھے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ آگے کیا ہوگا؟ فی الحال ان کے پاس امداد فراہم کرنے کیلئے پیسے ہیں لیکن اگلے ماہ کیا ہوگا؟ کتنے لوگوں کو بھوکا رہنا پڑے گا؟‘‘سوڈان بھر میں سوپ کچن کے رضاکار گزشتہ ہفتوں میں ملی امدادکے ذریعے لوگوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں اور ان کیلئے سب سے بڑا خوف ہے کہ آگے کچن کیسے چلائیں جائیںگے؟‘‘سوپ کچن کے فنڈ رائزر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’’یہ کافی نہیں ہے لیکن چند افراد کو امدادتو فراہم ہورہی ہے۔اب حالات مزید خراب ہورہے ہیں۔ لوگ ناقص تغذیہ کا شکار ہیں، حاملہ خواتین طبی امداد کی کمی کے سبب فوت ہورہی ہیں اور آگے زندگی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔‘‘