• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلمان، شادیوں میں فضول خرچی بند کریں: مولانا شاکر نوری

Updated: January 14, 2025, 4:41 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

مولانا نے کہا کہ صرف ممبئی میں شادیوں کا خرچ بچا لیا جائے تو ہر سال ایک کالج تعمیر کیا جاسکتا ہے

Ameer Sunni Dawat-e-Islami Maulana Shakir Noori speaking in Mumbra. Photo: INN
امیر سنی دعوت اسلامی مولانا شاکر نوری ممبرا میں خطاب کرتے ہوئےتصویر: آئی این این


ممبرا : یہاں کے متل گراؤنڈ میں اتوار کو منعقدہ سنی اجتماع میں مولانا محمد شاکر نوری (امیر سنی دعوت اسلامی) نے اپنے خطاب میں ملت میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی بالخصوص فضولی خرچی کی روش پر تشویش کااظہار کیا اوراس سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی کی شادیوں میں جتنا خرچ کیاجارہا ہے کہ اگر یہ اسراف بند ہو تو سال میں ایک کالج تعمیر کیا جاسکتا ہے۔ 
مولانا نے حاضرین کو، میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے دیوانو! کہہ کر مخاطب کیا اور نوجوانوں کو اللہ کی جانب رجوع ہونے اور اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنے، منشیات اور فضول کاموں سے دور رہنے اور اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی فکر کرنے کی اپیل کی۔ مولانا نے فرمایا کہ نوجوان کی عبادت فرشہ کی عبادت کے برابر ہے جبکہ ملت کی خواتین ایک بہتر اور صاف ستھرا معاشرہ تشکیل دینے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: نوی ممبئی : کھارگھر میں سہ روزہ تبلیغی اجتماع کی تیاریاں زوروں پر

مولانا محمد شاکر نوری نے کہا کہ ’’جو رحمان کے بندے ہیں وہ جب خرچ کرتے ہیں تو اسراف (فضول خرچی ) نہیں کرتے اور ایسا بھی نہیں کہ بالکل خرچ نہیں کرتے بلکہ وہ تنگی بھی نہیں کرتے۔ اُن کا امتیاز درمیانی راہ اختیار کرنے کا ہے لیکن ہماری شادیوں میں ۷؍قسم کی روٹیاں (عربی، لبنانی، تندوری اور رومالی وغیرہ)  پکائی جاتی ہیں، یہ بے جا خرچ نہیں تو او ر کیا ہے؟ جو مال آپ خرچ کر رہے ہیں یہ مال آپ کا نہیں ہے، یہ اللہ کی امانت ہے اور اسے اسی طریقے سے خرچ کرنا چاہئے جس طریقے سے اللہ عزوجل نے خرچ کرنے کا حکم دیا ہے۔ کھانے کے علاوہ ڈیکوریشن میں لاکھوں خرچ کرنا کیا معنی رکھتا ہے، ذرا سوچو! کل بروز قیامت اللہ عزوجل پوچھے گا، حدیث مبارکہ میں ہے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تک بندہ پانچ سوالوں کے جواب نہیں دیگا قیامت کے دن اپنی جگہ سے ہل نہ سکے گا۔ ان میں سے ایک سوال یہ ہوگا کہ بندے مال تو نے کہاں سے کمایا اور کہا ں خرچ کیا ؟ مولانا محمد شاکر نوری نے فرمایا کہ ہماری قوم کی تباہی کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب یہ ہے کہ ہم اسراف کے شکار ہو گئے اور ہم نے میانہ روی چھوڑ دی۔ ہمارے علاقوں میں رات ۲؍ بجے تک ریسورنٹ پر کھانا چلتا ہے
گفتگو جاری رکھتے ہوئے مولانا نے کہاکہ ’’ مسلم علاقوں میں رات ۲؍ بجے تک بکریوں اور مرغوں کی ٹانگیں توڑی جاتی ہیں اور خوب کھایا پیا جاتا ہے، یہ عجیب کیفیت ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ کھاؤ، پیو اور اسراف نہ کرو! پھرآگے اللہ نے فرما یا کہ میرے بندو !تم چاہتے ہو سب تم سے محبت کریں مَیں بھی تم سے محبت کروں تو تم اسراف کی عادت کو چھوڑ دو ! بے شک اللہ فضول خرچی اور اسراف کرنے والے سے محبت نہیں فرماتا۔ قرآن کہتا ہے ’’ حد سے تجاوز کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ ‘‘  واضح رہے کہ سنی دعوت اسلامی کا یک روزہ عظیم الشان سنی اجتماع اتوار کو بمقام وایٔ چشت، متل گراؤنڈ، ممبرا میں منعقد کیاگیا جس کی سرپرستی حضرت معین الدین اشرف المعروف بہ معین میاں نے فرمائی۔ 

یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش میں منعقدہ فٹ بال ٹورنامنٹ میں مومن پورہ کی ینگ بوائز ٹیم کی شاندار فتح

مولانا شاکر نوری کےبقول ’’ انسان کی زندگی کے ۳؍اد وار ہوتے ہیں : بچپن، جوانی اور بڑھاپا، ان میں سے جوانی ہماری درمیانی عمر ہے۔ یاد رکھیں جس نے اپنی جوانی سنوار لی اس نے اپنی زندگی سنوار لی، جس نے جوانی برباد کر دی اس نے زندگی برباد کر دی۔ اللہ کے نزدیک جوانوں کا بڑا او نچا مقام ہے لیکن ہماری قوم کا جوان جس کو اپنی عمر تعلیمی اور فلاحی کاموں میں گزارنی چاہئے، وہ علمی اور اخلاقی اعتبار سے پسماندگی کا شکار ہے۔ 
بچو ں میں اچھی عادتیں، اچھا معاشرہ 
مولانا شاکرنوری کےمطابق ’’تاریخ اٹھا کر دیکھیں جس قوم کا جوان سنبھل جاتا ہے اس قوم کے اندر انقلاب برپا ہوتا ہے یہی وہ عمر ہے جس میں اگر آپ نے علم میں انویسٹ کیا، اخلاق اورعادتیں سنوار لیں تو یاد رکھیں آپ کی نسلوں کی عادتیں بھی سنور جائیں گی۔ ‘‘
نیک نوجوان فرشتہ کے مانند
مولانا شاکرنے کہاکہ ’’ حضورؐ نے فرمایا کہ اللہ ارشاد فرماتا ہے جو نوجوان ایمان پر راضی ہو گیا تقدیر پر راضی ہو گیا اور میری دی ہوئی روزی پر قناعت کرتے ہوئے اس سے راضی ہو گیا اور میری رضا کی خاطر خواہشات پر کنٹرول کرتا رہا، اس نوجوان کا مقام میرے نزدیک فرشتوں جیسا ہے۔ 
اپنے تجربات کی روشنی میں مولانا نے فرمایا کہ میرا اپنا تجزیہ ہے کہ سب زیادہ ہوٹل کیمسٹ اور ڈاکٹر /ڈسپنسری /کلینک مسلم محلے میں نظر آتے ہیں، جبکہ ماضی میں، ہمارے علاقوں میں کتب خانہ اور لائبریریاں نظر آتی تھیں، کتاب پڑھنے والوں کا ذوق اور شوق نظر آتا تھا، صاف صفائی نظر آتی تھی، عوام میں جینے کا سلیقہ دکھائی دیتا تھا لیکن آج یہ حالت ہے کہ ہمارے ہی محلے میں رہنے والا بچہ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کر لیتا ہے تو وہ کسی بہتر جگہ منتقل ہوجاتاہےکہ کہیں میری نسل تباہ نہ ہو جائے۔ ہمیں اپنے اس بگڑے ہوئے معیار کو سدھارنا ہوگا، صفائی ہمارا نصف ایمان ہے لہٰذا ہمیں اپنے محلوں کو صاف ستھرا رکھنا چاہئے تاکہ مثال بنے اور دوسرے ہمارے علاقہ میں رہنے کی تمنا کریں۔ 
پردہ کرنے والی خاتون کو اللہ پسند کرتا ہے 
مولانا شاکر نوری نے خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ’’عورت جب باپردہ ہوتی ہے تو اللہ اس سے راضی ہو جاتا ہے۔ آج اگر ماؤں کی دُعا بچوں کے حق میں قبول نہیں ہوتی تو اس کی وجہ بے پردگی ہے۔ لیکن پردہ صرف لباس کا نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ذہن اور خیالات بھی پاکیزہ ہوں، دل کے اندر اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت بھی پیدا کرناچاہئے۔ ‘‘ مولانا نے کہا کہ شوہر کی غیر موجودگی میں اسکے مال اور عزت کی حفاظت کرنے والی خاتون کومولا نیک عورت فرماتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK