Updated: November 27, 2024, 11:10 AM IST
| New Delhi
۲۶؍ نومبر یوم دستور کے موقع پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ جب شہری کسی قانون یا انتظامی کارروائی کو چیلنج کرتے ہیں، تو وہ آئین کے ذریعے تصور کردہ جمہوری عمل میں حصہ لیتے ہیں۔اسی کے ساتھ انہوں نے متعدد معاملات پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا، اور جمہوری عمل کی مضبوطی کا عہد کیا۔
چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ۔ تصویر: آئی این این
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سنجیو کھنہ نے منگل کے روز کہا کہ جب شہری کسی قانون یا انتظامی کارروائی کو چیلنج کرتے ہیں، تو وہ آئین کے ذریعے تصور کردہ جمہوری عمل میں حصہ لیتے ہیں۔سپریم کورٹ میں یوم دستور کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے، چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ’’ ہم ہندوستان کے لوگ آئین کو طرز زندگی سمجھتے ہیں۔‘‘انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئین نے عدلیہ کو اس انداز میںوضع کیا ہے کہ اس کے فیصلے غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ جج عوام سے آراء طلب کرتے ہیں۔اس سے اس بات کو یقینی بنایا جا تا ہے کہ اس کے فیصلے غیرجانبدارانہ ہوں بغیر کسی خواہش کے، بیرونی دباؤ سے آزاد اور مکمل طور پر آئین اور قوانین کے تحت رہنمائی کرتے ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان، مسلمانوں سے نفرت کرنے والا ملک بن گیا ہے: سابق افسر اوے شکلا
چیف جسٹس نے متعدد معاملات پر تشویش کا اظہار بھی کیا، جس میں مقدمات کا انبار، انصاف میں تاخیر، قانونی چارہ جوئی کی لاگت، انصاف تک رسائی میں آسانی کا فقدان، زیر سماعت قیدیوں کی بڑھتی تعداد شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ’’ آئین آئینی عدالتوں کو عدالتی نظرثانی کا اختیار دیتا ہے۔ یہ ہمیں قانون سازی، ایگزیکٹو پالیسی، اور انتظامی اور نیم عدالتی فیصلوں کو ختم کرنے کے قابل بناتا ہے۔ ہم مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی کرتے ہیں، سوموٹو کیسز شروع کرتے ہیں، امیکس کیوری کا تقرر کرتے ہیں، جو ہمارے فیصلہ سازی میں معاونت کرتے ہیں۔‘‘ساتھ ہی انہوں نے ای کورٹ پروجیکٹ کیلئے ۷؍ ہزار ۲؍ سو کروڑ روپئے کے بجٹ کو منظور کرنے پر مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ : بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کی درخواست مسترد
واضح رہے کہ ہر سال ۲۶؍ نومبر کو ہندوستان کا ’’ یوم دستور ‘‘ منایا جاتا ہے۔ اسی دن ۱۹۴۹ء کو ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی نے دستور کو باضابطہ طور پر اپنایا،جو ۲۶؍ جنوری ۱۹۵۰ء کو نافذ ہوا۔یوم آئین کو ۲۰۱۵ء میں مرکزی حکومت نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا، جس کا مقصد آئین کی اہمیت کے تعلق سے بیداری پھیلانا، شہریوں کے درمیان آئینی اقدار کو فروغ دینا اور جمہوریت، انصاف، مساوات اور آزادی کی ان اقدار پر غور کرنے کی ترغیب دینا تھا جن کو وہ ضمانت دیتا ہے۔