• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کانوڑ یاترا: ہوٹلوں، ڈھابوں پر مالکان کے نام لکھنے پر ۵؍ اگست تک روک: سپریم کورٹ

Updated: July 26, 2024, 9:39 PM IST | New Delhi

کانوڑ یاترا کے پیش نظر سپریم کورٹ نے ہوٹل اور ڈھابوں پر مالکان کے نام لکھنے پر مزید ۵؍ اگست تک روک لگا دی ہے۔ اتر پردیش حکومت کے اس حکم نامے کو عدالت نے تفرقہ کی وجہ قرار دیا۔ چونکہ یو پی حکومت نے اپنا حلف نامہ جمع نہیں کروایا تھا اس لئے عدالت نے اگلی تاریخ ۵؍ اگست مقرر کی ہے۔

Supreme Court of India. Photo: INN
ہندوستانی سپریم کورٹ ۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے جمعہ کو اترپردیش حکومت کے اس فیصلے پر اسٹے کو مزید ۵؍ اگست تک بڑھا دیا ہے جس میں کانوڑ یاترا کے راستے میں پڑنے والی دکانوں پر مالک کا نام لکھنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔ پیر سے شروع ہونے والی کانوڑ یاترا اس سال ۶؍ اگست تک چلے گی، اس یاترا (سفر)میں عقیدتمند سیکڑوں کلومیٹر کا سفر پیدل طے کرکے ہریدوار کے قریب گنگا ندی سے پانی لیکر اپنے علاقوں کی مندروں میں چڑھاتے ہیں، اس میں خصوصاً اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان، دہلی اور مدھیہ پردیش کے عقیدتمند شامل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے : ’’زمین خالی کرانے سے قبل بازآبادکاری کی جائے‘‘

جمعہ کو عدالت نے ان عقیدتمندوں کو سنا جو اتر پردیش حکومت کے اس فیصلے کے حق میں تھے،ان کا کہنا تھا کہ ان کے راستے میں پڑنے واے ڈھابے اور ہوٹل لازمی طور پر سبزی پر منحصر کھانانہیں پروستے ہیں،کئی ڈھابے ہیں جن کانام درگاڈھابہ، سرسوتی ڈھابہ کی طرز پر ہوتا ہے لیکن جب ہم خالص سبزی پر منحصر کھانے کی امید پر اندر داخل ہوتے ہیں تو مالک اور ملازم مختلف دکھائی دیتے ہیں، اور وہاں گوشت پر منحصر کھانا بھی پروسا جا رہا ہوتا ہے۔جس سے ہمارے عقیدےمجروح ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ کسی بھی ہوٹل مالک کو ازخود نام کی تختی لگانے سے منع نہیں کر رہے،اس سے قبل پیر کو عدالت نے اتر پردیش حکومت کے فیصلے پرعبوری روک لگا دی تھی،جسٹس رشیکیش رائے،اور ایس وی این بھٹی کی بینچ نے حکومت کے اس فیصلے کو امتیاز پر مبنی، فرقہ پرستی کو فروغ دینے والا، اور زندگی کیلئے خطرناک قرار دیا تھا۔جمعرات کو اتر پردیش حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کرکے بتایا کہ حکومت کی منشا ہے کہ حادثاتی طور پر بھی کسی کانوڑ یاتری کی دل آزاری نہ ہو۔ لیکن کورٹ نے پایا کہ یہ حلف نامہ ریکارڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے لہٰذا عدالت نے ۵؍ اگست تک عدالت کی کارروائی ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھئے : تلنگانہ : اقلیتوں کیلئے بجٹ مرکز ی وزارت کے بجٹ سے بھی زیادہ ہوگیا!

جمعرات کی سماعت میں اتر پردیش حکومت کے وکیل مکل روہتگی نے مرکزی حکومت کے فوڈ اور سیفٹی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں اشیا ئے خوردنوش بیچنے ووالے ہر دکان کے مالک کا نام لکھنا ضروری قرار دیا گیا ہے،لیکن بینچ نے کہا کہ اگر ایسا کوئی قانون ہے تو اسے پوری ریاست میں نافذ کرنا چاہئے۔اتر پردیش کے اس حکمنامے کے خلاف سپریم کورٹ میں ترینمول کانگریس ایم پی مہوا مویترا، اوشہری حقوق کی محافظ تنظیم کے ارکان ، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند، اور آکار پٹیل نےعرضی داخل کی تھی۔
عرض گزاروں کا استدلا ل ہے کہ یہ فیصلہ مذہب کی بنیاد پر تفرقہ پھیلانےکا سبب بنے گا جو آئین کے بنیادی اصول کےخلا ف ہے۔ واضح رہے کہ اتر پر دیش حکومت کے فرمان کے مطابق اترکھنڈ کےہر  ہریدوار،  اتر پردیش کے مظفر نگر میں کانوڑ یاترا  کے راستے میں پڑنے والے ڈھابہ کے مالک،کھانے کے اسٹال، اور ہوٹل کے مالکوں کو بورڈ اپنا نام لکھنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK