• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ: پرسنل لاء کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی

Updated: October 18, 2024, 9:19 PM IST | New Delhi

سوسائٹی فار انلائٹنمنٹ اینڈ والنٹری ایکشن کی بچپن کی شادی کے خلاف قانون کی عمل آوری کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے جمعہ کو سپریم کورٹ نے کہا کہ پرسنل لاء کی آڑ میں کم عمر شادی کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ساتھ ہی عدالت نے پارلیمنٹ کو اس بابت قانون سازی پر غور کرنے کی بھی صلاح دی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق جمعہ کو سپریم کورٹ نے کہا کہ پرسنل لاء کی آڑ میں کم عمر شادی کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔پرسنل لاء ہندوستان میں شادی، طلاق، متبنہ، سرپرست جیسے معاملات میں مذہبی تعلیم کے مطابق ترتیب دئے گئے قوانین کا مجموعہ ہے۔ صرف گوا اور جھارکھنڈ میں ان معاملات میں یکساں سول کوڈ پر عمل کیا جاتا ہے۔عدالت نے پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچپن میں شادی طے کرنے کوغیر قانونی قرار دے، جو انتخاب کی آزادی کی خلاف ورزی، آزادی کی خلاف ورزی، اور بچپن چھیننے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں اسرائیلی فوج نےبچوں کو نشانہ بنایا‘‘

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ جسٹس جے بی پاردھی والا اور منوج مشرا کے ساتھ سوسائٹی فار انلائٹنمنٹ اینڈ والنٹری ایکشن کی ایک عرضی پر فیصلہ سنا رہی تھی جس میں کم عمر کی شادی کی روک تھام کے قانو ن ۲۰۰۶ء کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قانون نے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ ۱۹۲۹ء کی جگہ لے لی۔ عدالت نے کہا کہ بچپن کی شادی زندگی کے آزادانہ انتخاب کے منافی ہے۔بنچ نے کہا کہ اس نے بچپن کی شادی کے خلاف قانون کے تمام پہلوؤں پر غور کیا ہے اور متعدد ہدایات جاری کی ہیں ، تاکہ اس قانون کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔ لیکن عدالت کی ہدایات اسی وقت ثمر آور ہو سکتی جب اس میں کئی شعبوں کا تعاون حاصل ہو۔ اسی کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ معاشرہ کے نقطہ نظر میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہے۔حالانکہ بچپن کی شادی کے خلاف قانون موجود ہے ، لیکن یہ قانون بچپن میں شادی طے کرنے کے خلاف نافذ نہیں ہوتا۔ عدالت نے پارلیمنٹ سے اس قانون میں ترمیم کرنے پر غور کرنے کو کہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وارانسی: پرکاش کمار منجی نامی شخص کا ’مسلم شناخت‘ کی بنیاد پر متعد افراد پر حملہ، ۵؍ زخمی

اس معاملے میں پارلیمنٹ بچپن میں شادی طے کرنےکو غیر قانونی قرار دے سکتا ہے،اور اس کی خلاف ورزی پر پی سی ایم اے کے تحت جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔ جبکہ بچپن میں جس بچے کی شادی طے کی جا چکی ہو وہ جوینائل جسٹس کے تحت نگہداشت اور تحفظ کا حقدار ہوتا ہے، اس عمل کے خاتمے کیلئے مخصوص اہدافی طریقہ کاروضع کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK