Updated: October 18, 2024, 5:34 PM IST
| Varanasi
وارانسی شہر میں پرکاش کمار منجی نامی ایک شخص نے۱۷؍ اکتوبر کو مسلم شناخت کی بنیاد پر کئی افراد پر حملہ کیا جس میں پانچ مسلمان زخمی ہوئے۔ ان میں سے۳؍ زخمیوں کوابتدائی طبی امداد دی گئی جبکہ ۲؍ افراد کو بی ایچ یو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے۔ ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے مگر علاقے میں تشویش کا ماحول ہے۔
ملزم پرکاش کمار منجی۔ تصویر: آئی این این۔
ایک نیپالی شخص پرکاش کمار منجی نے۱۷؍ اکتوبر کو وارانسی شہر میں کئی مسلمانوں پر حملہ کیا۔ اس معاملے میں پانچ مسلمان زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ وارانسی کے بھیلوپور تھانے کے ریوادی تالاب گاؤں میں پیش آیا جہاں وہ اپنے ہاتھوں میں دھار دار پھاؤڑا لے کر سڑک کے کنارے کھڑا تھا اور جان بوجھ کر لوگوں کوان کی مسلم شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا۔ اگرچہ پرکاش کمار منجی کو اب گرفتار کر لیا گیا ہے، لیکن جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد مسلم باشندے تشویش میں مبتلا ہیں۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں پرکاش مانجھی سڑک کے بیچوں بیچ کھڑے مسلمان مسافروں پر حملہ اور انہیں نقصان پہنچا رہاہے۔ اسے ہاف پینٹ اور لمبی ٹی شرٹ میں دیکھا جا سکتا ہے، جو موٹر سائیکل سوال دو مسلمانوں پر حملہ کرتا ہے۔ کچھ قریبی مسلمان دکانداروں کو بھی اس نے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھئے: بہرائچ تشدد : اقلیتی فرقہ کے ۲؍نوجوانوں کا انکائونٹر، اسپتال داخل
زخمیوں کا فوری علاج کیا گیا
تقریباً تین زخمی مسلمان مردوں کو ابتدائی طبی امدادکیلئے بھیجا گیا جہاں ان کا فوری علاج کیا گیا اور انہیں ڈسچارج کردیا گیا لیکن دو کو علاج کیلئے بی ایچ یو کے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا گیا۔ ایک اور ویڈومیں، مسلم افراد کو زخمی حالت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے کرتے پر خون کے دھبے اور جسم پر گہرے زخم بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ منجی کے ایسا کرنے پر مقامی افراد نے مزاحمت کی لیکن وہ اسے قابو میں کرنےمیں ناکام رہے۔ ریوادی تالاب کے علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ یہ شخص مسلمانوں کو ان کے لباس اور شکل و صورت سے پہچان رہا تھا۔ وہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملہ نہیں کررہا تھا بلکہ جس بھی افراد کو مسلم حلیے میں دیکھتا(مثلاً کرتا پاجاما یا ٹوپی پہنے ہوئے) اس پر حملہ کررہا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: آسام: مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش ناکام
سیکڑوں افراد نے پرکاش کمار منجی کے خلاف شکایت درج کرائی
اطلاعات کے مطابق مقامی لوگ خوفزدہ اور مشتعل تھے۔ سیکڑوں دیہاتیوں نے جمع ہو کر اس کے خلاف شکایات درج کرائیں ۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ منجی کا تعلق ریوادی تالاب گاؤں سے نہیں ہے اور و ہ جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور فرقہ وارانہ فساد پھیلانے کیلئے موٹر سائیکل پر اس علاقے میں داخل ہوا تھا کیونکہ اس گاؤں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس نے حملہ کرنے سے پہلے مقامی لوگوں کو نفرت انگیز تقریرسے اکسانے کی بھی کوشش کی تھی۔ اگرچہ ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور وہ شخص اب سلاخوں کے پیچھے ہے، لیکن اس واقعہ نے گاؤں میں تشویش کا ماحول پیدا کردیا ہے۔