سوئزرلینڈ کا متنازع قانون خصوصاً برقع اور نقاب پہننے والی مسلم خواتین کو نشانہ بناتا ہے۔ مسلم تنظیموں نے اس پابندی کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
EPAPER
Updated: November 11, 2024, 5:04 PM IST | Bern
سوئزرلینڈ کا متنازع قانون خصوصاً برقع اور نقاب پہننے والی مسلم خواتین کو نشانہ بناتا ہے۔ مسلم تنظیموں نے اس پابندی کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
سوئزرلینڈ کی فیڈرل کاؤنسل نے اعلان کیا ہے کہ چہرے کو ڈھانپنے کی پابندی، یعنی برقع پر پابندی، کا متنازع قانون یکم جنوری ۲۰۲۵ء سے نافذ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس قانون کو ۲۰۲۱ء میں ریفرنڈم کے ذریعے منظور کیا گیا تھا۔ اس قانون کو دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جبکہ درمیانی بازو اور گرین قانون سازوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اسے باضابطہ طور پر پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا اور ایوان زیریں میں منظور کیا گیا۔ اس قانون کے ساتھ ہی سوئٹزرلینڈ، فرانس اور بیلجیئم سمیت دیگر یورپی ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جہاں چہرہ ڈھانپنے پر ایک جیسی پابندیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کشمیر میں زعفران کے کاشتکار بارش کے منتظر
اس قانون کے تحت، عوامی مقامات اور عوامی طور پر قابل رسائی نجی عمارتوں میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے حالانکہ اس میں کئی مستثنیات ہیں۔ یہ قانون، ہوائی جہازوں، سفارتی، یا قونصل احاطے پر لاگو نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ، صحت اور حفاظتی وجوہات، روایتی رسوم و رواج، موسم کی حفاظت، فنکارانہ مقاصد، یا تشہیر کے لئے چہرہ ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ متعلقہ حکام سے پیشگی منظوری کے بعد کچھ شرائط کے تحت ذاتی تحفظ کے لیے بھی چہرہ ڈھانپنے کی اجازت ہوگی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ایک ہزار سوئس فرینک (تقریباً ایک ہزار ۱۴۰ ڈالر یا ۹۶ ہزار روپے) تک جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: عوامی لیگ کے احتجاج کے پیش نظرفوج تعینات
سوئٹزرلینڈ کا متنازع قانون خصوصاً برقع اور نقاب پہننے والی مسلم خواتین کو نشانہ بناتا ہے۔ مسلم تنظیموں نے اس پابندی کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔ واضح رہے کہ اسی طرح ۲۰۰۹ء میں سوئس حکومت نے مساجد پر نئے میناروں کی تعمیر پر پابندی لگادی تھی۔