• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام: بشار الاسد ماسکو میں، روس نے سیاسی پناہ دی

Updated: December 09, 2024, 5:57 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

بشار الاسد، گزشتہ تقریباً ۲۵ برسوں سے شام کے صدر تھے۔ ان کی حکومت کے خاتمہ کو ایران اور روس کیلئے ایک بڑے دھچکے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

Deposed Syrian President Bashar al-Assad. Photo: INN
معزول شامی صدر بشار الاسد۔ تصویر: آئی این این

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پیر کو روسی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا کہ روس نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر معزول شامی صدر بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ کو سیاسی پناہ دی ہے جس کے بعد وہ ماسکو میں ہیں۔ واضح رہے کہ ایک دن قبل، ابو محمد الجولانی کی قیادت میں مسلح باغی افواج نے شام کے دارالحکومت دمشق میں بلا مقابلہ داخل ہوکر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا، جس کے بعد ملک میں اسد خاندان کی ۵۰ سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اسد کی معزولی کے فوراً بعد، روس کی وزارتِ خارجہ نے بیان دیا تھا کہ وہ شام سے نکل چکے ہیں اور اقتدار کی پرامن منتقلی کے احکامات دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:ہندوستان، اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا: الہ آباد ہائی کورٹ جج

روس اور ایران، شام میں ۱۳ سال سے زائد عرصہ سے ملک میں بدامنی کے باوجود اسد حکومت کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ اسد کی آمر حکومت کے خاتمہ کو دونوں ممالک کے لئے ایک دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسد نے تقریباً ۲۵ سال تک شام پر حکومت کی. وہ جولائی ۲۰۰۰ء میں اپنے والد حافظ الاسد کی وفات کے بعد شامی صدر بنے تھے۔ اس سے قبل، حافظ الاسد ۱۹۷۱ء سے ملک کے صدر تھے۔

روئٹرز نے پیر کو نامعلوم کریملن حکام، انٹرفیکس نیوز ایجنسی اور سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ شام کے صدر اسد اور ان کے خاندان کے افراد ماسکو پہنچ چکے ہیں۔ حکام نے مزید کہا کہ روس نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی کی ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ کے مطابق، ماسکو نے مسئلہ شام پر گفتگو کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی ہے۔ 

اقوام متحدہ کے مطابق، مارچ ۲۰۱۱ء میں شام میں شروع ہوئی خانہ جنگی میں ۵ء۳ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ۶۰ لاکھ سے زیادہ شہری ملک سے فرار ہو چکے ہیں اور ۶۷ لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ شام میں ایک کروڑ ۴۰ لاکھ سے زائد افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے مطابق، باغی فورسیز کے تازہ حملوں کے دوران ۲۷ نومبر کے بعد کم از کم ۷ء۳ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: شام میں تختہ پلٹ سے پڑوسی فکرمند، مغربی ممالک نے خیر مقدم کیا

ہندوستان، ’پرامن اور جامع‘ سیاسی عمل کا حامی

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو بیان دیا کہ وہ شام کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ دمشق میں ہندوستانی سفارت خانہ ملک میں ہندوستانی سماج کے ساتھ ان کی حفاظت اور سلامتی کے لئے رابطے میں ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ ہم شام کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لئے تمام فریقوں کو کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ہم شامی معاشرے کے تمام طبقات کے مفادات اور خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ایک پرامن اور جامع شامی قیادت میں سیاسی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK