• Wed, 08 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی کوریا: عدالت نے صدرسک یون کو حراست میں لینے، دفتر کی تلاشی کا حکم جاری کیا

Updated: December 31, 2024, 6:11 PM IST | Inquilab News Network | Seoul

جنوبی کوریاانسداد بد عنوانی ایجنسی نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا صدر کا مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان بغاوت کے مترادف تھا۔ لیکن ماہرین اب بھی کہتے ہیں کہ جب تک انہیں باضابطہ طور پر عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا تب تک حراست یا تلاشی کا امکان بہت کم ہے ۔

South Korean President Yoon Suk Yeol. Photo: INN
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول۔ تصویر: آئی این این

جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے منگل کو مختصر عرصےکے مارشل لا ءکے اعلان کے سبب مواخذے کی زد میں آنے والے صدر سک یون کو حراست میں لینے اور ان کے دفتر کی تلاشی لینے کے احکامات جاری کئے ہیں۔جبکہ انسداد بد عنوانی ایجنسی یہ تحقیق کر رہی ہے کہ ان کامارشل لاء کے نفاذ کا اعلان بغاوت کے مترادف تھا۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک صدر کو باضابطہ طور پر عہدے سے ہٹایا نہ جائے انہیں حراست میں یا ان کے دفتر کی تلاشی کا امکا ن بہت کم ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے قانون کے تحت بغاوت کے جرم کی سزا موت یا عمر قید ہے۔ حالانکہ سک یون کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے ، لیکن بغاوت یا غداری کے الزام میں یہ استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: گزشتہ دن کے حادثے کے بعد جیجو ایئر کے مزید ایک طیارے میں خرابی

حزب اختلاف کے زیرکنٹرول قومی اسمبلی نے ۱۴؍دسمبر کو صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا جس کےبعد صدر کے اختیارات معطل کر دئے گئے۔صدر کے مارشل لاء کے اعلان کے بعد سیکڑوں فوجی، اور پولیس افسران سڑکوں پر اتر آئے تھے۔ صدر کا کہنا ہے کہ مارشل لاء کا حکم نامہ ایک آئینی عمل تھا، جس کا مقصد مرکزی لبرل اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے ایک انتباہ تھا، جس نے اپنی اکثریت کا استعمال اعلیٰ حکام کے مواخذے کیلئے کیا، اس پارٹی کو صدر نے عفریت اور ریاست مخالف قرار دیا، ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ شمالی کوریا کی حامی ہے۔اب آئینی عدالت کو یہ طے کرنا ہے کہ آیا صدر کو عہدے سے برطرف کرنا ہے یا عہدے پر بحال کرنا ہے۔تفتیشی حکام کی پوچھ تاچھ کیلئے حاضری کی درخواست کو انہوں نے نظر انداز کردیا اور ریاستی رازوں والی جگہ پر چھاپوں پر پابندی کا حوالہ دے کر ان کے دفتر نے حکام کو تلاشی سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: حوثی ہمیشہ مضبوط رہیں گے، وہ کمزور نہیں ہیں: چینل ۱۴

انسداد بد عنوانی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ان کے پاس گرفتاری وارنٹ کو آگے بڑھانے کا دوسرا کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔ سیول میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف پریذیڈنٹ لیڈرشپ کے ڈائریکٹر چوئی جن نے کہا کہ ’’ جب تک صدر رضاکارانہ طور پر حراست کی اجازت نہیں دیتے، انہیں حراست میں لینے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘‘کئی ماہرین کا خیال ہے کہ گرفتاری وارنٹ دراصل تحقیقات میں تعاون کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی ایک حکمت عملی ہے۔ یون کا مارشل لاء کا نفاذ صرف چھ گھنٹے تک جاری رہا لیکن اس نے بڑے سیاسی بحران کو جنم دیا۔ یون کی جانب سے فوج اور پولیس کی تعیناتی کے باوجود کافی قانون ساز اسمبلی چیمبر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تاکہ اسے متفقہ طور پرپلٹاجا سکے۔ یون کے وزیر دفاع، پولیس چیف اور کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو مارشل لاء کے نفاذ میں تعاون پر  پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وزیر تعلیم دادا بھسے اسکولی طلبہ کے ساتھ بس میں بیٹھ کر عہدہ سنبھالنے پہنچے

یون نے دعویٰ کیا کہ ان کا ارادہ اسمبلی کا کام کاج روکنے کا نہیں تھا، اور نہ ہی وہ سیاستدانوں کو گرفتار کرنا چاہتے تھے۔لیکن اسمبلی میں بھیجے گئے فوجی یونٹ کے گرفتار کمانڈروں کا تبصرہ صدر کے دعوے کی تردید کرتاہے۔ آرمی ا سپیشل وارفیئر کمانڈ کے کمانڈر کواک جونگ کیون نے قومی اسمبلی میں گواہی دی کہ یون نے فوجیوں سے کہا کہ جلدی سےجلداسمبلی میں داخل ہوں اور  اندر موجود قانون سازوں کو گھسیٹ کر باہر نکالیں لیکن ہم نے یون کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔ ملک کا سیاسی بحران گزشتہ جمعہ کو مزید گہرا ہو گیا، جب ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتوں نے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کے خلاف مواخذےکیلئے ووٹ دیا اور ساتھ ہی آئینی عدالت کی تین نشستیں بھرنے پراصرار کیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مزید ججوں کا اضافہ یون کے مواخذے سے متعلق عدالت کے فیصلے کو متاثر کر سکتا ہے۔نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ چوئی سانگ موک جنوبی کوریا کے نئے عبوری لیڈر  بن گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK