شام کے عسکریت پسندوں کے سربراہ نے ملک بھر کے لوگوں سے جمعہ کو ’’انقلاب کی فتح‘‘ کا جشن منانے کی اپیل کی،جبکہ جی ۷؍میں شامل ممالک نئی حکومت کے ساتھ مشترکہ نقطہ نظر قائم کرنے کے خواہاں۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 8:58 PM IST | Inquilab News Network | Damascus
شام کے عسکریت پسندوں کے سربراہ نے ملک بھر کے لوگوں سے جمعہ کو ’’انقلاب کی فتح‘‘ کا جشن منانے کی اپیل کی،جبکہ جی ۷؍میں شامل ممالک نئی حکومت کے ساتھ مشترکہ نقطہ نظر قائم کرنے کے خواہاں۔
اسد خاندان کی نصف صدی پر محیط ظالمانہ حکمرانی کا خاتمہ کرنے والے شام کے عسکریت پسندوں کے سربراہ نے ملک بھر کے لوگوں سے جمعہ کو ’’انقلاب کی فتح‘‘ کا جشن منانے کی اپیل کی۔ معزول صدر بشار الاسد شام سے فرار ہو گئےاور ایک ایسے دور کا خاتمہ ہوا جس میں مشتبہ مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا یا مار دیا گیا، اسی کے ساتھ ۱۴؍ سالہ خانہ جنگی کا بھی اختتام ہوا جس میں ۵؍ لاکھ افراد جاں بحق ہوئے اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ابو محمد الجولانی نے ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں کہا کہ ’’میں عظیم شامی عوام کو انقلاب کی فتح پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں اور میں ان سے اپنی خوشی کا اظہار کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: بائیڈن نے رخصتی سے قبل ۱۵۰۰؍ کی سزائیں کم کیں، اور ۳۹؍ افراد کو معاف کیا
جولانی اپنا اصل نام احمد الشعرا استعمال کر رہے ہیں، دمشق کی تاریخی مسجد امیہ میں نماز جمعہ میں شرکت کی تیاری کر رہے ہیں۔ ۲۰۱۱ء میں شام کی بغاوت کے ابتدائی دنوں میں مظاہرین اکثر جمعہ کی نماز کے بعد یہیں یکجا ہوتے تھے۔اسد حکومت کے خاتمے کے بعد عوام اپنے رشتہ داروں اور لاپتہ افراد کی تلاش میں بڑے پیمانے پر جیلوں ، اسپتالوں اور مردہ خانوں کا رخ کر رہے ہیں۔
حیات تحریر الشام کا تعلق القاعدہ سے ملتا ہے۔متعدد مغربی ممالک نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اب اس کے سامنے ملک میں ایک عبوری حکومت کے قیام کا چیلنج ہے۔ان کا اصرار ہے کہ تمام شامیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ نئی حکومت کے ترجمان عبیدہ ارناوؤط نے کہا کہ تین ماہ کی منتقلی کے دوران ملک کا آئین اور پارلیمنٹ معطل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ"ایک عدالتی اور انسانی حقوق کی کمیٹی قائم کی جائے گی جو آئین کا جائزہ لے گی اور پھر ترامیم متعارف کرائے گی۔ ‘‘انہوں نے وعدہ کیا کہ قانون کی حکمرانی قائم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: شام: آئین اور پارلیمنٹ تین ماہ کیلئے معطل، ملک میں قانون کی بالادستی کا اعادہ
جی ۷؍ کے ممالک کے لیڈر جمعہ کو ملاقات کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ وہ شام میں جامع اور غیر فرقہ وارانہ حکومت کی منتقلی کی حمایت کرنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے اسد حکومت کو اس کے جرائم کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، خواتین اور اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔شام کی قیادت نے کہا کہ وہ اسد کے دور میں لاپتہ ہونے والے امریکی شہریوں کی تلاش میں واشنگٹن کے ساتھ تعاون کرنےکیلئے تیار ہے، جس میں امریکی صحافی آسٹن ٹائس بھی شامل ہیں، جنہیں ۲۰۱۲ءمیں اغوا کیا گیا تھا۔ایک اور امریکی، ٹریوس ٹیمرمین، پہلے ہی زندہ پایا گیا ہے۔
بشار الاسد کے زوال کے بعد لاکھوں شامیوں میں سے کچھ جو بیرون ملک فرار ہو گئے تھے، وطن واپس آنےکیلئے کوشاں ہیں۔جمعہ کی صبح تقریباً ۶۰؍ افراد ترکی کی سرحد پر شام پہنچنے کیلئے بےچین تھے۔ جنوبی شہر سویدا میں، جو شام کی دروز اقلیت کا مرکز ہےسینکڑوں لوگ خوشی میں گاتے اور تالیاں بجاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔اس جشن میں شامل ۵۴؍ سالہ ہ ہیثم حدیفہ نے کہا کہ ’’ ہماری خوشی ناقابل بیان ہے،ہر صوبہ اس عظیم فتح کا جشن منا رہا ہے۔‘‘