الشارع نے کہا کہ شامی عوام نے انقلاب کے ذریعے اپنی مایوسی پر قابو پالیا ہے۔ اب، شامی اپنا سر اونچا رکھتے ہیں کیونکہ ہم نے تاریخ کے رخ کو بدل دیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 8:32 PM IST | Inquilab News Network | Damascus
الشارع نے کہا کہ شامی عوام نے انقلاب کے ذریعے اپنی مایوسی پر قابو پالیا ہے۔ اب، شامی اپنا سر اونچا رکھتے ہیں کیونکہ ہم نے تاریخ کے رخ کو بدل دیا ہے۔
اسد حکومت کے خاتمہ کے بعد ۲ سال کے عرصہ میں ایک کروڑ ۴۰ لاکھ سے زائد بے گھر شامی مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ آئیں گے، اتوار کو نشر کی گئی ایک ویڈیو میں دبئی، متحدہ عرب امارات میں مقیم دستاویزی فلم ساز اور یوٹیوبر جو ہٹ ٹاب سے گفتگو کرتے ہوئے شام کی نئی انتظامیہ کے رہنما احمد الشارع نے یہ امید ظاہر کی۔ گفتگو کے دوران الشارع نے زور دیا کہ دسمبر میں شام کی حکمراں پارٹی بعث کے ۶۱ سالہ دور حکومت کے خاتمہ کے بعد، اپنے وطن سے انخلاء پر مجبور ہونے والے شامی باشندے کی واپسی شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "مجھے یقین ہے کہ اگلے ۲ برسوں میں تقریباً ایک کروڑ ۴۰ لاکھ شامی اپنے ملک واپس جائیں گے جس کے بعد صرف ایک سے ۱۵ لاکھ کے قریب شامی بیرون ممالک میں مقیم ہوگے۔"
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: گزشتہ ۵؍ دنوں میں تقریباً ۷۰؍ فلسطینی بچے جاں بحق
الشارع نے معزول بشار الاسد حکومت پر ملک کی آبادی کو دبانے، عوام کو مغلوب کرنے کیلئے ریاستی اداروں کو استعمال کرنے، لوگوں پر ظلم کرنے کیلئے اداروں کو منظم کرنے اور تشدد اور قتل جیسے ہتھکنڈوں کا سہارا لینے کیلئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس موقع پر انہوں نے شام کی تعمیر نو اور ترقی کیلئے اپنی انتظامیہ کے عزم کا خاکہ پیش کیا جس میں انصاف کو ایک بنیادی اصول کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ الشارع نے زوردیا کہ اگر ریاست کمزور ہے تو اس ملک کے شہری مضبوط نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے اس عمل کے دوران سرکاری اداروں، قانون سازی اور انتظامی اداروں اور دیگر شعبوں کے لئے مختصر، درمیانی اور طویل مدتی منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا۔ الشارع نے نوٹ کیا کہ معاشرے میں موجودہ چیلنجز سے نپٹنے میں وقت لگے گا لیکن مستقل کو منصوبہ بندی اور عوامی تعلیم کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ شام کے رہنما نے مزید کہا کہ شامی عوام نے انقلاب کے ذریعے اپنی مایوسی پر قابو پالیا ہے۔ اب، شامی اپنا سر اونچا رکھتے ہیں کیونکہ ہم نے تاریخ کے رخ کو بدل دیا ہے۔
`انتقام کے بغیر فتح`
الشارع نے معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شام میں سماجی اتفاق رائے موجود ہے۔ اس کی بدولت شام میں پہلی بار لوگ محبت کے ساتھ مل جل کر رہ سکیں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اسد حکومت کے خاتمہ کے ساتھ انقلاب مکمل ہو گیا ہے اور اب انقلابی ذہنیت سے ریاست پر مبنی سوچ کی طرف منتقل ہونے کا وقت ہے۔ نئی انتظامیہ کے ہدف کو "انتقام کے بغیر فتح" کے طور پر بیان کرتے ہوئے، انہوں نے مفاہمت کی کوششوں اور حکومت کے خاتمہ کے بعد بیعت کرنے والوں کے لئے معافی کی پالیسی کی حمایت کی۔ تاہم، الشارع نے اسد حکومت کے دوران تشدد، بیرل بم دھماکوں یا قتل عام میں ملوث افراد، مثلاً دارالحکومت دمشق کی صیدنایا جیل میں تشدد میں ملوث افراد کو اس عام معافی سے مستثنیٰ قرار دیا اور واضح طور پر کہا کہ انہیں معافی نہیں دی جائے گی۔