• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

معروف شاعر و ادیب تابش مہدی کا ۷۴؍سال کی عمر میں انتقال، اردو حلقہ سوگوار

Updated: January 22, 2025, 2:37 PM IST | New Delhi

معروف شاعر و ادیب اور نقاد ڈاکٹر تابش مہدی ۷۴؍برس کی عمر میں آج صبح ۱۰؍ بجے دہلی میں انتقال کر گئے۔ وہ دل اور گردے کے مرض میں مبتلا تھے اور کافی وقت سے علیل تھے۔

Dr. Tabish Mehdi. Photo: INN.
ڈاکٹر تابش مہدی۔ تصویر: آئی این این۔

معروف شاعر و ادیب و محقق ڈاکٹر تابش مہد ی کا آج صبح ۱۰؍بجے انتقال ہوگیا۔ انہوں نے دہلی کے میکس ہاسپٹل میں آخری سانس لی۔ وہ دل اور گردے کے مرض میں مبتلا تھے اور کافی وقت سے علیل تھے۔ ان عمر تقریباً۷۴؍ برس تھی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کے لواحقین میں ان کی بیوہ کے علاوہ چھ اولادیں شامل ہیں۔ ان کی تجہیز و تکفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں انجام دی جائے گی۔ ڈاکٹر تابش مہدی نے اپنی تخلیقات کے ذریعے اردو زبان و ادب کو ایک نئی جہت دی۔ ان کی علمی و ادبی زندگی کئی دہائیوں پر محیط رہی جس میں انہوں نے شاعری، تنقید، اور تحقیق کے میدان میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔ ان کی تخلیقات میں گہرائی، فکری پختگی اور تخلیقی نکھار کی جھلک نمایاں ہے۔ اردو ادب میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: آر ایس ایس کو تحریک آزادی میں اپنی شراکت ثابت کرنے کا چیلنج

ابتدائی زندگی اور تعلیم
تابش مہدی۳؍ جولائی۱۹۵۱ءکو پرتاپ گڑھ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے۱۹۶۴ء میں ڈسٹرکٹ بورڈ پرتاپ گڑھ سے جونیئر پرائمری اسکول کا امتحان پاس کیا، ۱۹۶۶ء و۱۹۶۷ء میں بالترتیب تجوید و قراءت سبعہ انہوں نے مدرسہ سبحانیہ الہٰ آباد و مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور، مرادآباد میں حاصل کی۔ ۱۹۷۰ء میں انہوں نے عربی و فارسی بورڈ الہٰ آباد سے مولوی (عربی)، ۱۹۷۸ء میں منشی (فارسی) اور۱۹۸۰ء میں کامل (فارسی) کا امتحان پاس کیا۔ نیز۱۹۸۱ء میں جامعہ دینیات دیوبند سے عالم دینیات (اردو)، ۱۹۷۷ء و۱۹۸۵ء میں بالترتیب جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب ماہر و ادیب کامل (اردو) کا امتحان کا پاس کیا۔ اخیر میں ۱۹۸۹ءء میں آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) اور۱۹۹۷ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی کی۔ 
ان کے اساتذۂ سخن میں شہباز امروہوی (تلمیذ افق کاظمی)، بلالی علی آبادی (تلمیذ شفیق جونپوری)، سروش مچھلی شہری (شاگرد آرزو لکھنوی)، ابو الوفاء عارف شاہ جہاں پوری (تلمیذ ریاض خیرآبادی) اور عامر عثمانی شامل ہیں۔ شیراز ہند جونپور سے ان کا قلبی اور ذہنی لگاؤ رہا۔ انہوں نے جونپور کے جامعۃ الشرق بڑی مسجد سے کچھ سال تعلیم حاصل کی تھی اور علامہ شفیق جونپوری ان استاد کے استاد تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: شملہ کے بلڈ بینکوں میں خون کی قلت، عوام سے بلڈ ڈونیشن کی اپیل

علمی و ادبی اداروں سے وابستگی
تابش نے جون۱۹۹۱ء سے۳؍ جولائی۲۰۰۹ء تک مرکزی مکتبۂ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی میں بطور ایڈیٹر کام کیا۔ نیز وہ ابوالکلام آزاد انٹر کالج پرتاپ گڑھ و ادارہ ادب اسلامی ہند کے رکن اساسی، عالمی رابطہ ادب اسلامی (ہند) اور دار الدعوۃ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن دہلی کے رکن، ادبیات عالیہ اکادمی لکھنؤ کے چیئرمین، ادارۂ ادب اسلامی ہند کے سابق نائب صدر، سہ ماہی کاروان ادب لکھنؤ کے مشیر اعزازی و رکن ادارت ہیں۔ 
تدریسی و عملی زندگی
جولائی۱۹۷۱ء میں تابش مہدی نے ابوالکلام آزاد کالج پرتاپ گڑھ سے تدریسی زندگی کا آغاز کیا جولائی۱۹۷۳ء تک وہاں تدریسی فرائض انجام دیئے پھر جنوری۱۹۷۴ءسے جون۱۹۷۸ء تک دار العلوم امروہہ میں تدریسی خدمات انجام دیں اور جون۱۹۸۶ء تا اپریل ۱۹۹۰ء جامعۃ الفلاح عربک کالج بلریا گنج، اعظم گڑھ میں بہ حیثیت مدرس کام کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK