• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اجمیر درگاہ میں مندرکا شوشہ، برادران وطن کی مذہبی شخصیات بھی حیران

Updated: December 04, 2024, 6:14 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

شہنشاہ ولایت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی درگاہ میں مندر ہونے کا ہندوسینا کے صدر وشنو گپتا کے دعویٰ کرنے پر برادران وطن بھی حیرت زدہ ہیں۔ وہ اسے ملک میںبھائی چارا ختم کرنیکی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

Hindu Sena President Vishnu Gupta has claimed that there is a temple at the Ajmer dargah. Photo: INN
ہندوسینا کے صدر وشنو گپتا نے اجمیر کی درگاہ میں مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ تصویر: آئی این این

شہنشاہ ولایت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی درگاہ میں مندر ہونے کا ہندوسینا کے صدر وشنو گپتا کے دعویٰ کرنے پر برادران وطن بھی حیرت زدہ ہیں۔ وہ اسے ملک میں بھائی چارا ختم کرنیکی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ نمائندۂ انقلاب نےہندو ، بودھ ، سکھ اور عیسائی مذاہب کی مذہبی اور ذمہ دار شخصیات سے بات چیت کی۔ انہوں نے کیا کہا، اسے ذیل میں درج کیا جارہا ہے ۔
یہ ملک کے لئے انتہائی خطرناک ہے 
 بودھ مذہبی رہنما ویررتن بھکشو نے کہا کہ’’ یہ محض مسلمانوں کے لئے ہی نہیں دیش کے لئے بھی انتہائی خطرناک ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اب جس کی لاٹھی اسکی بھینس والی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ۔ خواجہ صاحب کے آستانے پرسبھی جاتے ہیں۔آج ہندوسینا کے صدر کوکیسے یہ خیال پیدا ہو گیا اور اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ عدالت نے اس عرضی کوقبول بھی کرلیا ۔اگررَد کردیا ہوتا تویہ بحث ہی ختم ہوجاتی ۔‘‘رام جانکی مندر (جوگیشوری )کے ٹرسٹی مدھو سودن نے کہاکہ ’’ اجمیر درگاہ ۸۰۰؍ سال پرانی ہے، نہ تومیں نے اس پر ریسرچ کیا ہے اور نہ ہی اتنی قدیم تاریخ سے بہت زیادہ واقفیت ہے۔ اس لئے میرا خیال ہے کہ اگرسروے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو مسلم بھائیوں کو کالر ٹائٹ کرکے اس کا استقبال کرنا چاہئے۔ اس سے مزید پختہ ثبوت مل جائیں گے کہ یہاں درگاہ ہی ہے کچھ اورنہیں ۔‘‘
بڑا پوتراستھان ہے
بابا ستیہ نام داس ( سکھ مذہبی رہنما) نے کہا کہ ’’ اس طرح کے دعوے میںکوئی صداقت نہیں ہے ،یہ ایک خاص مقصد کے تحت کیا جارہا ہے اور اس کے پیچھے سیاسی طاقت ہے ۔ اس کا دوسرا مقصدبھائی چارا بگاڑنا اورآپس میںدراڑپیدا کرنا ہے۔میںگزشتہ سال ہی اجمیر شریف جاکر آیا ہوں، وہ بڑا پوتر استھان ہے اوربہت سکون ملتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہےکہ امن وآشتی کی فضا ء قائم کی جائے اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی مستحکم کی جائے۔ اسی میںہم سب کا اور دیش کا بھلا ہے ۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: عدالت کے حکم امتناعی کے باوجود درگاڑی قلعہ پر تزئین کاری!

ملاڈ گرودوارہ کے سربراہ منموہن سنگھ نے کہا کہ’’ یہ گڑے مردے اکھاڑنے جیسی بات ہے۔ ۸۰۰؍ سال سے زائد پرانی درگاہ ہے ، ہردھرم اور مذہب کے لوگ وہاں جاتے ہیں اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ ایسے میں اس طرح کا شوشہ چھوڑنا بے مقصد ہے ۔ ضرورت ہے کہ ہم بنیادی مسائل اور موضوعات بے روزگاری، مہنگائی، بدعنوانی ،دیش اور نوجوانوں کی ترقی پرتوجہ دیں ۔ ایسے ہرمسئلے سے گریز کریں جس سے اختلاف پیدا ہو اورانتشار کو ہوا ملے ۔‘‘

ئی بھی پڑھئے: بدایوں کی ۸۰۰؍ سال پرانی جامع مسجد پر بھی دعویٰ

کیتھولک سبھا کے ذمہ دار ڈولفی ڈیسوزانے کہاکہ ’’ خواجہ اجمیریؒ کی درگاہ پرپوری دنیا سے لوگ آتے ہیں ،آج تک کبھی کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی ایسا کوئی دعویٰ کیا گیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت خواہ اجمیر درگاہ کا مسئلہ ہو ، سنبھل یا گیان واپی مسجد کا مسئلہ ہو ، اس میں بڑی حد تک سابق چیف جسٹس چندر چڈ کا کسی نہ کسی درجے میں رول ہے۔ سپریم کورٹ کو خود توجہ دے کران کےاس تعلق سے دیئے گئے فیصلوں کوبدل دینا چاہے۔ ساتھ ہی پلیس آف ورشپ ایکٹ کونافذ کیا جائے تاکہ یہ اورایسے تمام تنازعات ہمیشہ کے لئے پوری طرح سے ختم ہوجائیں ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK