• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹیسلا نے ہندوستان میں بھرتی شروع کی، مسک کے اس اقدام کو "امریکہ کے ساتھ ناانصافی" قرار دیا

Updated: February 20, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Washington / New Delhi

ہندوستانی مارکیٹ میں ٹیسلا کے ممکنہ داخلہ کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں، ایلون مسک کے مجوزہ ہندوستان دورے نے ملک میں ٹیسلا الیکٹرک کاروں کی فروخت کیلئے پیش رفت کی توقعات کو بڑھا دیا تھا۔

Elon Musk. Photo: INN
ایلون مسک۔ تصویر: آئی این این

الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی امریکی آٹوموبائل کمپنی ٹیسلا نے ہندوستان میں مختلف عہدوں کیلئے بھرتی کا آغاز کردیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ٹیسلا نے بزنس آپریشنز میں تجربہ رکھنے والے اور کسٹمر سپورٹ کے ماہرین کی بھرتی شروع کردی ہے۔ ٹیسلا کے اس اقدام سے اشارہ مل رہا ہے کہ کمپنی جلد ہی ہندوستان کے الیکٹرک گاڑیوں کے مارکیٹ میں داخلہ لے سکتی ہے۔ حال ہی میں امریکہ دورے پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور ٹیسلا کے بانی اور امریکی ٹیک ارب پتی ایلون مسک کے درمیان ملاقات کے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔ 

کمپنی کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی بھرتی کی تفصیلات کے مطابق، ٹیسلا نے ہندوستان میں سروس ایڈوائزر، پارٹس ایڈوائزر، سروس ٹیکنیشن، سروس مینیجر، سیلز اینڈ کسٹمر سپورٹ، سٹور مینیجر، سیلز اینڈ کسٹمر سپورٹ، بزنس آپریشنز اینالسٹ، کسٹمر سپورٹ سپروائزر، کسٹمر سپورٹ سپیشلسٹ، ڈیلیوری آپریشنز سپیشلسٹ، آرڈر آپریشنز سپیشلسٹ، اندرون سیلز ایڈوائزر، اور کنزیومر انگیجمنٹ مینیجر کے مختلف عہدوں کیلئے درخواستیں طلب کی ہیں۔ یہ پوسٹس `ممبئی مضافاتی` علاقے کیلئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کو جھٹکا، اپیل کورٹ نے پیدائشی حق شہریت ختم کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کو مسترد کردیا

ٹیسلا نے ایک ای میل کا جواب نہیں دیا جس میں پوچھا گیا تھا کہ آیا بھرتیاں کمپنی کے ہندوستانی بازار میں داخل ہونے کے منصوبوں کا حصہ ہیں اور ہندوستان میں گاڑیوں کی فروخت شروع کرنے کی ممکنہ ٹائم لائن کیا ہے؟

واضح رہے کہ ہندوستانی مارکیٹ میں ٹیسلا کے ممکنہ داخلہ کا شدت سے انتظار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں، ایلون مسک نے "بہت ضروری ذمہ داریوں" کا حوالہ دیتے ہوئے آخری لمحات میں اپنا مجوزہ ہندوستان دورہ ملتوی کر دیا تھا لیکن اس کے بعد ان توقعات میں اضافہ ہوا تھا کہ مسک جلد از جلد ہندوستان میں ٹیسلا الیکٹرک کاروں کی فروخت کیلئے آگے بڑھنے کے منصوبے کا اعلان کریں گے۔ ان کے ہندوستانی دورے کا منصوبہ، حکومت کی نئی الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کا اعلان کرنے کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا تھا جس کے تحت ملک میں کم از کم ۵۰ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے والی کمپنیوں کو درآمدی ڈیوٹی میں رعایت دی گئی۔ اس کے ذریعہ حکومت کا مقصد ٹیسلا جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کو راغب کرنا ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں ہندوستانی حکومت نے ایک نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت اگر آٹوموبائل کمپنی ہندوستان میں کم از کم ۴ ہزار ۱۵۰ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرتی ہے تو اس کے درآمدی ٹیکس کو ۱۵ فیصد کم کردیا جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ دوائوں اور سیمی کنڈکٹر پر بھی ٹیرف لگائیں گے؟

مسک نے ۲۰۲۲ء میں کہا تھا کہ ٹیسلا، جو پہلے ہندوستان میں اپنی گاڑیاں فروخت کرنے کیلئے درآمدی محصولات میں کمی کی کوشش کر رہی تھی، اپنی مصنوعات اس وقت تک تیار نہیں کرے گی جب تک کہ اسے ملک میں اپنی کاریں فروخت کرنے اور سروس فراہم کرنے کی اجازت نہ مل جائے۔

ٹیسلا کے سی ای او مسک طویل عرصے سے الیکٹرک گاڑیوں پر تقریباً ۱۰۰ فیصد درآمدی ٹیرف لگانے کی ہندوستان کی پالیسی پر سوال اٹھاتے آئے ہیں۔ اس حکومتی پالیسی کا مقصد مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ 

ڈونالڈ ٹرمپ کا ردِعمل

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کے ہندوستان میں فیکٹری قائم کرنے کے اقدام پر ناراضگی جتاتے ہوئے اسے "امریکہ کے ساتھ ناانصافی" قرار دیا۔ ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ اگر ٹیسلا سی ای او ملک کے محصولات کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندوستان میں ایک فیکٹری قائم کرتے ہیں تو یہ ان کے ملک کے ساتھ "غیر منصفانہ" ہو گا۔ غیر ملکی اشیا پر "باہمی ٹیرف" متعارف کرانے کیلئے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کا حکم دینے کے ایک ہفتہ بعد امریکی صدر کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: خود سے زیادہ ذہین شخص کی تلاش میں تھا: ٹرمپ کا مسک کے ساتھ مشترکہ انٹرویو

فاکس نیوز کو دیئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ دنیا کا ہر دوسرا ملک ٹیرف کے ذریعے امریکہ سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا، "اب، اگر انہوں (مسک) نے ہندوستان میں فیکٹری قائم کی تو یہ ٹھیک ہے، لیکن یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ یہ نہایت غیر منصفانہ اقدام ہے." 

ٹرمپ نے ۱۴ فروری کو وائٹ ہاؤس میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران بھی اس قسم کے تبصرے کئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیرف کے معاملے میں ہندوستان کا پلڑا بھاری تھا اور ان کے ذریعے متعارف کئے جانے والے"باہمی اقدامات" منص

فانہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK