ٹیسلا نے منگل کو پہلی سہ ماہی کی آمدنی کے اعدادوشمار ظاہر کئے۔ اس کی آمدنی میں ۹ فیصد کمی آئی ہے اور منافع ۷۱ فیصد کی کمی کے بعد ۴۰۹ ملین ڈالر ہوگیا۔ کمپنی کے حصص نے اس سال ۴1 فیصد تک غوطہ کھایا ہے۔
EPAPER
Updated: April 23, 2025, 10:11 PM IST | Inquilab News Network | Washington
ٹیسلا نے منگل کو پہلی سہ ماہی کی آمدنی کے اعدادوشمار ظاہر کئے۔ اس کی آمدنی میں ۹ فیصد کمی آئی ہے اور منافع ۷۱ فیصد کی کمی کے بعد ۴۰۹ ملین ڈالر ہوگیا۔ کمپنی کے حصص نے اس سال ۴1 فیصد تک غوطہ کھایا ہے۔
امریکی صنعت کار ایلون مسک ٹرمپ انتظامیہ میں محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈاج) کے سربراہ کے طور پر اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کیلئے تیار ہیں کیونکہ وہ اب ٹیسلا کے لگاتار کم ہوتے منافع کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ برقی کار ساز کمپنی کے سربراہ نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ مئی سے ڈاج میں ان کے اوقاتِ کار "نمایاں طور پر کم" ہو جائیں گے۔ مسک نے ایک کانفرنس کال، جہاں ٹیسلا کی آمدنی مرکزی موضوع تھی، میں بتایا کہ شاید اگلے مہینے مئی سے وہ ڈاج کو کم وقت دیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاج سے متعلق زیادہ تر کام مکمل ہو چکا ہے لیکن جب تک صدر چاہیں گے، وہ ہفتہ میں ایک یا دو دن "اہم کاموں" کیلئے محکمہ کیلئے مختص کریں گے۔
گزشتہ چند ماہ میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نام نہاد "فرسٹ بڈی" (عزیز دوست) مسک نے فضول خرچی اور دھوکہ دہی کو ختم کرنے کے اپنے ہدف کی خاطر وفاقی ملازمتوں میں دسیوں ہزار افراد کی کٹوتی پر زور دیا۔ تاہم، ڈاج کے سربراہ کے طور پر انہیں مخالفت سامنا کرنا پڑا اور سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ووٹرز کے نجی ڈیٹا تک رسائی اور اہم امریکی پروگراموں کے خاتمے پر سوالات اٹھائے گئے اور ٹیسلا کے بائیکاٹ کی مہم اور کمپنی کے شو رومز میں توڑ پھوڑ کے واقعات بھی پیش آئے۔
یہ بھی پڑھئے: زراعت کے شعبے میں ہندوستان-برازیل تعاون کی مضبوط شروعات
ٹیسلا کا نقصان بے قابو
کمپنی نے منگل کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اپنی آمدنی کے اعدادوشمار ظاہر کئے جن سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیسلا کی فروخت کو یقینی طور پر بڑا دھچکا لگا ہے۔ سی بی ایس نیوز کے مطابق، تجزیہ کاروں کی توقعات پر ٹیسلا پورا نہ اتر سکی کیونکہ اس کی آمدنی میں ۹ فیصد کمی آئی ہے اور منافع ۷۱ فیصد کی کمی کے ساتھ ۴۰۹ ملین ڈالر ہوگیا۔ کمپنی کے حصص نے اس سال ۴1 فیصد تک غوطہ کھایا ہے۔ تاہم، مسک کے کمپنی پر دوبارہ توجہ دینے کے وعدے کے بعد ۴ فیصد بڑھ کر ۵۳ء۲۴۷ ڈالر تک پہنچ گئے۔
ٹیسلا کے سی ایف او نے بھی تصدیق کی کہ ٹرمپ انتظامیہ میں مسک کے کردار نے کمپنی کو کس طرح متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے خلاف توڑ پھوڑ اور غیر ضروری دشمنی کے منفی اثرات نے بعض منڈیوں میں اثر دکھایا ہے۔ اس کے باوجود، ہم ماڈل وائی کو فروخت کرنے میں کامیاب رہے۔
تاہم، ان کی سیاسی شمولیت ہی ٹیسلا کیلئے واحد مشکل نہیں ہے۔ ٹرمپ کے ٹیرف کے علاوہ، چین کی جوابی کارروائی سے بھی کمپنی پر تباہ کن اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔ اس درمیان نے ٹیسلا نے چینی صارفین کے ماڈل ایس اور ماڈل ایکس کے آرڈرز لینے سے انکار کردیا ہے۔ اس کے علاوہ، شنگھائی فیکٹری میں چینی مارکیٹ کیلئے بنائے جانے والے ماڈل وائی اور ماڈل ۳ بھی ٹیرف سے متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ ٹیرف ہیروں کی صنعت کیلئے بحران کا باعث
دوسری طرف، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایلون مسک کے ڈاج سے اخراج کے بعد بھی ٹیسلا کی عظمت بحال نہیں ہوپائے گی۔ وائٹل نالج کے ایڈم کریسافولی نے منگل کو ایک تحقیقی نوٹ میں کہا کہ مسک کے ذاتی برانڈ کو گزشتہ کئی ماہ کی سیاسی سرگرمیوں سے مستقل طور پر نقصان پہنچا ہے اور ڈاج سے نکلنے کے باوجود یہ نہیں بدلے گا۔ مزیدبرآں، کمپنی کا اسٹاک اب بھی بہت مہنگا ہے۔