Updated: October 25, 2024, 6:59 PM IST
| Bangkok
تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیٹونگ تارن شینا وترا نے۲۰؍ سال قبل ہوئے ایک مظاہرے کے دوران ۸۵؍ مسلم مظاہرین کے قتل عام پر معافی مانگی۔ یہ واقعہ ان کے والد تھاکسن کے دور حکومت میں پیش آیا تھا، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس قتل عام میں کسی کوبھی جوابدہ نہیں ٹہرایا گیا، اور متاثرین انصاف سے مکمل طور پر محروم ہو گئے۔حالانکہ اقوام متحدہ اور ماہرین نے تھائی حکومت سے خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیٹونگ تارن شینا وترا۔ تصویر: آئی این این
تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیٹونگ تارن شینا وترا نے جمعرات کو اس واقع پر معافی مانگی جس میں ایک مظاہرے کے دوران ۸۵؍ مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا، جس میں آج تک کسی بھی قصوروار کو کوئی سزا نہیں ملی، حتیٰ کہ کسی کو جوابدہ ہی نہیں ٹہرایا گیا۔اپنے بیان میں شیناوترا نے کہا کہ’’ میں اس واقع پر گہرا صدمہ محسوس کرتی ہوں اور حکومت کی جانب سے معذرت کا اظہار کرتی ہوں۔‘‘دراصل یہ واقعہ ان کے والد تھاکسن شینا وترا کے دور حکومت میں پیش آیا تھا، جو اقتدار پر قابض پھیو تھائی پارٹی میں خاصی اہمیت رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کا حملہ، تقریباً ۱۰؍ سرحدی پولیس ہلاک
۲۰۰۴؍ میں تھائی لینڈ کے جنوبی ضلع تاکبائی میں مسلمانوں کے ایک مظاہرے پر حفاظتی اہلکاروں نے کھلے طور پر گولی چلادی۔ پولیس تھانے کے باہر ہو رہے اس مظاہرے پرکی گئی اس فائرنگ میں ۷؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ ۷۸؍ افراد کو گرفتار کرکےان کے ہاتھ پیچے باندھ کے فوجی ٹرک میں ایک کے اوپر ایک ٹھونس دیا گیا، جس سےدم گھٹنے سے وہ جاں بحق ہوگئے۔ملایا مسلمانوں کے خلاف یہ ایک مہلک ترین دن تھا۔اس واقع میں آج تک کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکا۔
اگست میں اس ظلم کے شکار افراد کے اہل خانہ کی جانب سے ۷؍ افسران کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی عرضی کو عدالت نے قبول کر لیا۔جس میں ایک سبکدوش جنرل اور حکمراں جماعت کا قانون ساز بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ مہینے ۸؍؍ دیگر اہلکاروں کے خلاف اٹارنی جنرل کی جانب سے معاملہ درج کرایا گیا تھا، لیکن اس معاملےمیں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔عدالت نے اس معاملے میں حتمی تاریخ ۲۸؍ اکتوبر مقرر کی ہے، اس کےبعد عرضی خارج کر دی جائے گی۔ جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ شاید متاثرین کو کبھی بھی انصاف نہیں ملے گا۔
یہ بھی پڑھئے: عمران خان کی رہائی کیلئے امریکی قانون سازوں نےبائیڈن کو خط لکھا
وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، اس میں آئینی دشواریاں ہیں۔جبکہ تھائی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ۱۴؍ مشتبہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں، اور ان کے خلاف انٹرپول کی ریڈ نوٹس بھی جاری کی گئی ہے۔متاثرین کے وکیل نے کہا کہ ’’ مقدمے کی میعاد ختم ہو رہی ہے،لیکن تاریخ اور یاد داشت کی معیاد ختم نہیں ہوتی۔‘‘متاثرین یہ کبھی نہیں بھولیں گےقاتلوں کو کبھی بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا۔
اس معاملے میں اقوام متحدہ نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔اس کے مطابق قصورواروں کا پکڑا نا جانا خود تھائی لینڈ کے انسانی حقوق کے منافی ہے۔جبکہ ماہرین نے تھائی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہےکہ اہل خانہ انصاف کے لیے تقریباً دو دہائیوں سے انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نےاحتساب میں مزید تاخیر کو روکنے اور سچائی، انصاف اور معاوضے کے ان کے حقوق کو یقینی بنانے اور واقعے میں لاپتہ ہونے والے سات ملزمین کے بارے میں مزید تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔