• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’وقف بل ہماری اِملاک ہڑپنے کیلئے لایا گیا ہے‘‘

Updated: October 06, 2024, 9:37 AM IST | Mumbai

ممبئی میں تحفظ اوقاف کانفرنس سے پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران کا خطاب، کہا ’’ یہ انصاف کی لڑائی ہے‘‘، رسول اکرمؐ کی شان میں گستاخی پر شدید برہمی کا اظہار۔

Maulana Khalid Saifullah Rahmani speaking at the Tahufus Awqaf Conference held in Sabu Siddiq. Photo: INN
صابو صدیق میں منعقدہ تحفظ اوقاف کانفرنس سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے عوامی بیداری کے لئے سنیچر ۵؍اکتوبر‌کو صابو صدیق میں’تحفظ ِ اوقاف کانفرنس‘ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، بورڈ کے اہم ذمہ داران ، معروف مذہبی رہنمائوں اور مقتدر شخصیات نے خطاب کیا اور وقف بل کی خامیاں حاضرین کے سامنے پیش کی۔ واضح رہے کہ ترمیمی بل کے خلاف بورڈ کی جانب سے شروع کردہ یہ دوسرا مرحلہ ہے ۔ پہلے مرحلے میں بل کیخلاف ساڑھے  پانچ کروڑ آراء پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی جاچکی ہیں۔
 آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ قانون شریعت کے تحفظ میں مہاراشٹر نے شرکت نہیں بلکہ قافلہ سالاری کی ہے۔وقف کے تعلق سے مولانا‌نے کہا کہ وقف ایک اہم عبادت جاریہ ہے ۔ سب سے پہلا وقف امام الانبیاء نے فرمایا تھا ۔ اس میں سبق ہے کہ مسلمانوں کو ایسا وقف کرنا چاہئے جس میں‌ اللہ کی عبادت اور اس کے بندوں کی خدمت ہو۔ چنانچہ بیشتر اصحاب رسولؐ نے وقف کیا ہے۔  اس دوران شان رسالت مآبؐ میں گستاخی کی جرأت اور وقف املاک کے تعلق سے بورڈ کی جانب سے قرارداد پاس کی گئی جس کی حاضرین نے بآواز بلند تائید کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ وقف ایسی چیز ہے جو مساجد، مدارس اور خانقاہوں کے وجود اور بقاء کے لئے ضروری ہے اور یہ مسئلہ گویا ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ یہ ہندو مسلم کی نہیں ظالموں اور مظلوموں‌کی لڑائی ہے۔ کل کو ہندو بھائیوں کی بھی ایسی چیزیں خطرے میں آسکتی ہیں، اسے ہمیں عام کرنا چاہئے۔ انہوں نے اس دوران  قبرستانوں اور مساجد کے تعلق سے ضروری دستاویزات بنانے کی ہدایت دی۔  

یہ بھی پڑھئے: جینور فساد بی جے پی کی سازش اور پولیس کی تساہلی کا شاخسانہ: فیکٹ فائینڈنگ ٹیم

اس سے قبل مسلم پرسنل لاء بورڈ کے لیگل ایڈوائزر ایڈوکیٹ یوسف مچھالا نے حاضرین کو حوصلہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری شناخت سے جڑا ہوا مسئلہ ہے، اس سے سمجھوتہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وقف کی واضح تعریف موجود ہے پھر بھی سوال کرنے اور نئی تشریح کا کیا مطلب ہے۔ اسی طرح سو سو دو دو سو سال قبل کئے گئے رجسٹریشن کو نئے سرے سے کرانے کا کیا مطلب ہے؟ مفتی حذیفہ قاسمی نے ائمہ اور علماء کو خاص طور پر متوجہ کیا وہ وقف کو سمجھ کر اسے عوام کو بتانے کی اپیل کی۔ انہوں نے ترمیمی بل کی ۴۰؍ شقوں کو ۴۰؍ گندگیوں سے تعبیر کیا  اور کہا کہ بل میں ’واقف‘ کی موجودہ صورتحال واضح کرنے کو کہا گیا ہے، یہ انتہائی بھونڈا مذاق ہے۔  
 مولانا ظہیر عباس رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مہاراشٹر میں ۹۷؍ ہزار ایکڑ زمین وقف کی ہے۔ یہ زمین کاغذ پر تو ہے لیکن ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گی۔ حیرت کی بات ہے کہ اس پر زیادہ تر قبضہ گزشتہ حکومتوں کا رہا ہے۔ مولانا محمود خان دریابادی نے اس جلسے کی  نظامت کے فرائض انجام‌ دیتے ہوئے وقف کی اہمیت، وقف املاک پر غاصبانہ قبضے اور وقف  ملکیت کی تفصیلات بتائیں اور یہ واضح کیا کہ وقف ترمیمی بل، وقف املاک کو بچانے کے لئے نہیں وقف املاک کو ہڑپنے کیلئے لایا گیا ہےمگر حکومت جان لے کہ مسلمان  آخری دم تک لڑیں گے۔ انہوں نے حضور اکرمؐ کی شان میں کی جانے والی گستاخی کے دراز ہوتے سلسلے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: وزیراعلیٰ شندے کا داؤس دورہ: واجبات کی عدم ادائیگی پر سوئس کمپنی کا قانونی نوٹس

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ اس وقت ہمارے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ مسئلہ حضوراکرمؐ کی شان مبارکہ میں گستاخی ہے۔ یہ بات حکومت پر واضح ہوجانی چاہئے کہ ایسا کرنے والے جمہوریت پر کلنک ہیں۔ حکومت  یہ بھی سمجھ لے کہ مسلمان اس گستاخی کو کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا  عمرین  نے اوقاف کی املاک کے تعلق سے سیر حاصل گفتگو کی ۔  انہوں نے  مزید کہا کہ اگر ۱۵؍ دن کی قلیل مدت میں ۵ ؍ سے۶؍کروڑ ای میل بھیج دیئے گئے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قوم سوتو سکتی ہے مردہ نہیں ہوسکتی۔   
 شیعہ عالم دین مولانا روح ظفر نے کہا کہ متحد ہوجائیے کیونکہ بڑی چالاکی سے دشمن ہمیں میٹھی گولیاں دے کرسلا رہا ہے۔ مولانا عبدالسلام سلفی نے کہا کہ ہمیں مزید متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے ۔ جس طرح مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ پر اعتماد کیا ہے وہ ان کے اتحاد کی مثال ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK