ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ٹیرف پر ۱۲؍ ریاستوں نے مقدمہ دائر کر دیا، مقدمے میں دلیل دی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ کو یہ محصولات عائد کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، اور اس اقدام نے امریکی معیشت میں انتشار پیدا کر دیا ہے
EPAPER
Updated: April 24, 2025, 10:05 PM IST | Washington
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ٹیرف پر ۱۲؍ ریاستوں نے مقدمہ دائر کر دیا، مقدمے میں دلیل دی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ کو یہ محصولات عائد کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، اور اس اقدام نے امریکی معیشت میں انتشار پیدا کر دیا ہے
۱۲؍ امریکی ریاستوں کے اتحاد نے ٹرمپ انتظامیہ کے محصولاتی اقدامات کو چیلنج کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر یہ ٹیکس نہیں لگا سکتے۔ ایریزونا کے اٹارنی جنرل کرس مائیس نے بدھ کو ایک بیان میں کہاکہ ’’ صدر ٹرمپ کا یہ پاگل پن پر مبنی ٹیرف اسکیم نہ صرف معاشی طور پر غیر ذمہ دارانہ ہے — بلکہ یہ غیرقانونی بھی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ جنوب مغربی ریاست ایریزونا کے ساتھ ڈیموکریٹک لیڈرشپ والی ریاستیں جیسے مینیسوٹا، نیویارک، اوریگون اور دیگر بھی اس مقدمے میں شامل ہیں۔ الگ سے، کیلیفورنیا نے بھی گزشتہ ہفتے اسی طرح کا ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکہ کی بحالی کا حکم دے دیا
بدھ کو دائر کیے گئے مقدمے میں ریاستوں کا کہنا ہے کہ۱۹۷۷ء کے قانون، جسے صدر ٹرمپ نے استعمال کیا، انہیں ہنگامی اقدامات کے تحت محصولات عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ اختیار آئینی طور پر کانگریس کے پاس ہے۔ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’’ صدر نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ کسی بھی سامان پر، کسی بھی وجہ سے (جسے وہ ہنگامی حالات قرار دے) امریکہ میں داخل ہونے والی اشیا پر بے پناہ اور مسلسل تبدیل ہونے والے ٹیرف عائد کر سکتے ہیں، آئینی نظام کو درہم برہم کر دیا ہے اور امریکی معیشت میں انتشار پیدا کر دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: شیلٹر اسکولوں پر اسرائیلی بمباری،۱۰؍ فلسطینی شہید
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی تحفظ پسندانہ پالیسی امریکہ میں مینوفیکچرنگ کے روزگار واپس لے آئے گی۔مائیس نے کہاکہ ’’ چاہے وائٹ ہاؤس کچھ بھی کہے، ٹیرف درحقیقت ایک ٹیکس ہے جو آخرکار ایریزونا کے صارفین کو ادا کرنا پڑے گا۔‘‘ بدھ کو نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ صدر ٹرمپ کی مقبولیت ان کے پہلے تین مہینوں میں مسلسل گرتی جا رہی ہے، اور اس ہفتہ یہ صرف۴۴؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ڈیموکریٹس اس موقع کو یہ ظاہر کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں کہ کس طرح ان کی پالیسیاں عوام کی جیبوں پر حملہ آور ہیں۔ گزشتہ ہفتے، کیلیفورنیا کے گورنر گیوین نیوسم نے ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کوامریکی تاریخ کا بد ترین خود گول قرار دیا تھا۔ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے دوسرے دور میں مارکیٹ میں ہلچل مچادی ہے۔اور اپنے یوم آزادی کے اعلانات میں متعدد ممالک پر نئے ٹیرف عائد کرکے کئی دہائیوں کی آزاد تجارتی پالیسی کو الٹ دیا ہے۔انہوں نے چین پر اضافی ۱۴۵؍ فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا، جس کے جواب میں چین نےامریکی مصنوعات پر ۱۲۵؍ فیصد ٹیرف لگا دیا۔اس کے علاوہ انہوں نے دیگر تجارتی شراکت داروں پر ۱۰؍ فیصد ٹیرف بھی لگا یا ہے، اور وہ مزید سخت محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔
یہ مقدمہ نیویارک کی امریکی کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ میں دائر کیا گیا ہے، اور اس میں عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں عائد ہونے والے جوابی ٹیرف کو روک دے، جنہیں اس ماہ کے شروع میں عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔