Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کا ٹیرف پالیسی میں نرمی کا اشارہ: کہا چین کے ساتھ منصفانہ معاہدہ کے خواہاں

Updated: April 24, 2025, 10:05 PM IST | Washington

ٹرمپ نے ٹیرف کی سخت پالیسی میں نرمی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چین کے ساتھ ’’منصفانہ معاہدہ‘‘ چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ٹیرف کم کرنا چین پر منحصر ہے، جبکہ ان کے حکام نے واشنگٹن کی تجارتی جنگ کو کم کرنے کے بارے میں کوئی واضح تفصیلات نہیں دیں۔

President of  America Donald Trump. Photo INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارت پر ’’منصفانہ معاہدہ‘‘ کے امکانات کو اجاگر کیا، لیکن ان کے اعلیٰ حکام نے بیجنگ کے ساتھ جاری نقصان دہ ٹیرف جنگ کو کم کرنے کے بارے میں کم ہی تفصیلات فراہم کیں۔ ٹرمپ نے بدھ کو صحافیوں سے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ’’منصفانہ معاہدہ‘‘ کرے گا، اور جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا واشنگٹن بیجنگ سے بات کر رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’ہر چیز فعال ہے۔‘‘لیکن ٹیرف کب تک کم ہو سکتے ہیں، اس کا انحصارچینی صدر شی جن پنگ پر ہے حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور وہ امید کرتے ہیں کہ کوئی معاہدہ عمل میں آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ آئندہ ماہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے

 جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا چین کے ساتھ تجارت پر براہ راست رابطہ ہے، تو انہوں نے کہا: "ہر روز۔‘‘ لیکن اسی روز امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک ٹیرف کم کرنے کے معاملے میں ابھی تک بات نہیں کر رہے۔ اور ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر ڈیوٹی کم کرنے کی کوئی یکطرفہ پیشکش نہیں ہے۔ جبکہ موجودہ ٹیرف کسی کے مفاد میں نہیں ہے، اور نہ ہی اسے یوں ہی جاری رکھا جا سکتا ہے۔اس لیے مجھے حیرت نہیں ہوگی اگر یہ باہمی طور پر کم ہو جائیں۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ دوطرفہ مذاکرات کب شروع ہو سکتے ہیں۔فنانشل ٹائمز کے مطابق، ٹرمپ کار پارٹس کو چینی درآمدات پر کچھ ٹیرف سے مستثنیٰ کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اسٹیل اور ایلومینیم کو بھی اس میں شامل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپبلکن نمائندے غزہ میں "خوراک اور امدادی مراکز" پر بمباری کی حمایت کرتے ہیں: اسرائیلی وزیر

بدھ کو بیسنٹ نے ایک تقریر میں کہا کہ’’ بیجنگ کا برآمدات پر انحصار کرنے والا اقتصادی ماڈل ناقابلِ برداشت ہے اور نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس عزم کو دہرایا کہ وہ بڑے پیمانے پر ٹیرف کے ذریعے تجارتی عدم توازن کو دور کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن بیسنٹ نے یہ بھی کہا کہ ’’امریکہ سب سے پہلے کا مطلب امریکہ اکیلا نہیں۔‘‘  انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے اقدامات بنیادی طور پر تجارتی شراکت داروں کے درمیان گہرے تعاون اور باہمی احترام کی دعوت ہیں، جبکہ دوسرے ممالک کی پالیسیوں پر تنقید کی جو ان کے بقول امریکی مینوفیکچرنگ کو کھوکھلا کر رہی ہیں اور اس کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK