Updated: February 14, 2025, 12:52 PM IST
| Washington
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ملازمین نے جمعرات کو ایک وفاقی جج سے درخواست کی کہ وہ صدر ڈونا لڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی کوشش کو روکنے کا حکم جاری رکھیں جس کا مقصد دنیا بھر میں کام کرنے والے عملے کے ایک چھوٹے سے حصے کو چھوڑ کر باقی سب کو ملازمت سے ہٹانا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک۔ تصویر: آئی این این
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ملازمین نے جمعرات کو ایک وفاقی جج سے درخواست کی کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی کوشش کو روکنے کا حکم جاری رکھیں جس کا مقصد دنیا بھر میں کام کرنے والے عملے کے ایک چھوٹے سے حصے کو چھوڑ کر باقی سب کو ملازمت سے ہٹانا ہے۔ امریکی ضلعی جج کارل نکولس، جنہیں ٹرمپ نے نامزد کیا تھا، گزشتہ ہفتے ایلون مسک کو دھچکا دیتے ہوئے عارضی طور پر ان منصوبوں پر روک لگا دی تھی، جن کے تحت ہزاروں کارکنوں کو چھٹی پر بھیجا جانا تھا، اور بیرون ملک مقیم ملازمین کو صرف ۳۰؍ دن کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات پر واپس امریکہ آجائیں۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: ٹرمپ کے بیرون ملکی امداد پرپابندی کے بعد خواتین اور بچوں کو واپس بھیج دیا گیا
جج کے ذریعے لگائی عارضی روک کا حکمنامہ آج ختم ہونے والا تھا۔ وفاقی ملازمین کی نمائندگی کرنے والے دو ادارے چاہتے ہیں کہ وہ اس حکم کو جاری رکھیں اور ساتھ ہی ٹرمپ کے تقریباً تمام غیر ملکی امداد پر پابندی کو بھی معطل کردیں۔ یو ایس ایڈ کے کارکنان اور انسان دوست گروپس کا کہنا ہےکہ صدر کی اس پابندی کی وجہ سے کلینک، ہنگامی پانی کی ترسیل اوردنیا بھر میں ہزاروں امریکی امداد سے چلنے والے امدادی اور ترقیاتی پروگرام بند ہوگئے ہیں۔جبکہ مسک نے اخراجات کو کم کرنے کے اقدام کے طور پر امریکی امدادی ادارے کو نشانہ بنایا،او ردعویٰ کیا کہ اس کا کام فضول ہے اور ٹرمپ کے ایجنڈے سے ہٹ کر ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سیلٹک مداحوں نے فیفا اور یوئیفا سے اپیل کی کہ’’اسرائیل کو ریڈ کارڈ دکھایا جائے‘‘
عدالت میں دائر کی گئی ایک درخواست میں، یو ایس ایڈ کے نائب سربراہ پیٹ ماروکو نے دلیل دی کہ حکم عدولی کےسبب نئی انتظامیہ کے لیے امدادی پروگراموں کا بغور جائزہ لینا ناممکن ہے جب تک کہ تقریباً تمام یو ایس ایڈ کے عملے کو ملازمت سے ہٹا دیا جائے اور امدادی اور ترقیاتی کام کو روک دیا جائے۔ حالانکہ انہوں نے اپنے دعوے کی صداقت کیلئے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے۔
ملازمین کے گروپ، ڈیموکریٹک قانون ساز اور دیگر کا کہنا ہے کہ کانگریس کی منظوری کے بغیر، ٹرمپ کے پاس یو ایس ایڈ کو بند کرنے یا اس کے پروگراموں کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ عدالتوں یا قانون سازوں کے پاس اس کے راستے میں کھڑے ہونے کا اختیار بہت محدود ہے۔ اس کے بر عکس حکومتی وکلاء نے عدالتی دستاویزات میں کہا، کہ ’’صدر کے پاس غیر ملکی امور کے دائرے میں عام طور پر وسیع اور نظر ثانی سے بالاتر اختیارات ہوتے ہیں۔‘‘