ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کوایک متباد ل طر یقہ کار سمجھتی ہے جس کے ذریعے وہ اربوں ڈالردوبارہ حاصل کر سکتے ہے جو اس نے تین سال قبل روس کے حملے کے بعد یوکرین کو مالی اور فوجی امداد کے طور پر دیے تھے۔
EPAPER
Updated: March 04, 2025, 9:55 PM IST | Washington
ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کوایک متباد ل طر یقہ کار سمجھتی ہے جس کے ذریعے وہ اربوں ڈالردوبارہ حاصل کر سکتے ہے جو اس نے تین سال قبل روس کے حملے کے بعد یوکرین کو مالی اور فوجی امداد کے طور پر دیے تھے۔
وہائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کے مطابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ گزشتہ ہفتے ہونے والی لفظی جھڑپ کے بعد یوکرین کو تمام فوجی امداد روک دی ہے۔ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر امن پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔حالانکہ ٹرمپ کے فیصلے پر یوکرین کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ٹرمپ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی پالیسی کو یکسر تبدیل کرتے ہوئے ماسکو کے ساتھ نرم رخ اختیار کیا۔اور جمعہ کو وہائٹ ہاؤس میں زیلینسکی کے ہمراہ ہونے والی ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلینسکی پر امریکی امداد کا شکر گزار نہ ہونے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’یوکرین اب بھی امریکہ کیساتھ معدنی معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار‘‘
تاہم اس دوران یورپی ممالک نے روس اور یوکرین کے مابین جنگ بندی کی کئی تجاویز پیش کی ہیں۔حالانکہ اس سے قبل زیلینسکی نے کہا تھا کہ’’ جنگ کا خاتمہ بہت بہت دور ہے۔‘‘ پیر کو ٹرمپ نے یہ اشارہ دیا کہ یوکرین کی معدنیات میں امریکی سرمایہ کاری کا معاہدہ اب بھی طے پا سکتا ہے، حالانکہ وہ یوکرین سے مایوس ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کے معاہدے کوایک متباد ل طر یقہ کار سمجھتی ہے جس کے ذریعے وہ اربوں ڈالردوبارہ حاصل کر سکتے ہے جو اس نے تین سال قبل روس کے حملے کے بعد یوکرین کو مالی اور فوجی امداد کے طور پر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل ایک ہفتے کے اندر غزہ جنگ دوبارہ شروع کرے گا: رپورٹ
پیر کو جب پوچھا گیا کہ کیا معاہدہ ختم ہو گیا ہے، تو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کہا، ’’نہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا۔‘‘ ٹرمپ نے اسے ایک عظیم سودا قرار دیا اور کہا کہ وہ منگل کی رات کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صورتحال پر اپ ڈیٹ دیں گے۔