Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ترکی: استنبول کے میئر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج، حکام نے درجنوں صحافیوں کو حراست میں لے لیا

Updated: March 25, 2025, 8:43 PM IST | Inquilab News Network | Ankara

ترک صدر اردگان کے حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ ان کی گرفتاری کو اردگان کی راہ سے ایک بڑا چیلنج ہٹائے جانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Scene of protests in Turkey. Photo: INN
ترکی میں احتجاج کا منظر۔ تصویر: آئی این این

ترکی کی ایک میڈیا ورکرز یونین نے پیر کو بتایا کہ ترک حکام نے متعدد صحافیوں کو ان کے گھروں سے حراست میں لے لیا ہے۔ یہ کارروائی ترک صدر رجب طیب اردگان کے اہم سیاسی حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو حراست میں لئے جانے کے بعد شروع ہوئے احتجاج کے درمیان سامنے آئی ہے۔ ڈسک-باسن-اس یونین کے مطابق، کم از کم ۸ رپورٹرز اور فوٹو جرنلسٹس کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یونین نے اس "کریک ڈاؤن" کو "صحافتی آزادی اور عوام کے حقِ معلومات پر حملہ" قرار دیا۔ یونین نے اردگان حکومت سے صحافیوں کی فوری آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: "آپ صحافیوں کو خاموش کرکے سچ کو نہیں چھپا سکتے!"

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ جنگ کے اہم لمحات کی تصویر کشی کرنے والے صحافیوں کو شہید کر دیا

واضح رہے کہ اتوار کو ایک عدالت نے میئر امام اوغلو کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت باقاعدہ گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے تک انہیں استنبول کے مغرب میں واقع سلوری جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ امام اوغلو کو مجرم تنظیم چلانے، رشوت لینے، بلیک میلنگ، ذاتی ڈیٹا کی غیرقانونی ریکارڈنگ اور ٹھیکے میں دھاندلی کے الزامات پر حراست میں لیا گیا ہے۔ تاہم، امام اوغلو نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے بعد میں اعلان کیا کہ میئر کو "عارضی اقدام" کے طور پر عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔

امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوا اور ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق، ۱۹ مارچ سے اب تک ایک ہزار ۱۳۳ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جبکہ ۱۲۳ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ علی یرلی کایا نے کہا کہ احتجاج کے دوران تیزاب، آتش گیر مواد اور چاقو جیسی خطرناک اشیاء برآمد ہوئی ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ کچھ گروپ اپنے احتجاج کرنے کے حق کا غلط استعمال کرتے ہوئے عوامی نظم و نسق کو برباد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور پولیس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وزیر نے الزام لگایا کہ حراست میں لئے گئے افراد کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط تھے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔

یہ بھی پڑھئے: آسکر یافتہ فلسطینی ہدایتکار حمدان بلال پر اسرائیلیوں کا حملہ، فوج نے انہیں ہی حراست میں لے لیا

یاد رہے کہ امام اوغلو نے مارچ ۲۰۱۹ء میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر کا انتخاب جیت کر اردگان اور ان کی پارٹی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کو بڑا سیاسی دھچکا دیا تھا۔ دھاندلی کے الزامات کے بعد دوبارہ ہوئے انتخابات میں بھی امام اوغلو نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ گزشتہ سال کے مقامی انتخابات میں امام اوغلو نے اپنی نشست برقرار رکھی جبکہ ان کی پارٹی ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) نے اردگان کی حکمران پارٹی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل کیں تھی۔ سی ایچ پی کے ۱۷ لاکھ سے زائد ممبران نے ۲۰۲۸ء میں ترکی کے صدارتی انتخابات میں اردگان کا مقابلہ کرنے کیلئے انہیں پارٹی کے صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کیا ہے۔ ان کی گرفتاری کو اردگان کی راہ سے ایک بڑا چیلنج ہٹائے جانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ترکی کی عدلیہ پر سوال اٹھائے جارہے ہیں جبکہ حکومتی عہدیداروں کا اصرار ہے کہ ترک عدالتیں آزادانہ طور پر کام کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK