• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ: مہاجرمخالف تنازع کے بعد تارکین وطن کی ’ذاتی کہانیوں‘ کی نمائش

Updated: September 14, 2024, 10:13 PM IST | London

برطانیہ میں مہاجرین کے خلاف بدترین تنازع اور پھر فساد کے بعد لندن کے مائیگریشن میوزیم میں ’’ ہماری کہانیاں، ہجرت اور تعمیر برطانیہ‘‘ کے عنوان سے ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا جس میں ہجرت کی تاریخ اور برطانیہ پر اس کے اثرات کی عکاسی کی گئی ہے۔ اس نمائش کا مقصد عوام کے ذہنوں سے ہجرت کے تعلق سے منفی نظریات کو تبدیل کرنا ہے۔

View of the exhibition at the London Museum. Image: X
لندن میوزیم میں نمائش کا منظر۔ تصویر: ایکس

برطانیہ میں تارکین وطن مخالف فساد کے ہفتوں بعد ’’ ہماری کہانیاں، ہجرت اور تعمیر برطانیہ‘‘ کے عنوان سے ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا ،۵۰؍ فنکاروں کے تعاون سے ۷۰۰۰؍ تحریری شواہد، اور ۲۰۰؍ تصاویر پر مبنی اس نمائش کو لندن کے مائگریشن میوزیم میں منعقد کیا گیا ہے، جس کا آغاز جمعرات کو ہوا۔ اس میوزیم کی محافظ ادیتی آنند نے  اے ایف پی سے کہا کہ ’’ لوگ ہجرت کو تفرقہ انگیز عمل کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ اسی ہجرت کے عمل نے صدیوں میں برطانیہ کی تخلیق کی،ہجرت ہماری زندگی کی حقیقت ہے، یہ ہماری زندگی کا حصہ ہے۔اس نمائش کا مقصد عوام کو یہی بتانا ہے ۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ : چوری کیخلاف کانفرنس میں برطانوی وزیر کا بیگ چوری!

ادیتی نے مزید کہا کہ ہم پردے کے پیچھے کی انسانی کہانیاں دکھانا چاہتے ہیں کہ کس طرح ہجرت نے برطانیہ کے کھانوں سے لیکر لباس تک کو متاثر کیا۔ دسمبر کے آخر تک چلنے والی اس نمائش میں ہجرت کی صدیوں کی تاریخ کی عکاسی کی گئی ہے۔ ہدایتکار اوسبرٹ پارکر کے ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کس طرح  ۴۰۰۰؍ قبل مسیح سے ۸۰۰؍ قبل مسیح کے درمیان بحیرہ روم اور براعظم یوروپ کے مہاجرین جن میں سیلٹک قبائل بھی شامل تھے جنہیں آج قدیم برطانوی گردانا جاتا ہے ،برطانیہ میں آئے۔اس کے علاوہ ادیتی نے مزید کہا کہ’’ ہجرت جیسا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ کوئی جدید عمل ہے، حالانکہ یہ کئی نسلوں سے مسلسل چلنے والا عمل ہے۔‘‘
واضح رہے کہ برطانیہ کی ۲۰۲۱ء کی مردم شماری کے مطابق برطانیہ کی ۱۷؍ فیصد آبادی ایسی ہے جس کی پیدائش برطانیہ سے باہر ہوئی ہے، یہ تعداد ایک کروڑ بنتی ہے۔ادیتی کا کہنا ہے کہ ہجرت ہماری زندگی کا حصہ ہے یہ ہمارے ملک کےتانے بانے کے ڈی این اے میں شامل ہے۔اس نمائش میں ایسی کئی ایجادات بھی پیش کی گئی ہیں جن کے بارے میں یہ خیال کیا جا تا ہے کہ ان کے موجدبرطانوی ہیں، حالانکہ ان کے بانی اور موجد غیر ملکی مہاجرین ہی تھے۔ان ایجادات میں’’ مائیکل مارکس‘‘ کی ’’ما رکس اینڈ اسپینسر‘‘ہے۔جبکہ مارکس۱۸۸۲ء میں برطانیہ آنے سے پہلے پولینڈ کے ایک یہودی تھے۔اس کے علاوہ برطانیہ کی پہلی کافی چین کے بانی دو بھائی تھے جو ۱۹۵۰ء میں اٹلی سے برطانیہ ہجرت کرکے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’یحییٰ سنوار کے حوالے سے صہیونی تجویز غیر منطقی اور نا قابل قبول‘‘

اس نمائش میں یوروپ کے ۲۰۱۵ء کے مہاجرین بحران کی بھی تفصیل دکھائی گئی ہے، کہ کس طرح ہزاروں افراد ایک کیمپ میں شمالی فرانس کی گزرگاہ عبور کرنے کے منتظر ہیں۔جس میں خیموں کی قطاروں کے باہر تصاویر کا ایک سلسلہ ہے جو مہاجرین کے بحران کی کہانی بیان کر رہاہے۔اس نمائش کا اہتمام ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب برطانیہ اپنی تاریخ کی بے قائدہ مہاجرین کی آمد کی اعلیٰ ترین سطح سے نبرد آزما ہے۔امسال ۲۳۰۰۰؍ افراد چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوکر خطرناک گزرگاہ عبور کرکے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔اس نمائش میں ان لمحات کو بھی یاد کیا گیا ہے جب تین صدیوں قبل فرانسیسی پروٹسٹنٹ ظلم و ستم سے بچنے کیلئے اسی گزرگاہ کو عبور کرکے انگلستان پہنچے تھے اور حکام نے گرمجوشی سے ان کا استقبال کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK