Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ: اپنی قسم کی پہلی رپورٹ میں ۱۰؍ برطانوی شہریوں پر غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات عائد کئے گئے

Updated: April 08, 2025, 8:07 PM IST | Inquilab News Network | London

فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس نے زور دیا کہ اسرائیلی حملوں کو خود دفاع کا نام دینا فلسطینی شہریوں کو قتل کرنے کا اجازت نامہ ہے۔ برطانوی حکومت کو بھی قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا چاہئے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایک سرکردہ وکیل اور قانونی تحقیقاتی ٹیم نے برطانوی دارالحکومت لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کو ایک جامع رپورٹ پیش کی جس میں ۱۰؍ برطانوی شہریوں پر محصور غزہ میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔ پیر کے روز پیش کی گئی ۲۴۰؍ صفحات کی اس رپورٹ کو برطانیہ کے معروف انسانی حقوق کے وکیل مائیکل مینسفیلڈ کے سی اور دی ہیگ میں مقیم محققین کی ٹیم نے تیار کیا ہے جسے میٹروپولیٹن پولیس کاؤنٹر ٹیررزم کمانڈ کے جنگی جرائم ٹیم کو پیش کیا گیا۔ یہ درخواست فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس اور برطانیہ میں قائم پبلک انٹرسٹ لاء سینٹر (پی آئی ایل سی) کی جانب سے کی گئی تھی، جو غزہ اور برطانیہ میں فلسطینیوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ 

یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جو مبینہ طور پر برطانوی شہریوں کے غزہ میں سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے تفصیلی، مکمل طور پر تحقیق شدہ اور ٹھوس ثبوت فراہم کرتی ہے۔ اس میں خاص طور پر ۱۰؍ برطانوی مشتبہ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کے اسرائیلی فوج کی جانب سے کئے گئے "جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم" میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں برطانوی شہریوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنا اور برطانوی عدالتوں میں مقدمات چلانا ہے۔ یہ پیش قدمی، عالمی قانونی گروپ گلوبل ۱۹۵؍ کے قیام اور اس کی اپیل کے بعد سامنے آئی ہے، جو فلسطین میں مبینہ جنگی جرائم کیلئے جوابدہی طلب کر رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی فوجیوں کا بیان، غزہ کو ’’ہیروشیما‘‘ قرار دیا

"قتل کا اجازت نامہ"

رپورٹ جمع کرانے سے پہلے، قانونی ٹیم نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے باہر صحافیوں سے بات کی۔ پی آئی ایل سی کے قانونی ڈائریکٹر پال ہیرون نے کہا کہ یہ رپورٹ چھ ماہ کی مدت میں جمع کردہ وسیع ثبوتوں پر مبنی ہے۔ ہم نے میٹروپولیٹن پولیس کی جنگی جرائم ٹیم سے اپنی درخواست میں مکمل اور فوری تحقیقات اور مج رمانہ مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں قتل، جان بوجھ کر شدید تکلیف پہنچانا، سنگین چوٹ اور فلسطینیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک، شہریوں پر حملے، جبری منتقلی اور جلاوطنی، انسانی ہمدردی کے عملے پر حملے اور اسرائیلی فوج کے فلسطینی عوام کے خلاف اقدامات سے متعلق ایذا رسانی شامل ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ غزہ میں اسرائیل نے گزشتہ ۱۴؍ دنوں سے اپنا نیا حملہ جاری رکھا ہوا ہے، یہ درخواست اس سے زیادہ بروقت نہیں ہو سکتی۔

فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس (پی سی ایچ آر) کے ڈائریکٹر رجیع سورانی نے زور دیا کہ اسرائیلی حملوں کو خود دفاع کا نام دینا فلسطینی شہریوں کو قتل کرنے کا اجازت نامہ ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپ پر اسرائیلی حملوں میں شراکت داری کا الزام لگاتے ہوئے سورانی نے کہا کہ اسرائیل کو اب بھی اسلحہ بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کو قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنگ بے فائدہ ہے، ریٹائرڈ اسرائیلی جنرل اسرائیل زیف کی ایک مضمون میں نیتن یاہو پرتنقید

"پبلسٹی اسٹنٹ"

تاہم، یو کے لائرز فار اسرائیل (یو کے ایل ایف آئی) کے جوناتھن ٹرنر نے کہا کہ یہ رپورٹ صرف ایک "پبلسٹی اسٹنٹ" ہے۔ یہ بھی قابل توجہ بات ہے کہ مبینہ جرائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے بنیادی الزامات سے مختلف ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔" اسرائیل حامی این جی او مانیٹر کی قانونی مشیر این ہرزبرگ نے دعویٰ کیا کہ یہ رپورٹ برطانیہ میں رہنے والے یہودیوں کو ڈرانے کی کوشش ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK