Updated: October 08, 2024, 5:37 PM IST
| London
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد برطانیہ میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے سبب مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات رونما ہو رہے ہیں، خواتین زیادہ تر اس کا شکار ہو رہیں ہیں۔ جنہیں عوامی مقامات پر کسی دائیں بازو کے انتہا پسند کی نفرت کا شکار ہونا پڑتا ہے۔
برطانیہ کی ایک غیر سرکاری تنظیم ٹیل ماما کی تحقیقی کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز کے بعد ایک سال میں برطانیہ میں مسلم مخالف واقعات میں خاطرخواہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔پیر کو جاری کی گئی اس رپورٹ میں ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء تک کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔تنظیم کےسربراہ ایمان عطا نے اس غیر معمولی اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان کے مطابق مشرقی معاشرے سے تعلق رکھنے والی مسلم خواتین اپنے فلسطین حامی نظریات کے سبب خصوصاً نفرت کا نشانہ بن رہی ہیں۔عطا کے مطابق اس میں زبانی جھڑپ، مغلظات، نازی اور دہشت گرد جیسے الفاظ کے علاوہ، دھمکی، تشدد، عوامی مقامات پرامتیازی سلوک جیسے حالات سے دوچار ہونا شامل ہے۔اس کے سبب ان کے بنیادی حقوق سلب ہو گئے، ان کی تعلیم، سماجی تعلقات، مستقبل متاثر ہواہے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: کراچی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں۳؍ چینی شہری ہلاک
رپورٹ کے مطابق ۶۳؍ فیصد خواتین کو مغلظات پر مبنی برتاؤ، جبکہ ۲۷؍ فیصد خواتین کو دھمکی آمیز برتاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ کئی معاملوں میں متاثر افراد پولیس میں شکایت درج نہیں کراتے۔ اس قسم کے واقعات لندن، شمال مغرب، یارک شائر،اور مڈلینڈ میں درج کئے گئے۔عطا کے مطابق مسلم مخالف جذبات میں اضافہ نے کئی سوال کھڑے کر دئے ہیں۔خصوصا ًدائیں بازو کے انتہا پسندانہ واقعات میں اضافہ کے پس منظر میں۔رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مسلم مخالف جذبات کے سبب مسلمانوں کی معاشی ترقی، معاشرتی ارتقاء متاثر ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کسی بھی مذہبی پیشوا کیخلاف بیان دیناغلط ہے: یوگی آدتیہ ناتھ
تنظیم نے سیاستدانوں ، میڈیا، اور عوامی اداروں سے اس معاملہ پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے، اور مسلمانوں کے ساتھ تشدد کے واقعات کو معمولی گرداننا، ان کے خلاف جھوٹ کی تشہیر پر لگام لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔