برطانیہ میں وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں سوشل میڈیا انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ بھی شامل، انہوں نے اپنی پارٹی بی آر یو وی بنائی۔ایکس کے مالک ایلون مسک نے ان کی حمایت کی ہے۔
EPAPER
Updated: January 12, 2025, 1:05 PM IST | Inquilab News Network | London
برطانیہ میں وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں سوشل میڈیا انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ بھی شامل، انہوں نے اپنی پارٹی بی آر یو وی بنائی۔ایکس کے مالک ایلون مسک نے ان کی حمایت کی ہے۔
برطانیہ کے متنازعہ انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں ۳۵؍ سالہ برطانوی نژاد امریکی وزیر اعظم کے عہدے کیلئے انتخاب لڑنے کیلئے تیار ہے جس نے سب کو حیران کردیا ۔اس اعلان نے آن لائن گفتگو اور بحث و مباحثے کو جنم دیا۔ اگرچہ ٹیٹ کے سیاسی عزائم کچھ لوگوں کو عجیب لگ سکتے ہیں، لیکن اس اعلان کے ارد گرد ہونے والے واقعات کے سلسلے کو قریب سے دیکھنے سے اس کی رفتار اور اس کے ساتھ آنے والے تنازعات کے طوفان کی واضح تصویر نظر آتی ہے۔۵؍ جنوری کو ٹیٹ نے اپنے مداحوں سے ایکس پر پوچھا کہ ’’ کیا اسے برطانیہ کے وزیر اعظم کے عہدے کا انتخاب لڑنا چاہئے۔ان کی اگلی انتہائی سنجیدہ پوسٹ ان کے پرستاروں کیلئے ایک رائے شماری تھی، جس میں ٹیٹ کے سیاسی میدان میں داخلے پر غور کیا گیا تھا۔اکثریت نے ان کے انتخاب لڑنے کے فیصلے کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھئے: ایل اے جنگل کی آگ: انجلینا جولی نے دوستوں کیلئے گھر کے دروازے کھول دیئے
ٹیٹ کے انتخاب لڑنے کی خبروں میں دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب ایلون مسک نے ان کی حمایت کی۔ ٹیک ورلڈ اور سوشل میڈیا دونوں میں دور رس اثر و رسوخ کے مالک مسک نے ٹیٹ کے ایک ویڈیو پر تبصرہ کیا۔ جس میں برطانیہ کی آبائی سیاست کی ناکامی کی مذمت کی گئی تھی۔ مسک نے جواب دیا کہ ’’ وہ غلط نہیں ہے۔‘‘ مسک نے اس سے قبل کنگ چارلس سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اس کےعلاوہ اسٹارمر کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔ان معاملات پر غور کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسک کی پشت پناہی روایتی سیاسی تجربے کی کمی کے باوجود ٹیٹ کی تحریک کو زیادہ سنجیدہ، وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ قوت میں تبدیل کر سکتی ہے۔وزیر اعظم کیلئے انتخاب لڑنے کے اپنے ارادوں کے اعلان کے بعد، ٹیٹ نے برطانیہ کی سیاست میں اپنے داخلے کو باقاعدہ بنانے کیلئے تیزی سے اقدامات کیے ۔ انہوں نے ایک نئی سیاسی پارٹی کا آغاز کیا جس کا نام بی آر یو وی ہے۔اس کے ساتھ، ٹیٹ نے پارٹی کا چارٹر پوسٹ کیا، جس میں برطانوی عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کے اپنے وعدے پر زور دیا اور کہا کہ اگر وہ اپنے وعدوں پر پورا نہ اترے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔اس کے علاوہ اسکولوں میں ریسلنگ اور باکسنگ جیسے جنگی کھیلوں کی لازمی شمولیت، امیگریشن قوانین میں سختی، کے علاوہ سخت گیری کا پالیسی نے اسے عوام میں مقبول بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا کے نئے وزیراعظم کا انتخاب ۹؍ مارچ کو ہوگا
ایک اور بات قابل غور ہے کہ اگرچہ ٹیٹ کی ان کے پیروکاروں میں مقبولیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کے متنازعہ پس منظر نے ملے جلے ردعمل کا باعث بنا ہے۔متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد ہونے اور رومانیہ میں انسانی اسمگلنگ اور عصمت دری سمیت سنگین قانونی الزامات کا سامنا کرنے کے باوجود، ٹیٹ کے مداحوں کی تعداد بڑھی ہے۔مزید برآں، ستم ظریفی یہ ہے کہ ٹیٹ نے اہم اخلاقی اور قانونی تنازعات میں الجھنے کے باوجود خود کو احتساب اور اقدار کا ماہر قرار دیا۔اس کی مہم، اگرچہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، پہلے ہی ان کے حامیوں کی جانب سے نمایاں حمایت حاصل کر چکی ہے جس کے بارے میں کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی سیاست میں فاشسٹ جذبات کو بڑھاوا دیا جا سکتا ہے۔