بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت، جنگ کے دوران اسپتالوں کو خاص طور پر تحفظ حاصل ہے اور حفظانِ صحت کی سہولیات پر حملے جنگی جرائم میں شمار کئے جاسکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 07, 2025, 9:14 PM IST | Inquilab News Network | London
بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت، جنگ کے دوران اسپتالوں کو خاص طور پر تحفظ حاصل ہے اور حفظانِ صحت کی سہولیات پر حملے جنگی جرائم میں شمار کئے جاسکتے ہیں۔
لندن میں برطانیہ کی پارلیمنٹ کے سامنے پیر کو فلسطین یکجہتی مہم اور اس کی شراکت دار تنظیموں نے ایک ہنگامی مظاہرہ کا اہتمام کیا۔ مظاہرین نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے غزہ کے طبی اہلکاروں اور طبی انفراسٹرکچر کی حفاظت کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ منتظمین نے بتایا کہ ریلی میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ ریلی میں نمایاں مقررین میں اراکین پارلیمنٹ جیریمی کوربن اور جان میکڈونل کے علاوہ حفظانِ صحت کے پیشہ ور افراد اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھئے: چلی: ۶۲۰؍ وکلاء کا غزہ میں جنگی جرائم کے ملزم فوجی کی حراست کا مطالبہ
غزہ میں ۱۵ ماہ سے جاری جنگ کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ دنوں غزہ میں اسپتالوں پر اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غزہ کے حفظانِ صحت کے نظام پر شدید حملوں کی حالیہ اطلاعات کے بعد اس احتجاج کا انعقاد کیا گیا اور برطانوی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ شمالی غزہ کا کمال عدوان اسپتال اور اس کا نوزائیدہ بچوں کیلئے مختص یونٹ پوری طرح تباہ ہوچکا ہے جبکہ انڈونیشیا اسپتال جبری انخلاء کے درمیان اسرائیلی افواج کے محاصرے میں ہے۔ اس درمیان فلسطینی حفظانِ صحت کے کارکنوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سیکڑوں اہلکار ہلاک جبکہ سیکڑوں دیگر اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حراست میں لئے گئے طبی اہلکاروں میں کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ بھی شامل ہیں۔ اسرائیل پر حراست کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور نظربندوں پر تشدد کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کے اقدامات کو "نسل کشی پر مبنی" قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت، جنگ کے دوران اسپتالوں کو خاص طور پر تحفظ حاصل ہے اور حفظانِ صحت کی سہولیات پر حملے جنگی جرائم میں شمار کئے جاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدہ کی تفصیلات پر تنازع
سماجی کارکنان نے برطانوی حکومت کے ذریعہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے اور اسے سیاسی، سفارتی اور اقتصادی مدد فراہم کرنے پر بھی شدید تنقید کی۔ پی ایس سی کے ڈائریکٹر بن جمال نے برطانوی حکومت کے موقف کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا: "برطانوی حکومت نے گزشتہ ۱۵ مہینوں کے دوران جنگی جرائم کے بعد اسرائیل کو جنگی جرم کے ارتکاب سے استثنیٰ دیا ہے۔ ہمیں امید تھی کہ اس بربریت اور اس کے لئے حکومت کی حمایت کی ایک حد ہے، ایک سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا، لیکن ہم نے اسے ابھی تک نہیں دیکھا۔" انہوں نے مزید کہا، "اسپتالوں پر حملہ کرنے اور انہیں تباہ کرنے، طبی عملے اور مریضوں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ یہ ایسے جرائم ہیں جن کے لئے اسرائیل کو عالمی عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا۔ برطانیہ کی حکومت کو بھی شرمناک طور پر فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کی مدد کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے پر حساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔"