بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی نے بد عنوانی کے الزامات کے بعد عہدہ وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ ان پر اپنی خالہ شیخ حسینہ سے روابط کے سبب دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔جس کا نتیجہ ان کے استعفے کی صورت میں انجام پــذیر ہوا۔
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 10:13 PM IST | London
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی نے بد عنوانی کے الزامات کے بعد عہدہ وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ ان پر اپنی خالہ شیخ حسینہ سے روابط کے سبب دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔جس کا نتیجہ ان کے استعفے کی صورت میں انجام پــذیر ہوا۔
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی نے بد عنوانی کے الزامات کے بعدبرطانیہ میں عہدہ وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔ ان پر اپنی خالہ شیخ حسینہ سے روابط کے سبب دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔جس کا نتیجہ ان کے استعفے کی صورت میں انجام پــذیر ہوا۔ حالانکہ ان کے استعفی کےبعد برطانیہ کے وزیر اعظم اسٹارمر نے کہا کہ ان کیلئے مستقبل میں دورازے کھلے ہیں۔اپنے اوپر عائد الزامات کے تعلق سے شیخ حسینہ کی بھانجی ٹولپ صدیق نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ حالانکہ وہ بدعنوانی کے الزامات سے بری ہو چکی ہیں، تاہم حکومت کے انتظامی امور میں خلفشار سے بچنے کیلئے انہوں نے ٹریژری کی اقتصادی سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا: صدر یون سک یول، مارشل لاء مقدمہ میں بالآخر گرفتار
واضح رہے کہ۴۲؍ سالہ صدیق سابق مقامی کونسلر ہیں جو ۲۰۱۵ء میں شمالی لندن کے ایک ضلع سے قانون ساز منتخب ہوئی تھیں۔ جولائی میں وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی سینٹر لیفٹ لیبر پارٹی کی بھاری اکثریت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد انہیں حکومت میں عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔وہ اپنی خالہ سےمنسوب جائداد میں رہائش پذیر ہیں، اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے خود کوحکومت کے اخلاقیات کے نگراں ادارے کےسامنے پیش کیا۔ جس کے بعد اسٹارمر پر انہیں اپنے عہدے سے برطرف کرنے کا دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔ صدیق کے استعفے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسٹارمر نے کہا کہ انہیں وزارتی مفادات کے آزاد مشیر لاری میگنس نےیقین دلایا ہے کہ صدیق کے تعلق سے مالی بے ضابطگیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صدیق کے واپس آنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ بنگلہ دیش کے سب سے طویل مدت تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر قائم رہنے والی خاتون ہیں۔لیکن اگست ۲۰۲۴ء میں عوامی بغاوت کے دوران انہیں معزول کر دیا گیا۔ جس کے بعد وہ فرار ہو کر ہندوستان آگئیں۔ تاہم ان کے خلاف بنگلہ دیش کی عدالتوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سمیت متعدد الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔صدیق، جو مالیاتی اداروں میں بدعنوانی سے نمٹنے کی ذمہ دار ہیں، کو گزشتہ ماہ بنگلہ دیش میں حسینہ کے خلاف انسداد بدعنوانی کی تحقیقات میں نامزد کیا گیا تھا۔تحقیقات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ صدیق کا خاندان ۲۰۱۳ء میں بنگلہ دیش اور روس کے مابین ہونے والے نیوکلئیر پاورپلانٹ کے معاہدے میں ملوث تھا، جس میں بڑے پیمانے پر مالی خرد برد کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: انتونی بلنکن کو فلسطین حامی مظاہرین نے ’نسل کشی کا سیکریٹری ‘‘ کہا
میگنس نے کہا کہ انہوں نے صدیق کے اس بیان کو قبول کر لیا کہ وہ بذات خود بنگلہ دیش اور روس کے درمیان کسی بھی بین الحکومتی بات چیت ، یا کسی بھی قسم کے سرکاری عمل کا حصہ نہیں تھیں۔سنڈے ٹائمز اور فنانشل ٹائمز اخبارات میں ان رپورٹوں کے بعد کے انہوں نے لندن کے دو اپارٹمنٹ کا استعمال کیا جو انہیں بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ کی سربراہی والی عوامی لیگ کے ساتھیوں نےدیا تھا۔ میگنس نے مزید کہا کہ انہوں نے وقت کی قلت کے سبب تمام دستاویز کا مطالعہ نہیں کیا ہے لیکن اپارٹمنٹ کے تعلق سے انہیں کسی بھی بد عنوانی کے شواہد نہیں ملے۔
دریں اثنا میگنس نے نتیجہ اخذ کیا کہ صدیق نے وزارتی معیارات کی کوئی خلاف ورزی تو نہیں کی، البتہ وہ بنگلہ دیش میں اپنے خاندانی روابط کے سبب پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کے تعلق سے محتاط نہیں تھیں۔