اقوام متحدہ کےامدادی سربراہ کے مطابق دنیا بھر میں اس سال ۲۸۱؍ امدادی کارکن ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ ابھی سال مکمل ہونے میں ایک مہینہ باقی ہے۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے انسانی امدادی کارکنوں کیلئے یہ مہلک ترین سال ہے۔جو انتہائی تشویشناک ہے۔
EPAPER
Updated: November 22, 2024, 10:04 PM IST | Geneva
اقوام متحدہ کےامدادی سربراہ کے مطابق دنیا بھر میں اس سال ۲۸۱؍ امدادی کارکن ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ ابھی سال مکمل ہونے میں ایک مہینہ باقی ہے۔ ہلاکتوں کے لحاظ سے انسانی امدادی کارکنوں کیلئے یہ مہلک ترین سال ہے۔جو انتہائی تشویشناک ہے۔
اقوام متحدہ کے نئے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اورہنگامی امداد کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے کہا کہ ’’انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو بے دریغ مارا جا رہا ہے، ان کی ہمت اور انسانیت کے سبب انہیں گولیوں اور بموں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘ امسال ۳۳؍ ممالک میں ۲۸۰؍ انسان دوست افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تشدد غیر معقول اور امدادی کارروائیوں کیلئے تباہ کن ہے۔
فلچر کے دفتر کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں اس تعداد میں اضافہ کر رہی ہیں۔ گزشتہ سال یہ تعداد ۲۸۰؍ تھی۔ لیکن ۲۰۲۴ء میں یہ تعداد ۱۱؍ مہینوں میں ہی عبور ہو چکی ہے، جبکہ سال ختم ہونے میں ابھی ایک مہینہ باقی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کا گرفتاری وارنٹ: متعدد ممالک کی حمایت، عالمی لیڈران کا ردعمل
فلیچر نے کہا کہ ’’متصادم ریاستوں اور فریقین کو انسانی ہمدردی کارکنوں کا تحفظ کرنا چاہیے، بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے، ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے، اور استثنیٰ کے اس دور میں مہلت فراہم کرنی چاہیے۔‘‘افغانستان، جمہوریہ کانگو، سوڈان اور یوکرین سمیت کئی ممالک میں امدادی کارکنوں کو اغوا، زخمی، ہراساں کرنے اور من مانی حراست کا نشانہ بنایا گیا۔ زیادہ تر اموات میں مقامی عملہ شامل ہے جو غیر سرکاری تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ جیسے اداروں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: یمن میں جاری تنازع کے سبب ۲۴؍لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں: رپورٹ
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ مئی میں امدادی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور دھمکیوں کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ایسے واقعات کی روک تھام اور ان کے جوابی اقدامات اورانسانی ہمدردی کے عملے کے تحفظ اور بدسلوکی پر جوابدہی بڑھانے کیلئےاقوام متحدہ کے سربراہ سے سفارشات طلب کی گئی ہیں۔ جو اگلے ہفتے کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔