اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ دو ہفتوں میں سوڈان کے شمالی دارفور علاقے میں سلسلہ وار حملوں میں ۴۸۰؍سے زیادہ شہری ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں سے کچھ حملے نسلی بنیادوں پر کیے گئے تھے۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 10:04 PM IST | Khartoum
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ دو ہفتوں میں سوڈان کے شمالی دارفور علاقے میں سلسلہ وار حملوں میں ۴۸۰؍سے زیادہ شہری ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں سے کچھ حملے نسلی بنیادوں پر کیے گئے تھے۔
سوڈان میں خانہ جنگی کو دو سال کا عرصہ مکمل ہو چکا ہے۔ جبکہ مسلح ملیشیا اور فوجی حکومت کی افواج کے درمیان تشدد میں حالیہ ہفتوں میں شدت آ گئی ہے۔ جمعے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے تصدیق کی کہ۱۰؍ اپریل کے بعد سے شمالی دارفور میں کم از کم۴۸۱؍ شہری ہلاک ہوئے ہیں، حالانکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ان میں سے۱۱؍ سے۱۳؍ اپریل کے درمیان زمزم کیمپ میں کم از کم۲۱۰؍ شہری مارے گئے، جن میں۹؍ طبی کارکن بھی شامل ہیں۔ اسی طرح۲۰؍ سے۲۴؍ اپریل کے دوران ایل فاشر شہر، ام کدادہ ضلع اور ابو شوک کیمپ میں کم از کم۱۲۹؍ شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ، درجنوں افراد نے خوراک، پانی اور طبی امداد کی کمی کی وجہ سے اپنی جان گنوا دی، جو یا تو آر ایس ایف کی حراست میں تھے یا تشدد سے بچنےکیلئے سخت حالات میں پیدل سفر کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: یمن :حوثیوں نے۲۰۰؍ ملین ڈالر سے زائد مالیت کے امریکی ڈرون مار گرائے ہیں
سوڈان اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں قحط کی سرکاری طور پر تصدیق ہو چکی ہے۔ بحران کے بڑھتے ہوئے حجم کے باوجود، اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جمعے کو خبردار کیا کہ امداد کی کمی کی وجہ سے وہ آنے والے ہفتوں میں اپنی خوراکی امداد کم کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔ تاہم شمالی دارفور میں تشدد کی تازہ لہر نے لاکھوں شہریوں کو بے گھر کر دیا ہے، جن میں سے بہت سے پہلے ہی تنازعے کی وجہ سے نقل مکانی کر چکے تھے۔ان میں سے اکثر اب تویلا، دارالسلام اور دیگر علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں، جہاں زندگی بچانے والی انسانی امداد تک رسائی شدید محدود ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے سوڈان کے شمالی دارفور میں ایل فاشر اور اس کے ارد گرد انسانی حقوق کی صورت حال کے مزید خراب ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہاکہ ’’شہری ہلاکتوں میں اضافہ اور جنسی تشدد کی بڑھتی ہوئی اطلاعات خوفناک ہیں۔ بہت سے علاقوں میں متاثرین کی مدد کے نظام دم توڑ رہے ہیں، طبی کارکن خود خطرے میں ہیں، اور یہاں تک کہ پانی کے ذرائع کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔ سوڈانی عوام کی تکلیف کا تصور کرنا مشکل ہے، سمجھنا اس سے بھی مشکل ہے، اور اسے قبول کرنا بالکل ناممکن ہے۔‘‘
انہوں نے دونوں فریقوں، خاص طور پر ان کے لیڈروں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کو روکیں، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کا احترام کریں، اور اس ’’بے معنی جنگ‘‘ کو ختم کریں۔واضح رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ءمیں عبدالفتح البرہان کی قیادت میں سوڈانی مسلح افواج( ایس اے ایف )اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان تنازعہ پھوٹ پڑنے کے بعد سے اب تک تقریباً ایک کروڑ ۲۴؍ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے ۳۳؍ لاکھ سے زائد ہمسایہ ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ ہزاروں دیگر افراد تشدد میں ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں دارفور کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔